دو اور دو چارہوتےہیں مگر ایسا ہر جگہ نہیں ہوتا کبھی کبھی چار کے چکر میں ایک بھی نہیں رہتا۔کیونکہ ساجھے کی ہنڈیاچوراہے میں پھوٹا کرتی ہے۔
 
ذرا سامنے تو آؤ چھلیا چھپ چھپ چھلنے میں کیا راز ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مگر یہ معلوم نہیں چھلنے کا کیا مطلب ہے ۔ ٹھہرئیے ابھی گوگل سے رجوع کرتا ہوں۔جی تو پتا چلا کہ چھلیا جعل ساز اور چالباز کو اور چھلنا جعل سازی اور چالبازی کو کہتے ہیں ۔تو وہ گانا : چھلیا میرا نام ۔۔چھلنا میرا کام جو مکیش سے سنتے آئے ہیں کیا انہی مفاہیم میں ہے ۔اگر ہاں تو اب تو ذہن میں جو مفہوم راسخ ہوچکا ہے اُس کا کیا کریں ۔ وہ مفہوم تھا اناڑی، سادہ لوح اور صاف دل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وقت کرتا ہے پروش برسوں ، حادثہ ایک دم نہیں ہوتا!
 

یاسر شاہ

محفلین
روشنی تو خوب ڈالی آپ نے چھلیا اور چھلنا پر ۔مگر پھر تو اس کا مطلب ہوا ہندو مسلم سکھ عیسائی سب کو سلام کرنا جعلسازی اور چالبازی ہے۔
 
سن کے جو بہرے ہوجاؤ گے آپ ہی چھلیا کہلاؤ گے
میری بات بنے نہ بنے ہوجاؤگے تم بدنام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہئے رام
میں ڑ کی طرح ژ کو بھی پھلانگ آیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
روشنی تو خوب ڈالی آپ نے چھلیا اور چھلنا پر ۔مگر پھر تو اس کا مطلب ہوا ہندو مسلم سکھ عیسائی سب کو سلام کرنا جعلسازی اور چالبازی ہے۔
شکیل اِس کے بارے میں کیا کہہ سکتا ہے ۔البتہ اِس شعر کی تشریح کرے تو وہ یوں ہوگی:
شعر: ۔۔۔۔۔۔۔۔چھلیا۔۔۔۔ میرا ۔نام ۔چھلنا۔ میرا۔ کام
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہندو ، مسلم ، سکھ ، عیسائی سب کو میرا سلام
تشریح:
میں ایک شعبدے باز اور فریب کار انسان ہوں ۔ ہندو ہوں کہ مسلم سکھ ہوں یا عیسائی سب میری فریب کاری میں بآسانی آجاتے ہیں ۔اِس لیے سب کے لیے سلامتی کی دعا ہے تا کہ میرا کاروبار چلتا رہے، جیب اور پیٹ بھرا رہے۔
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
صدق دل سے کہوں تو گانوں وغیرہ میں (زیادہ تر) ان باتوں کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ یعنی کسی بول کے دونوں مصرعے الگ الگ مطلب لیے ہوئے ہوتے ہیں، جن کا آپس میں کوئی ربط نہیں ہوتا!
اسی لیے اوپر جو گانے کا بول/شعر ہے اس کا مطلب نکالنا اور "چھلنا" کا معنی اخذ کرنا میرے خیال میں بیکار ہے۔
 
ضمیمہ ہی سمجھیں اس تشریح کا جو اوپر کر آیا ہوں۔عرض ہے کہ فلم جگت کاروباری دنیا ہے ۔اِس نے اپنا مطلب پوراکرنا تھا سوکیا یعنی خوب پیسے بٹورے۔
 

الف عین

لائبریرین
طرفہ تماشا ہوتے ہیں فلمی گانے بھی، اب دیکھیں
مطلب کی دنیا ہے ساری
بچھڑے سبھی باری باری
دو لخت شعر ہے یا نہیں
 

عظیم

محفلین
عجب نہیں کہ کچھ مطلب نکلتا ہو، کیا نظم کے دو مصرعوں کا بھی آپس بھی ربط ہونا ضروری نہیں؟
 
غالباً نظم میں بات کہنے اور واقعہ بیان کرنے کے لیے دومصرعوں کی پابندی نہیں ۔ مثنوی تک میں نہیں۔ تو شایدکبھی یہ ہوا ہو کہ دومصرعے باہم تو دولخت ہوں مگر آگے چل کر یکلخت ہوجاتے ہوں جیسے کیفی اعظمی کی اِس نظم میں ،جو گیت کے طور پر فلم کاغذ کے پھول میں پیش کی گئی۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
کہاں ہیں سب محفلین۔۔۔

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض‌ ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے۔

ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62​

 

سیما علی

لائبریرین
غالباً نظم میں بات کہنے اور واقعہ بیان کرنے کے لیے دومصرعوں کی پابندی نہیں ۔ مثنوی تک میں نہیں۔ تو شایدکبھی یہ ہوا ہو کہ دومصرعے باہم تو دولخت ہوں مگر آگے چل کر یکلخت ہوجاتے ہوں جیسے کیفی اعظمی کی اِس نظم میں ،جو گیت کے طور پر فلم کاغذ کے پھول میں پیش کی گئی۔
مثنوی نگاری کا فن فارسی سے آیا ہے۔۔۔گرچہ یہ لفظ عربی زبان سے ماخوذ ہے مگر عربی ادب میں اس صنف پر کوئی خاص کام نہیں ہوا۔۔۔
ایک بار مرزا فخرو نے مرزا غالب کو آموں کا تحفہ بھجوایا تو غالب نے اس کے شکریے میں یہ مثنوی کہی ۔
ارے آموں کا کچھ بیاں ہوجائے
خامہ نخل رطب فشاں ہوجائے
آم کا کون مرد میداں ہے
ثمر و شاخ گوے و چوگاں ہے
 
Top