اور تو کوئی بس نہ چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا
صبح کا ہونا دو بھر کردیں رستہ روک ستاروں کا
ایک ذرا سی بات تھی جس کا چرچہ پہنچا گلی گلی
ہم گم ناموں نے پھر بھی احسان نہ مانا یاروں کا
اور تو کوئی بس نہ چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا
صبح کا ہونا دو بھر کردیں رستہ روک ستاروں کا
ایک ذرا سی بات تھی جس کا چرچہ پہنچا گلی گلی
ہم گم ناموں نے پھر بھی احسان نہ مانا یاروں کا