سیما علی
لائبریرین
اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر ڑ ز ژ س ش ص ض ط ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے۔
اردو کے جنازے کی یہ سج دھج ہو نرالی
صف بستہ ہوں مرحومہ کے سب وارث و والی
آزادؔ و نذیرؔ و شررؔ و شبلیؔ و حالیؔ
فریاد یہ سب کے دل مغموم سے نکلے
اردو کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے
ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62
عرفیت رئیس امروہوی اصل نام سید محمد مہدی۔سید محمد تقی اور جون ایلیا صاحب کے بھائی ۔۔صحافتی کالم کے علاوہ آپ کے قصائد، نوحے اور مثنویاں اردو ادب کا بیش بہا خزانہ ہیں۔ نثر میں آپ نے نفسیات و فلسفۂ روحانیت کو موضوع بنایا۔۔۔۔ہمیں ہمیشہ ریئس صاحب کے حوالے سے اردو کا جنازہ یاد آجاتی ہے۔۔۔رئیس امروہوی صاحب کے کالم جو جنگ میں شایع ہوتے تھے ، مجھے اُن کا طرز و اسلوب بھی بہت محبوب تھا ۔ جو لفظ اُن کی تحریر میں آگیا خواہ عربی کا ہو کہ فارسی کا ، برمحل استعمال کے سبب دل پر نقش اور دماغ پر ثبت ہوجاتا تھا ۔ خد ا اُنھیں غریقِ رحمت کرے ،اب اُن جیسے عالم فاضل لوگ اخباروں کی ضرورت کہاں،اخباروں کی زینت کہاں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اردو کے جنازے کی یہ سج دھج ہو نرالی
صف بستہ ہوں مرحومہ کے سب وارث و والی
آزادؔ و نذیرؔ و شررؔ و شبلیؔ و حالیؔ
فریاد یہ سب کے دل مغموم سے نکلے
اردو کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے
آخری تدوین: