تو اب تک اُستاذی محترم وطن پہنچ گئے ہوں گے۔علے الصباح ہے اور ۲نومبرکی علی الصباح، ان شاء اللہ اِس وقت وہ اپنے گھر میں ہوں گے ۔تقسیم کی لکیرپڑی پَٹ پَٹا رہی ہے ورنہ ہم بھی اُنھیں لینے راجیوگاندھی ائیرپورٹ جاتے ، علیک سلیک اور مزاج پُرسی کے بعد یہ سوالنامہ اُن کے آگے رکھتے:
1۔کَے دِن امریکہ میں رہے؟
2۔(راتیں تو یقیناًسو کر یا عبادت میں گزاری ہونگی مگر)دن کیسے گزرے؟
3۔امریکہ کی بڑی بڑی عمارتوں ، تفریح گاہوں، عجائب گھروں اور درسگاہوں کی تصویریں تو عام دستیاب ہیں وہاں کے گلی محلوں ،اڑوس پڑوس،عام دکانوں ،’’لوگ باگ‘‘ اور اِن کے آپس میں تعلقات کی کہیں وہ کس نوع کے ہوتے ہیں؟
4۔صبح کا آغاز، دوپہرکی سرگرمیاں،شام کی افراتفری اور شب کا نورسڑکوں کی زبانی سنائیں تو حال معلوم ہو
5۔عام امریکی کابھی وہاں کے نیوز چینلز، رسالوں اور اخبارات کی طرح باواآدم نرالا ہےیا وہی ہے جو ہوتا ہے(مٹک مٹک کر بولنا اور ہر خبر پر اپنے چہرے کے تاثرات سے رائے دینا)؟
6۔ایسا تو نہیں ہے کہ ہر امریکی ارب پتی ہو، غریب غرباء بھی ہوں گے اور اپنی شکلوں ، اپنے حلیوں ،اپنے گھروں اوراپنی گلیوں سے پہچان لیےجاتے ہوں گے ۔آپ اُن سے ملے یا اُنھیں بس ڈھونڈتے رہ گئے کہ امریکہ ایسا تونگر ہےجہاں مفلس کا بسیرانہیں
7۔کیا عام امریکی بھی غیرامریکی کےلیے وہی جذبہ ٔ خیرسگالی رکھتا ہے جواُن کے برسرِ اختیار طبقے کے بیانات میں بیانات کی حد تک نظر آتاہے
8۔مقامی ادیبوں ، شاعروں، قلمکاروں اور فنکاروں کی دھن بھی پیسہ کمانارہ گئی ہے یا آرٹ کی خدمت کا جذبہ ٹھاٹھیں مارتا نہیں تو کروٹیں لیتا بھی کہیں نظر آتا ہے؟
9۔کتاب سے ایک عام امریکی کے لگاؤ کابھی وہ حال ہے جو یہاں صاحب ِ کتاب کو بھی شاید ہو توایسے میں کیا ہر محلے کی اپنی لائبریری ہے یا مرکزی لائبریریاں ہی یہ ضرورت پوری کرتی ہیں؟
10۔مجھے معلوم ہے استادِ محترم اِن میں سےایک سوال کا بھی جواب شاید ہی دیں مگر بہرحال سوالنامہ حاضر ہے۔۔۔
(یہ مراسلہ کل ہی لکھ لیا تھا مگر نظرِثانی کی فرصت نہیں تھی اِس لیے پوسٹ نہیں کیا تھا۔آج اِسے دوبارہ پڑھ کر اور نوک پلک دُرست کرکے پوسٹ کررہا ہوں)