زر، زن ، زمین لوگ کہتے ہیں کہ جھگڑے کی بناء ہیں مگر غورکریں تو فتنہ پیدا کرنے والا شیطان لعین ہے ۔انسان رب سے غافل ہوانہیں اور اِس کا وارچلا نہیں ۔زر، زن ، زمین ایک طرف رہ جاتی ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
زر، زن ، زمین لوگ کہتے ہیں کہ جھگڑے کی بناء ہیں مگر غورکریں تو فتنہ پیدا کرنے والا شیطان لعین ہے ۔انسان رب سے غافل ہوانہیں اور اِس کا وارچلا نہیں ۔زر، زن ، زمین ایک طرف رہ جاتی ہے۔
ژولیدہ حال دیکھ کے پوچھا جب اس نے حال
کہنا پڑا کہ خوب ہوں‘ اچھا ہوں‘ ٹھیک ہوں
 

سیما علی

لائبریرین
سیما کرن بھی صرف جھلک دکھلا گئیں ہیں اردو محفل میں ۔۔کیسی ہیں آپ 😊😊😊😊😊

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض‌ ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے۔

ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62​

 
شمع رسالہ دہلی سے شایع ہوتا تھا۔یوسف دہلوی نے اِس کا آغاز کیا تھا ۔ خاص بات اِس رسالے کی یہ ہے کہ اِس کی حیثیت ایک فلمی رسالے کی تھی مگر فلمی خبریں، فلم ایکٹروں کی باتیں اور فلمی کہانیوں پر تبصرے خالص علمی اور ادبی اندا ز میں ہوتے تھے ۔ایک ایک لفظ جو اِس رسالے میں ملتا وہ ایک نگینے کی طرح تھا۔یوں لگتا تھا ہم فلم جگت کی نہیں علم جگت کی سیرکررہے ہیں ، واہ۔
 
شاید سیما آپاپکوڑے بنا کر کھلا دیں اس لیے بتا دیتے ہیں کہ تیز بارش ہو رہی ہے
صبر کریں جب بی بی کی طرف بارش شروع ہوگی تو پکوڑوں کا سامان میں لاؤں گا ، وہ بنائیں گی اور آپ کھائیے گا مگر ابھی ہمارے ساتھ مل کر ہماری طرف بھی بارش ہوجائے اس کی دعا کریں ۔
 

سیما علی

لائبریرین
شمع رسالہ دہلی سے شایع ہوتا تھا۔یوسف دہلوی نے اِس کا آغاز کیا تھا ۔ خاص بات اِس رسالے کی یہ ہے کہ اِس کی حیثیت ایک فلمی رسالے کی تھی مگر فلمی خبریں، فلم ایکٹروں کی باتیں اور فلمی کہانیوں پر تبصرے خالص علمی اور ادبی اندا ز میں ہوتے تھے ۔ایک ایک لفظ جو اِس رسالے میں ملتا وہ ایک نگینے کی طرح تھا۔یوں لگتا تھا ہم فلم جگت کی نہیں علم جگت کی سیرکررہے ہیں ، واہ۔
صحیح کہہ رہے ہیں بھائی آپ ۔۔۔۔۔
آپکی اس بات سے ہمیں یہ آرٹیکل یاد آگیا ؀

شمع اور دہلوی خاندان کا عروج و زوال​


یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے
یہ گزشتہ یکم اگست کاواقعہ ہے۔ ملک بھر میں عید الاضحی کا تہوار جوش وخروش کے ساتھ منایا جارہا تھا۔لوگ جو ق در جوق سنت ابراہیمی کی پیروی میں مشغول تھے۔ اچانک ٹوئٹر پر ایک نوجوان کا دردانگیز پیغام ابھرتا ہے۔”سب کوعید مبارک۔یہ ہمارے لئے ایک مشکل گھڑی ہے۔ امّی اسپتال میں ہیں۔ اگر ممکن ہو تو برائے مہربانی ان کے علاج کے لئے دل کھول کر امدادکیجئے۔ شکریہ۔“ جس نوجوان کی طرف سے مدد طلب کی گئی تھی، وہ کسی معمولی خاندان کا چشم وچراغ نہیں تھا۔ یہ ایک ایسے خوشحال گھرانے کا بیٹا تھا، جہاں کسی زمانے میں ہر عید الاضحی پر تقریباً 100 بکرے ذبح ہوتے تھے اور ہر سال جاڑوں کے موسم میں غریبوں کو بانٹنے کے لئے سینکڑوں لحاف تیار کئے جاتے تھے۔ جس ماں کے علاج کے لئے اس نے امداد طلب کی تھی، اس نے دون اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی اور اس کی پرورش و پرداخت ۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
ضروری ہوتا تھا ہمارا پڑھنا ۔سعدیہ دہلوی کا کالم ۔۔ ایک زمانے میں جب وہ پاکستان میں تھیں اور سن ڈے ڈان میگزین میں انکا کالم چھپا کرتا تھا۔۔
سعدیہ دہلوی دراصل ایک بے چین روح کا نام تھا۔وہ ایک پارہ صفت خاتون تھیں۔ان کی پہلی شادی کلکتہ کی مشہور سماجی شخصیت خان بہادر محمد جان کے بیٹے محمد سلیمان سے ہوئی تھی جو زیادہ دنوں چل نہ سکی اور جلد ہی علاحدگی ہو گئی۔ مرحومہ نے اس کے بعد 1990 میں ایک پاکستانی شہری رضا پرویز سے شادی کی، جو ان سے عمر میں بیس برس بڑے تھے اور دوجوان بیٹوں کے باپ تھے۔ دونوں نے کچھ وقت کراچی میں گزارا جہاں 1992 میں ان کا بیٹا ارمان پیدا ہوا۔ اس شادی کا بندھن 12 سال بعد اس وقت ٹوتا جب ان کے خاوند نے بذریعہ ای میل انہیں تین مرتبہ طلاق لکھ کر بھیجا۔ ہندستان میں ای۔ میل کے ذریعہ طلاق کا یہ پہلا واقعہ تھا۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
عبادت کا مغز ہے دعا ۔ تعظیماً ہم بھی پکوڑے کھا لیں گے۔
غریب خانے پر تشریف لے آئیے ہم نے پکوڑے اور پودینے کی چٹنی بنائی ہے ۔۔۔

IMG-0180.jpg
 
آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
قینچی رکھ دی ہاتھ سے۔ علیشا کے لیے شلوار قمیض مکمل کیا ابھی ابھی۔ اب فرصت سے پکوڑوں کے ساتھ انصاف کریں گے۔
گل باجی، آخر کیا بات ہو گئی سب ہی پکوڑے کھا رہے ہیں۔ اتفاق سے میں نے بھی ابھی ابھی پکوڑے کھائے ہیں۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
گل باجی، آخر کیا بات ہو گئی سب ہی پکوڑے کھا رہے ہیں۔ اتفاق سے میں نے بھی ابھی ابھی پکوڑے کھائے ہیں۔
لو جی پکوڑے کھانے کی چیز ہیں تو کھائیں گے۔ پینے کی ہوتی تو پی جاتی لیکن پھر آپ کا سوال یوں ہوتا
گل باجی آخر کیا بات ہو گئی کہ سب ہی پکوڑے پی رہے ہیں۔ پاک سے میں نے بھی ابھی ابھی پکوڑے پیے ہیں
 
میں نے تو پاپڑ کھائے اور چائے پی بس ۔
پکوڑوں کا دل نہیں تھا ۔ پاپڑ بن گئے گھر میں تو کھالیے ۔
میں میٹرو جارہا تھا گھر کا راشن لینے تو پکوڑےوالے کی دوکان پر کچھ ہی لوگ کھڑے ہوئےتھے ۔
جب واپس آیا تو بارش ہوچکی تھی ۔جس کی وجہ سے
اتنا رش تھا جیسے پکوڑے فری میں بانٹ رہا ہو۔
 
Top