سیما علی
لائبریرین
ڑے یہ کیا بات ہوئی عظیم میاں ذراذرہ برابر بھی ڈرنے کی ضرورت نہیں آپا! ہیڈ ماسٹر صاحب بہت شفیق انسان ہیں ماشاء اللہ۔
@گل یاسمین بٹیا سے تو پوچھیے
ڑے یہ کیا بات ہوئی عظیم میاں ذراذرہ برابر بھی ڈرنے کی ضرورت نہیں آپا! ہیڈ ماسٹر صاحب بہت شفیق انسان ہیں ماشاء اللہ۔
ژولیدہ حال دیکھ کے پوچھا جب اس نے حالزر، زن ، زمین لوگ کہتے ہیں کہ جھگڑے کی بناء ہیں مگر غورکریں تو فتنہ پیدا کرنے والا شیطان لعین ہے ۔انسان رب سے غافل ہوانہیں اور اِس کا وارچلا نہیں ۔زر، زن ، زمین ایک طرف رہ جاتی ہے۔
صبر کریں جب بی بی کی طرف بارش شروع ہوگی تو پکوڑوں کا سامان میں لاؤں گا ، وہ بنائیں گی اور آپ کھائیے گا مگر ابھی ہمارے ساتھ مل کر ہماری طرف بھی بارش ہوجائے اس کی دعا کریں ۔شاید سیما آپاپکوڑے بنا کر کھلا دیں اس لیے بتا دیتے ہیں کہ تیز بارش ہو رہی ہے
صحیح کہہ رہے ہیں بھائی آپ ۔۔۔۔۔شمع رسالہ دہلی سے شایع ہوتا تھا۔یوسف دہلوی نے اِس کا آغاز کیا تھا ۔ خاص بات اِس رسالے کی یہ ہے کہ اِس کی حیثیت ایک فلمی رسالے کی تھی مگر فلمی خبریں، فلم ایکٹروں کی باتیں اور فلمی کہانیوں پر تبصرے خالص علمی اور ادبی اندا ز میں ہوتے تھے ۔ایک ایک لفظ جو اِس رسالے میں ملتا وہ ایک نگینے کی طرح تھا۔یوں لگتا تھا ہم فلم جگت کی نہیں علم جگت کی سیرکررہے ہیں ، واہ۔
غریب خانے پر تشریف لے آئیے ہم نے پکوڑے اور پودینے کی چٹنی بنائی ہے ۔۔۔عبادت کا مغز ہے دعا ۔ تعظیماً ہم بھی پکوڑے کھا لیں گے۔
فورا آجائیں ابھی ابھی ۔۔۔۔ظاہر ہے دعا تو ہم کریں گے ضرور تا کہ ہمیں پکوڑے ملیں کھانے کو۔
گل باجی، آخر کیا بات ہو گئی سب ہی پکوڑے کھا رہے ہیں۔ اتفاق سے میں نے بھی ابھی ابھی پکوڑے کھائے ہیں۔قینچی رکھ دی ہاتھ سے۔ علیشا کے لیے شلوار قمیض مکمل کیا ابھی ابھی۔ اب فرصت سے پکوڑوں کے ساتھ انصاف کریں گے۔
لو جی پکوڑے کھانے کی چیز ہیں تو کھائیں گے۔ پینے کی ہوتی تو پی جاتی لیکن پھر آپ کا سوال یوں ہوتاگل باجی، آخر کیا بات ہو گئی سب ہی پکوڑے کھا رہے ہیں۔ اتفاق سے میں نے بھی ابھی ابھی پکوڑے کھائے ہیں۔