بات

شمشاد

لائبریرین
وہ بات بات میں اتنا بدلتا جاتا ہے
کہ جس طرح کوئی وعدہ بدلتا جاتا ہے
(نوشی گیلانی)
 

شمشاد

لائبریرین
گفتگو بھی تو نہ ہو پائی کبھی اس سے بتول
باتوں باتوں میں وہ اک بات بھی ہوسکتی تھی
(فاخرہ بتول)
 

شمشاد

لائبریرین
بات کرنے کا بہانہ بھی نہ ملتا ہو جہاں
ذات میں گم ہو کوئی، ذات کہاں ممکن ہے
(فاخرہ بتول)
 

شمشاد

لائبریرین
کافر کہیں نہ سمجھیں مجھ کو، دنیا سے ہوں ڈرتا
اسی خوف سے دل کی بات نہیں دنیا سے کرتا
(منیر نیازی)
 

شمشاد

لائبریرین
وہ حرف حرف مِری رُوح مَیں اُترتا گیا
جوبات کرتا گیا اور اُداس کرتا گیا
(نوشی گیلانی)
 

شمشاد

لائبریرین
تم اپنے شکوے کی باتیں نہ کھود کھود کے پوچھو
حذر کرو مرے دل سے کہ اس میں آگ دبی ہے
(غالب)
 

عمر سیف

محفلین
اَن کہی بات کو اپنا جانو
منہ سے نکلی تو پرائی ہوگی
جب کیا ترکِ تعلق اس نے
جانے کیا بات بنائی ہوگی
 

ظفری

لائبریرین
ہم جو کرتے ہیں کہیں مصر کے بازار کی بات
لوگ پالیتے ہیں یوسف کے خریدار کی بات
 

شمشاد

لائبریرین
یوں تو ہر شام امیدوں میں گزر جاتی ہے
آج کچھ بات ہے جو شام پے رونا آیا
(شکیل بدایونی)
 

qaral

محفلین
وہ کہیں‌ بھی گیا لوٹا تو میرے پاس آیا
بس یہی بات ہے اچھی میرے ہرجائی کی
 

شمشاد

لائبریرین
جگمگ جگمگ کرتی آنکھیں
ہنستی باتیں کرتی آنکھیں
شاید مجھ کو ڈھونڈ رہی ہیں
چاروں جانب تکتی آنکھیں
(منیر نیازی)
 
Top