صحیح بات تو یہ ہے کہ میں آپا سے کھیل مذاق کر رہا تھا ۔
ضرور اس شعر میں خاص بات یہ کہ شاعر نے فلک !خاک اور ’’انسان‘‘ کے الفاظ سے بہت کمال کا خیال پیش کیا ہے۔ شعر کے قریب کے معنی تو یہ ہوئے کہ اے انسان ! ہم جیسے لوگوں کو سہل مت سمجھو، ہم جیسے لوگ تب خاک سے پیدا ہوتے ہیں جب آسمان برسوں تک بھٹکتاہے۔
لیکن شاعر اصل میں یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہم جیسے باکمال لوگ روز روز پیدا نہیں ہوتے بلکہ جب آسمان برسوں مارا مارا پھرتا ہے تب ہم جیسے لوگ پیدا ہوتے ہیں۔ اس لئے ہمیں کم تر یا کم مایہ مت جانو۔ یعنی جب آسمان برسوں تک ہم جیسے باکمال لوگوں کو پیدا کرنے کے لئے مارا مارا پھرتا ہے تب کہیں جا کر ہم خاک کے پردے سے پیدا ہوتے ہیں۔ویسے بھیا آپ شاعر بڑی معرفت کی باتیں کرتے ہیں بس کچھ کچھ کبھی سمجھ آجاتیں کبھی سر سے گذر جاتیں ہیں۔😊😊😊😊