درست ہے سعود تمہاری بات۔ میرا دھیان اس طرف نہیں گیا تھا۔
پہلی تین غزلوں/شعار کا پوسٹ مارٹم
حیاتی گئی پر اداسی گئی نہ1
خزاؤں کی رت تو یہ پیاسی گئی نہ2
رہے ہیں مراسم بڑی دیر لیکن
ہماری رنجش اساسی گئی نہ3
چلا تو گیا وہ مرے گھر سے کب کا
مگر کیوں یہ خوشبو قیاسی گئی نہ4
اگرچہ کھٹن ہے بہت ہی یہ راجا
مگر یہ فرائض شناسی 5گئی نہ
1۔حیاتی کیا مطلب؟
2۔خزاؤں کی رت پیاسی بھی واضح نہیں
3۔اساسی رنجش سے مراد دیرینہ رنجِش؟
4۔ خوشبو قیاسی؟
5۔ فرائض یا فرض شناسی کا قافیہ کسی طرح اس بحر میں نہیں آتا راجا جس میں اسے تبدیل کیا ہے۔ مطلب نہ سمجھنے پر بھی زمین تبدیل کر کے تین اشعار:
زندگی ختم ہوئی، اور اداسی نہ گئی
رت خزاؤں کی جب آئی بھی تو پیاسی نہ گئی
یوں تو دیرینہ مراسم تھے ہمارے اس سے
دل میں پھر بھی وہ جو رنجش تھی اساسی، نہ گئی
ہاں، وہ آیا تھا اور اب جابھی چکا، دیر ہوئی
گھر سے اس گل کی وہ خوشبوئے قیاسی نہ گئی
نوائے سحر کا اشارہ دے کوئی
سفینے کو میرے کنارہ دے کوئی
دے گرما لہو کو مرے جوخدایا1۔
جگر کو مرے وہ شرارہ دے کوئی
ہے منظور مجھکو ترے دِ ل میں رہنا
اگر تو مجھے تُو سہارا دے کوئی2
//
1۔ گرما یا گرمی؟ گرما کا مطلن گرمی کا موسم ہوتا ہے۔
2۔ تو اور توٗ اچھا نہیں لگ رہا، اور پھر جب ’اُس‘ کو سہارا دینے کا کہا جا رہا ہے تو ’کوئی‘ کیوں؟
ترمیم حاضر ہے
نوائے سحر کا اشارہ دے کوئی
سفینے کو میرے کنارہ دے کوئی
دے گرمی لہو کو جو میرے خدایا
جگر میں بھی میرے شرارہ دے کوئی
ہے منظور مجھکو کسی دِ ل میں رہنا
اگر ایک پل کو سہارا دے کوئی
میں تو اب دعائے سفر مانگتا ہوں1
ترے شہر میں کب میں گھر مانگتا ہوں2
گذرتا جو ہوں اب گلی سے تری میں
نہ آؤں نظر وہ ڈگر مانگتا ہوں
بغاوت نہیں ہے حکومت سے تیری
میں تو عدل کا اک شجر مانگتا ہوں3
بہے جو بطورِ لہو نس میں تیری4
وہ لفظوں میں اپنے اثر مانگتا ہوں
1۔/ وہی بات۔۔ میں میں ’یں[ کا گرنا، اور تو میں واؤ کا کھنچنا اچھا نہیں لگتا
2۔ کب میں گھر‘ بھی اچھا نہیں لگ رہا سننے میں
3۔ عدل کا شجر؟؟ اس شعر میں کچھ ترمیم نہیں کر رہا۔ واضح نہیں۔
4۔ کیا ایک ہی نس ہے؟
باقئی اشعار کی ترمیم
میں بس اب دعائے سفر مانگتا ہوں
میں کب شہر میں تیرے گھر مانگتا ہوں
گذرتا جو ہوں اب گلی سے تری میں
نہ آؤں نظر وہ ڈگر مانگتا ہوں
بہے جو رگوں میں تری خوں کی مانند
