دوستو
آپ لوگوں کی محبتوں کا بے حد شکریہ۔ آج اتنے دنوں بعد جب اردو محفل پر آیا تو یوں محسوس ہوا کہ مسافر ایک لمبا سفر کر کے اپنے گھر پہنچا ہے اور جو خوشی اپنے گھر پہنچنے کی ہوتی ہے اس سے بھی دو چند راحت میں نے محسوس کی ہے یہاں آ کر۔مجھے یقین ہے کہ شگفتہ صاحبہ نے میری غیر حاضری کو میرے دارِ فانی سے کوچ پر محمول کر کے فروٹ اور چنوں کا اہتمام کر لیا ہو گا۔ اور سلامی دینے والے دوست تپتی دوپہروں میں توپوں کے دہانوں کی گرمی سے دھان پان ہوتے رہے ہوں گے۔ فاتح بھائی رسومات دیگر کے لئیے مُرغیوں کا انتظام کرنے کے لئیے رات کے اندھیرے میں "شکارِ کُکڑیاں" پر نکل پڑے ہوں گے۔ اسی لئیے تو آج انہوں نے اپنا سریلا موبایل بھی ساتھ نہیں لیا۔ ورنہ وہ میری کال کا جواب ضرور دیتے۔
اور ہماری بہن ماوراء ، اللہ کا شکر کر رہی ہو گی کہ اس کے دماغ کا خرچہ کچھ دنوں کے لئیے کم ہو گیا۔ بوچھی نے تو کمالیہ کی طرف منہ کر کے دعائے خیر بھی کر لی ہو گی۔
ہمارے چھوٹے بھائی یعنی عمار ضیاء صاحب حسبِ معمول اپنی حسِ مزاح کو گھاس چرانے میں مشغول ہوں گے۔
نبیل بھائی اپنا ماہانہ وظیفہ مبلغ ڈیڑھ آنہ نقد سکہ رائج قبل از مسیح بند ہونے پر تفشان ہوں گے۔
شمشاد بھائی گھاس کا حساب کتاب کرنے میں مصروف ہو گئے ہوں گے ۔
لیکن۔۔۔۔۔ما بدولت پھر بھی ڈاکٹروں کے ہاتھوں اور اور مشینوں کے جبڑوں سے زندہ سلامت بچ کر آپ سب کے پاس پہنچ گئے۔
آپ سب کو میری طرف سے گزشتہ جشنِ آزادی مبارک۔
آپ حضرات اطمینان رکھئیے ایک ایک کی خبر لوں گا بس ذرا نقاہت کا غلبہ کم ہونے کی دیر ہے۔
فی الحال تو آپ سب کے بھتیجے انس کو میں نے آج ہی محفل پر متعارف کروایا ہے اور وہ بہت خوش ہے کہ اس کو اتنے سارے انکل اور آنٹیوں اور پھوپھوؤں کا پیار ملا۔
ہمارے اگلے اعلان کا انتظار کیجئیے