بات

شمشاد

لائبریرین
عُمر رائیگاں کردی تب یہ بات مانی ہے
موت اور محّبت کی ایک ہی کہانی ہے
(نوشی گیلانی)
 

شمشاد

لائبریرین
عنوان کے تحت شعر میں حرف “ بات “ آنا چاہیے جو کہ آپ کے دیئے گئے شعر میں نہیں ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
اللہ رے وہ شدتِ جذبات کا عالم
کچھ کہہ کے وہ بھولی ہوئی ہر بات کا عالم
(جگر مراد آبادی)
 

شمشاد

لائبریرین
انشا جی کیا بات بنے گی ہم لوگوں سے دور ہوئے
ہم کس دل کا روگ بنے، کس سینے کا باسور ہوئے
(ابن انشاء)
 

شمشاد

لائبریرین
بستی بستی آگ لگی تھی، جلنے پر مجبور ہوئے
رندوں میں کچھ بات چلی تھی شیشے چکناچور ہوئے
(ابن انشاء)
 

شمشاد

لائبریرین
بات جیسی بے معنی بات اور کیا ہوگی
بات کے مُکرنے میں دیر کِتنی لگتی ہے
(نوشی گیلانی)
 

عمر سیف

محفلین
نہ اِدھر اُدھر کی تُو بات کر،بتا یہ قافلہ کیوں لُٹا
مجھے رہزنوں کی خبر نہیں،تیری رہبری کا سوال ہے
 

شمشاد

لائبریرین
خاموشی کا حاصل بھی اِک لمبی سی خاموشی تھی
ان کی بات سنی بھی ہم نے، اپنی بات سنائی بھی
(گلزار)
 

شمشاد

لائبریرین
نیند میں کوئی اپنے آپ سے باتیں کرتا رہتا ہے
کال کنویں میں گونجتی ہے، آواز کسی سودائی کی
(گلزار)
 

عمر سیف

محفلین
اسکی آنکھیں بھرے سمندر اسکی باتیں برف
پھر بھی نقش ہوا ہے دل پر اس کا اِک اِک حرف
 
Top