کٹورا۔۔۔
پیالہ نما شے کو کٹورا کہتے ہیں۔۔۔
بعض لوگوں کا لڑنا ہے کہ نہیں کٹورا نما شے کو پیالہ کہتے ہیں۔۔۔
خیر ان لڑاکا لوگوں کے منہ نہ لگتے ہوئے ہم آگے بڑھتے ہیں اور کٹورے کے منہ لگتے ہیں۔۔۔
بچپن سے پہیلی سنتے آرہے ہیں کٹورے پہ کٹورا بیٹا باپ سے بھی گورا۔۔۔
بڑے ہوکر یہ بھی پتا چلا کہ پاکستان کے علاقہ دِیر میں ہوش اڑادینے والی حسین و جمیل کٹورا جھیل بھی موجود ہے۔۔۔
لیکن سائز، ڈیزائن اور رنگ و روپ کے لحاظ سے کٹورے کا ان دونوں سے کچھ لینا دینا نہیں۔۔۔
کٹورا اسٹیل کا بھی ہوتا تھا اور المونیم کا بھی جبکہ بعض گھرانوں میں چاندی کا بھی مستعمل تھا۔۔۔
کٹورے کی بیرونی سطح پر ابھرے ہوئے نقش و نگار بنے ہوتے تھے۔۔۔
بعض منچلے بعض منچلیوں کو کٹورے کی رے کے بغیر بھی پکارتے تھے۔۔۔
فی الحال ایسے لوگ ہمارے زیر بحث نہیں۔۔۔
کٹورا صرف پانی یا شربت پینے کے لیے استعمال ہوتا تھا جبکہ پیالہ ایک کثیر المقاصد آلہ ہے جس پر سیر حاصل گفتگو ہوسکتی ہے۔۔۔
کٹورا بھر کر پانی پینا ہر کس و ناکس کے بس کی بات نہیں تھی۔۔۔
یہ کارنامہ انجام دینا صرف گرانڈیل جواں مردوں کا کام تھا۔۔۔
جبکہ چوں چوں کا مربہ جیسے لوگ ایک کٹورے میں کئی نمٹ جاتے تھے۔۔۔
حاملینِ کٹورا اس عجوبۂ روزگار کی تصویر عنایت فرما سکتے ہیں!!!