سیما علی

لائبریرین
ا لا الہ الااللہ۔یہی وہ جذبہ
ثمر تھا اسی جذبے کا پاکستان اور شاید اسی لئے ٹوٹا پھوٹا زخمی قائم و دائم ہے ۔۔۔اے کاش اسکی اسپرٹ بھی قائم ہو کیونکہ صرف پڑھنے سے نہیں تبدیلی دل میں اترنے سے قائم ہوگے۔۔
 

یاسر شاہ

محفلین
حل طلب بات یہ ہے کہ خالہ وہ کیا میری امانت ہے جو آپ کے پاس ہے اور آپ کے پاس میری بیگم کا نمبر ہے ۔وہ مجاہدہ خاتون ہے ان سے باتیں کیا کریں۔
 

سیما علی

لائبریرین
جو بات ہو رہی ہے وہ دو مردوں کے بیچ ہے۔
حالات ہی کچھ ایسے ہوگئے ہیں ہمارے تایا زاد بھائی بیس سال پہلے امریکہ چلے گئے تھے ۔۔۔کسی طرح انھوں نے کسی کے ذریعے ہمارا نمبر حاصل کیا ۔۔ایک دن لکھ کے ہی بات ہورہی تھی ۔۔۔گو کہ بچپن ساتھ گذرا پھر ایک لمبے عرصے رابطہ نہ رہا آخری ملاقات ہمارے والد کے انتقال پہ ہوئی تھی ۔۔کچھ بی تکلفئ سے بات کی تو لہنا پڑا آپکے ہمارے درمیان کبھی بے تکلفئ نہ تھی اس لیے انسان کو اپنی حدین خود مقر ر کرنا چاہیے ہر رشتے میں ۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
درہ خیبر جانے کا دل چاہ رئا ہمارا تو ۔۔نہ وادی سرسبز وادی نہ ہی جھرنے ابشاریں پھر بھی دنیا اے سیاح کھنچے چلے آتے ہیں۔۔درہ دنیا کا مشہور درہ سلسلہ کوہ سلیمان میں پشاور سے 11 میل دور قلعہ جمرود سے شروع ہوکے طور خم بارڈر ( افغانستان بارڈر) تک پھیلا ہوا ہے۔۔۔ہمیں
اس پہ بچھی ریلوے لائن شروع سے ہی متاثر کرتی ہے۔۔۔۔۔۔۔سرنگ در سرنگ اور بس سرنگ ۔۔زمین سے کچھ ہزار فٹ اونچی ریل پٹری ۔۔ انسانی حوصلے کی داستان۔۔۔
طورخم میں وہ پھانسی گھاٹ بھی موجود ہے جہاں امیر تیمور نے پھانسی گھاٹ بنایا تھا۔۔۔۔۔۔
قائداعظم نے تین بار اس درہ کا وزٹ کیا تھا، اسی خیبر ایجنسی کے بہادر قبائیلیوں نے پاکستان بننے میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیا۔۔
اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض‌ ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے۔

ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62​

 

یاسر شاہ

محفلین
حالات ہی کچھ ایسے ہوگئے ہیں ہمارے تایا زاد بھائی بیس سال پہلے امریکہ چلے گئے تھے ۔۔۔کسی طرح انھوں نے کسی کے ذریعے ہمارا نمبر حاصل کیا ۔۔ایک دن لکھ کے ہی بات ہورہی تھی ۔۔۔گو کہ بچپن ساتھ گذرا پھر ایک لمبے عرصے رابطہ نہ رہا آخری ملاقات ہمارے والد کے انتقال پہ ہوئی تھی ۔۔کچھ بی تکلفئ سے بات کی تو لہنا پڑا آپکے ہمارے درمیان کبھی بے تکلفئ نہ تھی اس لیے انسان کو اپنی حدین خود مقر ر کرنا چاہیے ہر رشتے میں ۔۔
دیکھیے خالہ بے تکلفی اور بے حیائی اور بے شرمی میں فرق ہوتا ہے۔میری تکلف سے مراد کہ جو بالائے طاق رکھنا چاہیے یہ ہے جو مشہور ہے کہ پہلے آپ پہلے آپ میں ریل نکل گئی اور اسی طرح بعض لوگ مشکل اور مغلق اردو کے ذریعے سے اپنی کم علمی کو چھپاتے ہیں یا پھر رسمی بول چال میں ہم جن آدا ب کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔
کئی لوگ ایک دوسرے کو دیکھ کے اندیکھا کر دیتے ہیں کہ کون جا کر تکلف سے مصافحہ اور معانقہ کرے پھر مسکرانے کی زحمت اٹھائے پھر رسمی جملے بولےلہذا دیکھو ہی مت اور اپنی راہ لو۔
 

