شکیل احمد خان23
محفلین
دو اور دو چارہوتےہیں مگر ایسا ہر جگہ نہیں ہوتا کبھی کبھی چار کے چکر میں ایک بھی نہیں رہتا۔کیونکہ ساجھے کی ہنڈیاچوراہے میں پھوٹا کرتی ہے۔
شکیل اِس کے بارے میں کیا کہہ سکتا ہے ۔البتہ اِس شعر کی تشریح کرے تو وہ یوں ہوگی:روشنی تو خوب ڈالی آپ نے چھلیا اور چھلنا پر ۔مگر پھر تو اس کا مطلب ہوا ہندو مسلم سکھ عیسائی سب کو سلام کرنا جعلسازی اور چالبازی ہے۔
ظلم ہے مگر پوری نظم دیکھنی چاہیے کیونکہ کلام کیفی اعظمی کا ہے اور وہ پورے شاعر ہیں۔مطلب کی دنیا ہے ساری
بچھڑے سبھی باری باری
دو لخت شعر ہے یا نہیں
لیجیے ہم حاضرہیں اور آداب بجالاتے ہیں۔کہاں ہیں سب محفلین۔۔۔
مثنوی نگاری کا فن فارسی سے آیا ہے۔۔۔گرچہ یہ لفظ عربی زبان سے ماخوذ ہے مگر عربی ادب میں اس صنف پر کوئی خاص کام نہیں ہوا۔۔۔غالباً نظم میں بات کہنے اور واقعہ بیان کرنے کے لیے دومصرعوں کی پابندی نہیں ۔ مثنوی تک میں نہیں۔ تو شایدکبھی یہ ہوا ہو کہ دومصرعے باہم تو دولخت ہوں مگر آگے چل کر یکلخت ہوجاتے ہوں جیسے کیفی اعظمی کی اِس نظم میں ،جو گیت کے طور پر فلم کاغذ کے پھول میں پیش کی گئی۔