جی شمشاد بھائی آپ نے صحیح کہا،
ایسے لوگ ہی، القاب اور ایسی خوش کن ناموں سے جو اُن کی خود اپنی بھی، اِس دلی اور ذہنی بیماری
کی تسکین کا با عث ہوتے ہیں اور اِن کے بھی سرشت میں ہے ، کے زیر اثر یا تابع ہوکر خوش آمد پسند کے
ترجیحی فہرست میں شامل ہوتے ہیں ۔ اور یہ حلقہ، ایک دوسرے سے مطلوبہ رسد اور فراہمی سے نہ صرف
قائم رہتا ہے بلکہ بتدریج بڑھتا بھی رہتا ہے ، جہاں رسد ، یعی تعریف کی فراہمی کم ہونا شروع ہوئی
حلقہ، ہلکہ ہو ہو کر ختم ہو جاتا ہے ۔ اور یہ یعنی تحلیل شدہ حلقہ کے لوگ کسی اور فعال اور کچھ ایسے
حلقہ میں شامل ہو جاتے ہیں جہاں ان کی تسکینِ جبلت کی فراہمی کی مقدار تسلی بخش یا زیادہ ہوتی ہے
اور یوں یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے