طاؤس و رباب کے الفاظ میں حضرت علامہ نے کیا ہی بلیغ استعارے دئیے ہیں ،ہمیں اِن کی قدر کرنی چاہیے۔اور نہیں تو ، اور نہیں تو،اور نہیں ہم اِ ن اِستعاروں سے برِ صغیر کی حالیہ تاریخ پر پڑی محض چند صدیوں کی دھول ہٹانے کے لیے جھاڑن کا کام تولے ہی سکتے ہیں۔۔۔۔۔۔​
 
آخری تدوین:
ظہیر الدین بابر، ہمایوں ، اکبر، جہانگیر، شاہجہاں اور پھر اورنگ زیب عالمگیر چھے مضبوط مغل بادشاہ تھے ۔ میں بابر کے پاس گیا اور کہا مجھے اپنے نام سےب دیدیں ، اُنھوں نے دیا۔میں ہمایوں سے ہ لے آیا ، اکبر سے الف ، جہانگیرسے ج ، شاہجہاں سے ش اور اورنگ زیب سے بھی الف لاکر اِن مفرد حروف کو سُرخ رنگ سے رنگ دیا ؛ب ہ ا ج ش ا، پھر اِنھیں جوڑ کر دو لفظ بنالیے بہاج شا۔اب مجھے اِن دوالفاظ سے چھے مضبوط مغل بادشاہوں کے ناموں کا یاد رکھنا آسان معلوم ہوتا ہے۔مگر اِن کے بعد جوشہزادے بادشاہ بن کر آئے اُن کی فہرست قدرے طویل ہے ۔حیران ہوں اُنھیں کیسے یادداشت کے دام میں لاؤں۔۔۔۔۔​
 
آخری تدوین:
Top