وہ لفظوں میں اپنے اثر مانگتا ہوں
مغل صاحب بہت شکریہ آپکی رہنمائی کا، امید ہیکہ آئیندہ بھی اسی طرح بندے کے کام آتے رہیں گے، غزل کو میں نئی تھریڈ میں اسلیئے نہیں بھیجتا کے یہ تھریڈ میں نے بحر سیکھنے کےلیئے شروع کی تھی اور مجھے نہیں پتہ تھا کہ اعجاز صاحب اور وارث بھائی جیسے مخلص بندے یہاں مل جائیں گے اور ہم بے بحر سے با بحر ( کچھ کچھ) ہو جائیں گے، اب اس تھریڈ سے دل لگ گیا ہے اور اس میں موجود اساتذہ ( اعجاز اور وارث صاحبان ) سو ہمیں یہ ڈر ہیکہ اگر ہم نے تھریڈ بدلی تو کہیں ان صاحبان کی سرپرستی سے ہاتھ ہی نا دھونے پڑ جائیں۔ امید ہیکہ آپ یہاں تشریف لاتے رہیں گے اور رہنمائی فرماتے رہیں گے۔ شکریہ۔ ایم اے راجا۔آپ کا دھیان صحیح طور اس جانب نہیں گیا ۔۔ کیوں کہ بادبان اٹھانا (مصدر) بھی محاورے میں ہے۔۔
مغل صاحب۔۔ اردو بولا کریں بھائی۔
مغل صاحب خیریت تو ہے ناں آپکی طبیعت ناساز ہے کیا اللہ آپ کو صحت اور کامرانی عطا فرمائے۔ آمین۔
جناب جناب۔۔ میں آئندہ خیال رکھوں گا۔۔
(کوئی دو ہفتوں سے بستر پر پڑے پڑے ۔۔۔
زبان سوکھے ہوئے کدو کی صورت اختیار کر گئی تھی میں نے سوچا ذرا پانچ دریائوں کے پانی والی زبان سے تازہ کرلوں)
بہر کیف میں دست بستہ معافی کا خواستگار ہوں۔۔
استادِ محترم۔ درج بالا غزل آپکے نشترِ شفا کے لیئے بے چین ہے۔ شکریہ۔حضور ایک اور غزل حاضر ہے، شفا پانے کے لیئے۔
کھلا ہے دریچا عذابوں کا پھر سے
لٹا شہر میرے ثوابوں کا پھر سے
نئی آگ پھر سے لگا دی کسی نے
سلگنےلگاشہر خوابوں کا پھر سے
نہ کربل رہا ہے، نہ غازی وہ اب تو
کرےکون بندمنہ کذابوں کاپھر سے
نظر میں تڑ پنے لگی تشنگی پھر
وطن آ گیا ہے سرابوں کا پھر سے
دِلوں میں خزاؤں نے ڈالے ہیں ڈیرے
نہ آ ئے گا لہجہ گلابوں کا پھر سے
لٹا میں کروں گا سرِ عا م راجا
زمانا ہے لوٹا خرابوں کا پھر سے
جی ہاں ساگر صاحب۔مغل صاحب خیریت تو ہے ناں آپکی طبیعت ناساز ہے کیا اللہ آپ کو صحت اور کامرانی عطا فرمائے۔ آمین۔
میرا مطلب تھا کہ اگر تخاطب مجھ سے ہے تو اس زبان میں ہو جو میں سجھ سکوں۔۔
استادِ محترم، اعجاز صاحب السلام علیکم۔
امید ہیکہ بخیریت ہونگے، کسی ضروری کام سے کراچی جانے کی وجہ سے دو تین دن فورم سے غیر حاضر رہا ہوں، حضور مندرجہ بالا غزل ابھی تک تشنا ہے، برائے کرم نظرِ عنایت فرمادیں۔ شکریہ۔