بات

محمد وارث

لائبریرین

گر آج تجھ سے جدا ہیں تو کل بہم ہوں گے
یہ رات بھر کی جدائی تو کوئی بات نہیں

گر آج اوج پہ ہے طالعِ رقیب تو کیا
یہ چار دن کی خدائی تو کوئی
بات نہیں

(فیض)
 

شمشاد

لائبریرین
بات کیا ہے ، یاد کیوں آتا ہے انجامِ حیات؟
موسمِ گل دیکھ کر، رنگِ بہاراں دیکھ کر
(سرور)
 

زینب

محفلین
بات تو ہے عام سی،پر اتنی بھی عام نہیں

سب کی خوشیاں مل جاتی ہیں ،میرا حصہ کھو جاتا ہے
 

شمشاد

لائبریرین
درد کے تار ملنے تو دے ہونٹ ہلنے تو دے
ساری باتیں کریں گے رقم صبر کر صبر کر
(ناصر کاظمی)
 

شمشاد

لائبریرین
بے طاقتی سے آگے کچھ پوچھتا بھی تھا سو
رونے نے ہر گھڑی کے وہ بات ہی ڈبوئی
(میر)
 

شمشاد

لائبریرین
ٹک حالِ شکستہ کے سننے ہی میں سب کچھ ہے
پر وہ تو سخن رس ہے اس بات کو کیا مانے
(میر)
 

شمشاد

لائبریرین
ستم ہے تیری خوئے خشمگیں پر ٹک بھی دل جوئی
دل آزاری کی باتیں کر تُو دل داری کو کیا جانے
(میر)
 

شمشاد

لائبریرین
کیا کیا بیٹھے بگڑ بگڑ تم پر ہم تم سے بنائے گئے
چپکے باتیں اُٹھائے گئے سرگاڑے ووں ہی آئے گئے
(میر)
 

شمشاد

لائبریرین
شاید تمہیں بھی چین نہ آئے میرے بغیر
شاید یہ بات تم بھی گوارا نہ کر سکو
(صوفی غلام مصطفٰے تبسم)
 
Top