بات

شمشاد

لائبریرین
بس بہت دیکھ لیئے خواب سُہانے دن کے
اب و ہ باتوں کی رفاقت سے نہ بہلایا کرے
(نوشی گیلانی)
 

شمشاد

لائبریرین
لکھتا ہوں وہی بات سمجھتا ہوں جسے حق
ڈرتا ہوں کہ ہو جائے نہ سینے کی لگن ضبط
 

شمشاد

لائبریرین
وفا کا کاغذ تو بھیگ جائے گا بدگُمانی کی بارشوں میں
خطوں کی باتیں تو خواب ہوں گی پیام ممکن نہیں رہے گا
(نوشی گیلانی)
 

نوید صادق

محفلین
یہ اور بات دل تھے کدورت کی خستہ قبر
لہجوں میں نکہتوں سے بھرا بانکپن ملا

شاعر: سید آلِ احمد
 

عمر سیف

محفلین
خشک پتّوں کی طرح ہے قوّتِ گویائی بھی
بات کوئی بھی نہیں اور بولتا جاتا ہوں میں
 

ظفری

لائبریرین
نرم آواز ، بھلی باتیں ، مہذب لہجے
پہلی بارش میں ہی یہ رنگ اُتر جاتے ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
وقت کی گردش میں آئے تو جان لیا ہے
جُھوٹی بات کو سّچی کہنا پڑجائے گا
(نوشی گیلانی)
 

شمشاد

لائبریرین
اے ہَوا مَیں نے تو بس اُس کا پتہ پوچھا تھا
اب کہانی تو نہ ہر بات کی بن جایا کرے
(نوشی گیلانی)
 

شمشاد

لائبریرین
وہ بات بات میں اتنا بدلتا جاتا ہے
کہ جس طرح کوئی وعدہ بدلتا جاتا ہے
(نوشی گیلانی)
 

ظفری

لائبریرین
رسم و مہر ِ وفا کی بات کریں
پھر کسی دل رُوبا کی بات کریں

( صوفی غلام مصطفیٰ تبسم )
 

شمشاد

لائبریرین
آج اے دل لب و رخسار کی باتیں ہی سہی
وقت کٹ جائے گا کچھ پیار کی باتیں ہی سہی
(حمایت علی شاہ)
 
Top