پاکستان میں بارشیں ہوتی ہیں اور اتنی ہوتی ہیں کہ پانی ذخیرہ کرلیا جائے تو پورے سال اِس کی قلت کا اندیشہ نہ رہے مگر یہ پانی اپنا راستہ بناتا ہوا چلتے چلتے سمندر میں جاگرتا ہے اور ضایع ہوجاتا ہے البتہ اِس طرح ضایع ہونے سے پہلے یہ بعض شہروں ، دیہاتوں ، بستیوں اور کوچوں کے گھروں میں داخل ہوکر لوگوں سے پوچھتا ہے تم نے مجھے اسٹورکرنے کے لیے کچھ کیا
؟ اور لوگ بالٹیاں ، ٹب اور ٹین ٹبر لے کر اِسے بڑے جتن سے اپنے پیارے گھروں سے دفع کرنے میں جُٹ جاتے ہیں۔موسم گزرجانے پر یہی بالٹیاں ، ٹب اور ٹین ٹبر لیے اِس کی تلاش میں نکل کھڑے ہوتے ہیں اورگرمِ تلاش و جستجو ہے تیری نظر کہاں ۔۔۔۔۔کی تصویر بن جاتے ہیں اور جب یہ متاعِ
بے بہا کہیں نظر آجائے تووہ حال ہوتا ہے کہ پوچھیے مت:
کیجیے آج کس طرح دوڑ کے سجدۂ نیاز
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ بھی تو ہوش اب نہیں پاؤں کہاں ہے سر کہاں