شکیل احمد خان23
محفلین
ثمرین سے پوچھا :’’لوگوں کا علم وہنر سے یہ کاپی پیسٹ والا ظالمانہ سلوک کب تک؟‘‘ ثمرین بڑی پیاری بچی ہے اِتنی چھوٹی سی عمر ہی میں سمجھ چکی ہے کہ جب تک ایجاد و اختراع کے کاموں اورعلم وہنر کی باتوں میں جان ماری کے عناصر نہوں،یہی ہوگا، جھٹ بولی:’’ازماست کہ برماست۔۔۔۔۔۔‘‘میں نے کہا بی بی اِس مقولے کی اُردُوہو تو کہو۔تو کہا :’’اِسے ہماری چھپی ہوئی صلاحٰیتوں کا کھلا تماشا کہیے۔۔۔۔‘‘
آخری تدوین: