عظیم

محفلین
لگتا ہے اب الٹی گنگا کی طرف ہی سب کا رجحان ہو گیا ہے، سیدھی گنگا کی رفتار سست ہوتی جا رہی ہے
 
پروردگارِ عالم تیرا ہی ہے سہارا
۔۔۔تیرے سوا جہاں میں کوئی نہیں ہمارا
اِس حمدیہ ترانے کے شاعر جب میں نے کھوج کی تو اختر رومانی ملے ۔ میں حیران ہو ا،اختر الایمان ، اختراورینوی،جاں نثار اختر ،اختر انصاری اکبرآبادی،جاویداختر،سرمد اخترآبادی وغیرہم تو دنیا میں آئے ،دادِ ہنر دی اور محفل سے اُٹھ گئے یا بیٹھے راہ تکتے ہیں کہ:
کانٹو ں کی زباں سوکھ گئی پیاس سے یارب
اِک ۔آبلہ پا ۔وادی ٔ۔ پُرخار۔ میں۔۔ آئے
یہ اختررومانی کہاں سے آئے ، ’’حاتم طائی‘‘ فلم کےلیے حمد لکھی اور پھر دوبارہ کہیں دکھائی نہ دئیے ۔میرا خیال ہے یہ اختر شیرانی ہوں گے جو اُردُو شاعری میں رومانی تحریک کے بانی نہیں تو سرخیل ضرور ہوتے ہیں مگر مذکورہ ترانے کا ادبی معیار وہ نہیں جو اخترشیرانی کے رومان پرورنغموں کارہا۔۔۔۔تو پھر کون ہیں یہ اختررومانی نام کے صاحب؟کوئی بتلائے کہ ہم بتلائیں کیا!​
 
آخری تدوین:
ٹھٹھول نہیں سنجیدہ اور عاجزانہ گزارش ہے کہ اختررومانی کاکوئی اور گیت یا فلمی کام نہ تو سماعت سے گزرا اور نہ کہیں دکھائی دیاہے۔آپ ہی رہنمائی فرمائیں۔۔۔( دیا گیا لنک کام نہیں کررہا)
 
آخری تدوین:
ثمر تلاش بسیار کا یہ ملا کہ اختررومانی کے لکھے گیتوں کی خاصی طویل فہرست ہاتھ آئی ۔’’پیارکی بازی‘‘،’’انصاف‘‘،’’طوفان‘‘،’’رات اندھیری تھی‘‘،’’نیا پیسہ‘‘،’’فولادی مکّا‘‘ وغیرہ جیسی پرانی فلمیں جوسن ساٹھ کے عشرے میں بنیں اور ریلیز ہوئیں اور زیادہ تر آغاحشرکاشمیری کے ڈراموں سے ماخوذ یا پارسی تھیٹر کمپینیوں کے پیش کردہ گشتی ڈراموں کا ماحصل یا اُردُو کے داستانی ادب کی طرز پر تھیں۔۔۔​
 
جان کر علم میں اضافہ ہوا۔ شکریہ قبول فرمائیے
چہار سُو حیرت کی دیواریں گری پڑی ہیں۔ خدایا !یہ اِتنی شستہ و شائستہ اعلیٰ درجہ کی ادبی اور خالصتاً علمی زبان ، اور ہوش اُڑادینے والا انداز ۔۔۔۔۔۔
 

وجی

لائبریرین
حضرات و خواتین سب کیسے ہیں ؟؟
سب کو السلام علیکم
امید ہے عید سب کی اچھی گزری ہوگی۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
چہار سُو حیرت کی دیواریں گری پڑی ہیں۔ خدایا !یہ اِتنی شستہ و شائستہ اعلیٰ درجہ کی ادبی اور خالصتاً علمی زبان ، اور ہوش اُڑادینے والا انداز ۔۔۔۔۔۔
خدا جھوٹ نہ بلوائے لیکن دیواروں کے گرنے کا الزام ہم پر عائد مت کر دیجئے۔ سب اس اردو محفل ہی کی کرامات ہیں جو ہم حال دل بیان کر دینے پر قادر ہوئے
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
دل میں آ رہا ہے کہ سمند کی لہروں کے ساتھ ساتھ بہتے جائیں لیکن لہروں کے ہمیں واپس کنارے پر پٹخنے تک ہماری چائے ٹھنڈی ہو جائے گی اس لیے ارادہ بدل دیا۔
 

عظیم

محفلین
زبان مزے لوٹ رہی ہے آج کل، شاید امیر مینائی کا شعر ہے
کرے جس قدر شکر نعمت وہ کم ہے
مزے لوٹتی ہے زباں کیسے کیسے

گوگل پر سرچ کیا تو حیدر علی آتش کی غزل کا شعر ہے یہ معلوم ہوا
 
Top