سیما علی

لائبریرین
ژوب جا کر دیکھتا ہوں آج کہ کیا واقعی سردی پڑتی ہے وہاں کہ صرف باتیں ہی بنی ہوئی ہیں
سیما کے ساتھ چلیے گا ۔۔۔

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض‌ ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے۔

ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62​

 
شام غم کی قسم آج غمگیں ہیں ہم
طلعت محمود کا گیت یاد آ گیا @شکیل احمد خان23 بھی یاد آ گئے
صد شکر کہ استادِ محترم نے یاد فرمایا۔
جی استادِ محترم یہ گیت طلعت محمود نے اپنی مخصوص وائبریٹڈ آواز کے ساتھ فلم ’’فٹ پاتھ ‘‘ کے لیے خیام کی موسیقی میں گایاتھا۔گیت پر غزل کا گمان گزرتا ہے کیونکہ طلعت محمود کو صانعِ حقیقی سےجو گلا ملا تھا وہ غزل کی گائیگی کے لیے بے حد موزوں تھا بلکہ میں جب غزل پڑھتا اور طلعت محمود کو سنتا ہوں تو دونوں میں باہم گہرا ربط محسوس کرتا ہوں ایسے میں اصلاحِ سخن کے سلسلے میں بعض نوآموز شعراکے کلام پر آپ کا وہ اعتراض بھی یاد آجاتا ہے کہ شعر دولخت ہے مگر طلعت محمود اور غزل یوں لگتا ہے یک جان دو قالب ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔اِس گیت کے شاعر مجروح سلطانپوری ہیں جن کا نام لبوں پر آتے آتے اُن کا یہ شعر ذہن میں کوند جاتا ہے :
میں اکیلا ہی چلا تھاجانبِ منزل مگر
۔۔۔۔۔۔۔۔لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا​
 

وجی

لائبریرین
ظفری صاحب یہاں نہیں آتے اب
اور سنائیں بابا جی کیسی طبیعت ہے
بھارت میں ورلڈ کپ کی رونقیں لگی ہوئی ہیں۔
 

عظیم

محفلین
عجیب لگ رہا ہے یہ دیکھ کر کہ تماشائی بہت کم تعداد میں آ رہے ہیں، امید ہے کہ آگے چل کر گراؤنڈز بھرے ہوئے دیکھنے کو ملیں
 
Top