یاسر شاہ

محفلین
کئی لوگ ایک دوسرے کو دیکھ کے اندیکھا کر دیتے ہیں کہ کون جا کر تکلف سے مصافحہ اور معانقہ کرے پھر مسکرانے کی زحمت اٹھائے پھر رسمی جملے بولےلہذا دیکھو ہی مت اور اپنی راہ لو۔
ڈراؤنی اس قدر ثابت ہوا یہ تکلف کہ لوگ ملنے سے ہی رہ گئے ۔بے تکلفی سے السلام علیکم اور وعلیکم السلام کہہ دیا جاتا تو کیا تھا۔
 

سیما علی

لائبریرین
ڈراؤنی اس قدر ثابت ہوا یہ تکلف کہ لوگ ملنے سے ہی رہ گئے ۔بے تکلفی سے السلام علیکم اور وعلیکم السلام کہہ دیا جاتا تو کیا تھا۔
ذرا ایسا ہم نے برسبیل ِتذکرہ کہا ۔۔۔ہمارے رشتہ دار بھئ کبھی کبھی حد سے زیادہ بے تکلف ہونے کی کوشش کرتے ہیں تو کہنا پڑتا ہے حد ادب حد ادب
 
شکیل یہی چاہتا تھا کہ ش آئے تو اپنی بات کہے۔ تو بھائیو اور بہنوسنو! واقعی میں تکلف اور بناوٹ کی طرف نکل گیا تھا ۔مگر بہترین اور واقعی سچے دوستوں کے احساس دلانے اور توجہ کرانے سے مجھے اپنی اِس غلط روی کا احساس ہوا اور اب دل میں عزم کرلیا ہے کہ میں ایسا نہیں کروں گا اور جہاں تک ہوسکا سچ پر چلوں گا اور سچ سادگی وسلاست میں ہے ،خواجہ حسن نظامی کی دلکش تحریریں اِس کا بین ثبوت منٹوکے افسانے اِس کی بہترین مثال ہیں۔
 
دلکش تحریریں اِس کا بین ثبوت منٹوکے افسانے اِس کی بہترین مثال ہیں۔
صاف بات تو یہ ہے کہ اب ایسی سادگی بھی نہیں کہ حرفِ ربط ہی غائب کرجائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اِ س کا بین ثبوت اور منٹو کے ۔۔۔۔۔اور کھاگئے تھے آپ
 

یاسر شاہ

محفلین
ضروری ہے یہ الجھن دور کی جائے جو آپ کی مثال سے پیدا ہو سکتی ہے کہ میری مراد بے تکلفی سے منٹو کا اسلوب ہر گز نہیں کہ جب اس پر فحاشی کا کیس ہوا تو اس نے یہی کہا کہ جو گالیاں عام دی جا رہی ہیں اگر میرے افسانوں کے کرداروں نے بھی بک دیں تو کیا مضائقہ ،اسی طرح اس نے غیر شریف عورتوں کی محرومی اور مظلومی کا اس طرح رونا رویا کہ شریف عورتوں کی توہین ہوئی -
 

یاسر شاہ

محفلین
طریقہ نثر کا غالب کے خطوط کا بہترین مثال ہے بے ساختہ پن اور بے تکلفی کی کہ یوں گمان ہوتا ہےخط کا مخاطب سامنے بیٹھا ہو اور یار باش ہو -
 
ظاہر ہے منٹوکا اُردُو ادب کے اِرتقاء میں کوئی حصہ نہیں ۔البتہ اُردُوافسانے کو اوجِ کمال پرپہنچانے کی روداد میں اُسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔اور واقعی جدیداُردُو نثر کی ترقی میں مکتوباتِ غالب کی حیثیت کلیدی ہے اور امتیاز اُس کے طرز و اسلوب کاوہی سادہ ،سہل اور عین فطری رنگ ہے جو غالب کو ایک بڑ ےنثر نگار کے منصب پر بھی فائز کرتا ہے۔اب میں منٹو سے اپنی اثر پذیری کی وجہ بتاؤں ۔منٹواپنی کہانیوں کے موضوعات اوراُن کےمواد کے لحاظ سے تو مجھے ہرگز ہرگز پسند نہیں بلکہ اِس طرح کی چیر پھاڑ کا مظاہر ہ جو اُس نے کیا ،میرے خیال میں اُسے مجرم قراردلانے کے لیے کافی ہے ۔مجھے تو وہ اپنی نہایت سادہ، نہایت سہل اور نہایت رواں نثر کی وجہ سے مرغوب رہا ہے اور اب تک ہے۔رئیس امروہوی صاحب کے کالم جو جنگ میں شایع ہوتے تھے ، مجھے اُن کا طرز و اسلوب بھی بہت محبوب تھا ۔ جو لفظ اُن کی تحریر میں آگیا خواہ عربی کا ہو کہ فارسی کا ، برمحل استعمال کے سبب دل پر نقش اور دماغ پر ثبت ہوجاتا تھا ۔ خد ا اُنھیں غریقِ رحمت کرے ،اب اُن جیسے عالم فاضل لوگ نہ صحافت کی ضرورت رہے اور نہ اخباروں کی زینت ،ہائے افسوس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
 
آخری تدوین:
Top