آؤ حسن ُ یار کی باتیں کریں
زلف کی ، رخسارُ کی باتیں کریں
زلفُ عنبر بار کے قصے سنائیں
طرہ طرار کی باتیں کریں
پھول برسائیں بساط ِ عیش پر
روز وصل ِیار کی باتیں کریں
نقد جاں لے کر چلیں اس بزم میں
مصرِ کے بازار کی باتیں کریں
ان کے کوچےُ میں جو گزری ہیں کہیں
زلف ِ سایہ دار کی باتیں کریں
آخری ساعت شبِ رخصت کی ہے
آؤ اب تو پیار کی باتیں کریں ۔ ۔
زلف کی ، رخسارُ کی باتیں کریں
زلفُ عنبر بار کے قصے سنائیں
طرہ طرار کی باتیں کریں
پھول برسائیں بساط ِ عیش پر
روز وصل ِیار کی باتیں کریں
نقد جاں لے کر چلیں اس بزم میں
مصرِ کے بازار کی باتیں کریں
ان کے کوچےُ میں جو گزری ہیں کہیں
زلف ِ سایہ دار کی باتیں کریں
آخری ساعت شبِ رخصت کی ہے
آؤ اب تو پیار کی باتیں کریں ۔ ۔