حیرت ہے آپ کو اپنی قوم کے کرتوتوں کا نہیں پتہ۔
کبھی وقت تھا کہ یہاں پاکستانیوں کی بہت عزت ہوا کرتی تھی، پھر کچھ غیر ملکی پاکستانی پاسپورٹوں پر یہاں آئے، پکڑے گئے، سزائیں ملیں لیکن پاکستانی پاسپورٹ ہونے کی وجہ سے پاکستانی بدنام ہوئے۔
جی ہاں ، آپ کی اس بات سے مجھے اتفاق ہے
بلکہ میں تو اپنی بہت ساری پوسٹس میں اسی بات کا رونا روتا ہوں کہ یہ افغانی اور ازبک ہمارے ملک کو بہت بدنام کر رہے ہیں۔لیکن اب اچھی خبر یہ ہے کہ سعودیہ میں پاکستان کے تمام قونصل خانے بہت سختی سے چھان بین کر کے ہی پاسپورٹ کی تجدید کر رہے ہیں۔
منشیات کی سمگلنگ میں آپ پاکستانی قوم کو الزام نہیں دے سکتے کیوں کہ یہ کام کرنے والے 99 فیصد افغانی اور ازبک ہیں جن کے پاس پاکستان کا پاسپورٹ ہے۔ آپ کو میں ایک دلچسپ بات بتاؤں کہ یہاں میں نے ایک نائجیرین کے پاس پاکستانی پاسپورٹ دیکھا ہے۔ پاکستان میں نادرا کے دفتروں میں ابھی بھی ایسی کالی بھیڑیں موجود ہیں جو کہ ان غیر ملکیوں کو کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ بھی بنا کر دے رہے ہیں۔
شمشاد بھائی ، یہ معاملہ تو رہا ایک طرف یہاں جو کچھ حرم شریف کے دروازوں پر ہوتا ہے اُس سے ہم پاکستانیوں کا سر شرم سے جھُک جاتا ہے۔ معصوم بچوں کو گود میں اٹھائے16سے 25سال کی لڑکیاں جس طریقے سے بھیک مانگتی اور ان میں سے کچھ دعوتِ گناہ بھی دیتی ہیں وہ ہماری حکومت کے لئیے ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ جو سب اچھا کی گردان الاپتی رہتی ہے۔ کچھ عرصہ قبل میں خود اعجازالحق صاحب سے ملا تھا اور ان کی توجہ اس طرف مبذول کروائی تھی لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا۔ سب جانتے ہیں کہ یہ کام ٹریول ایجنٹوں کی ملی بھگت سے منظم گروہ کر رہے ہیں لیکن کوئی منہ نہیں کھولتا۔ ایک دلال خود کو محرم ظاہر کر کے 8 سے 10 عورتوں کو اپنی رشتہ دار لکھوا کر یہاں آتا ہے اور پھر ان کو اس مکروہ دھندے پر لگا کر خود حاجی صاحب کا لقب سمیٹ کر واپس چلا جاتا ہے۔
خُدا جانے اس مُلک کا کیا بنے گا۔خوفِ خدا تو رہا ایک طرف لوگوں کی شرم بھی نہیں رہی۔
اور اب ایک نیا طریقہ واردات ہے کہ سفید کاٹن کے سوٹ میں ملبوس کوئی صاحب آپ کو گھیر لیتے ہیں اور اپنا بٹوہ گم ہونے کی کہانی سنانا شروع کر دیتے ہیں اور یہ کہنا نہیں بھولتے کہ وہ متحدہ عرب امارات سے آئے ہیں اور وہاں پہنچ کر آپ کی رقم لوٹا دیں گے۔
واقعی ہم نے اپنا تماشہ خود ہی بنایا ہوا ہے۔