بات

شمشاد

لائبریرین
بات کرنی تیری محفل میں کبھی ایسی تو نہ تھی
جیسی اب ہے تیری محفل کبھی ایسی تو نہ تھی
 

شمشاد

لائبریرین
آج ہم دار پے کھنچے گئے جن باتوں پر
کیا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں میں ملیں
(احمد فراز)
 

شمشاد

لائبریرین
وہ بات چاہتے ہو کہ جو بات چاہیے
صاحب کے ہم نشیں کو کرامات چاہیے
(غالب)
 

شمشاد

لائبریرین
وہ بات بات میں اتنا بدلتا جاتا ہے
کہ جس طرح کوئی وعدہ بدلتا جاتا ہے
(نوشی گیلانی)
 

شمشاد

لائبریرین
کچھ اب کے موسمِ گل میں نہیں وہ بات پہلی سی
نگاہِ ناز سے کہدو نہ وہ یوں سوگوار اٹھے
(سرور عالم راز سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
اب وہی حرفِ جنوں سب کی زباں ٹھہری ہے
جو بھی چل نکلی ہے وہ بات کہاں ٹھہری ہے
(فیض احمد فیض)
 

شمشاد

لائبریرین
بھاتی نہیں دنیائے سخن ساز کی باتیں
آ اے نگہِ ناز کریں ناز کی باتیں
(سرور عالم راز سرور)
 
Top