پندرہویں سالگرہ برصغیر کی معدوم ہوتی اشیاء

جاسمن

لائبریرین
جو دو چوٹیاں دائیں بائیں بنالیتی ہیں انہیں مینڈھیاں کہا جاتا ہے
ہم دو چوٹیاں ہی کہتے ہیں۔ مینڈھیاں بہت چھوٹی چھوٹی ہوتی ہیں۔ اور وہ جتنی مرضی بنا لو۔ عام طور پہ پٹھانیاں بناتی ہیں۔ اور ہمارے ہاسٹل میں افریقہ سے آئی لڑکیاں بناتی تھیں۔ میں اپنی بیٹی کی بہت سی مینڈھیاں گوندھا کرتی تھی اور ان میں رنگ برنگ ربن یا پونیاں وغیرہ ڈالا کرتی۔ بچیاں بہت پیاری لگتی ہیں مینڈھیاں بنا کر۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
چُٹیا کا لفظ قدرتی بالوں اور پراندا دونوں کے لئے مستعمل ہے ۔
سر کے پیچھے لمبے قدرتی بالوں کے لئے چوٹی ( اور مختصر چوٹی کے لئے چُٹیا) کا لفظ عام بولا جاتا ہے ۔ عام طور پر ہندو مرد اپنے سر پر چُٹیا رکھتے تھے ۔ چھوٹی بچیاں اپنے بالوں کو گوندھ کر ( یا گونتھ کر) جو دو چوٹیاں دائیں بائیں بنالیتی ہیں انہیں مینڈھیاں کہا جاتا ہے ۔ بالوں کے جوُڑے سے تو سبھی واقف ہیں ۔ کہیں کہیں چوٹی کے لئے چونڈا کا لفظ بھی ملتا ہے ۔
پراندے کے لئے اردو میں چُٹیا اور چُٹلا کے الفاظ مستعمل رہے ہیں ۔ بچپن سے یہی الفاظ سنتے اور پڑھتے آئے ۔ یہی لغات میں بھی موجود ہیں ۔ پراندا نسبتاً نیا لفظ ہے ۔ پراندا نہ تو کسی لغت میں ملتا ہے اور نہ ہی تقسیمِ ہند سے پہلے کی تحریروں میں ۔ آج کچھ تحقیق کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پراندا کی ابتدا اور اصل کے بارے میں کوئی معتبر حوالہ نہ مل سکا ۔ آج شام ایک دو اصحاب کو فون کرتا ہوں ۔ بہرحال ، پراندا لفظ اس قدر عام ہوچکا ہے کہ اب اسے معیاری ماننا چاہئے ۔
چوٹی گوندھنے کے لئے چُٹیا کرنا اور چٹیا بنانا دونوں ہی مستعمل ہیں ۔ جبکہ کنگھی چوٹی کرنا بناؤ سنگھار کرنے کو کہتے ہیں ۔
میں بھی پراندا تو بچپن سے سنتا آیا ہوں لیکن شاید اردو بولنے والوں سے اس دور میں کبھی نہیں سنا ۔ شاید پنجابی لوگ بولا کرتے تھے ۔ میرے خیال میں تو یہ لفظ پنجابی ہی کا ہے ۔
 

جاسمن

لائبریرین
میری سمجھ کے مطابق پنجابی میں پراندہ دھاگے سے بنے تین لڑیوں والے ہوتے ہیں۔ گت کہ جس کے گ پہ پیش ہے، چٹیا کی جگہ بولا جاتا ہے۔ گت/چٹیا اصل بالوں کی بنتی ہے اور اگر بالوں میں پراندہ ڈال کے گوندھا جائے تو مکمل صورت کو بھی پراندہ کہا جاتا ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
IMG-20200817-194530.jpg


IMG-20200817-194606.jpg


IMG-20200817-201950.jpg


http://ibcurdu.com/news/87761/
 

سید عمران

محفلین
کٹورا۔۔۔
پیالہ نما شے کو کٹورا کہتے ہیں۔۔۔
بعض لوگوں کا لڑنا ہے کہ نہیں کٹورا نما شے کو پیالہ کہتے ہیں۔۔۔
خیر ان لڑاکا لوگوں کے منہ نہ لگتے ہوئے ہم آگے بڑھتے ہیں اور کٹورے کے منہ لگتے ہیں۔۔۔
بچپن سے پہیلی سنتے آرہے ہیں کٹورے پہ کٹورا بیٹا باپ سے بھی گورا۔۔۔
بڑے ہوکر یہ بھی پتا چلا کہ پاکستان کے علاقہ دِیر میں ہوش اڑادینے والی حسین و جمیل کٹورا جھیل بھی موجود ہے۔۔۔
لیکن سائز، ڈیزائن اور رنگ و روپ کے لحاظ سے کٹورے کا ان دونوں سے کچھ لینا دینا نہیں۔۔۔
کٹورا اسٹیل کا بھی ہوتا تھا اور المونیم کا بھی جبکہ بعض گھرانوں میں چاندی کا بھی مستعمل تھا۔۔۔
کٹورے کی بیرونی سطح پر ابھرے ہوئے نقش و نگار بنے ہوتے تھے۔۔۔
بعض منچلے بعض منچلیوں کو کٹورے کی رے کے بغیر بھی پکارتے تھے۔۔۔
فی الحال ایسے لوگ ہمارے زیر بحث نہیں۔۔۔
کٹورا صرف پانی یا شربت پینے کے لیے استعمال ہوتا تھا جبکہ پیالہ ایک کثیر المقاصد آلہ ہے جس پر سیر حاصل گفتگو ہوسکتی ہے۔۔۔
کٹورا بھر کر پانی پینا ہر کس و ناکس کے بس کی بات نہیں تھی۔۔۔
یہ کارنامہ انجام دینا صرف گرانڈیل جواں مردوں کا کام تھا۔۔۔
جبکہ چوں چوں کا مربہ جیسے لوگ ایک کٹورے میں کئی نمٹ جاتے تھے۔۔۔
حاملینِ کٹورا اس عجوبۂ روزگار کی تصویر عنایت فرما سکتے ہیں!!!
drinking-water-silver-bowl-table-70224714.jpg
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
یہ وہی کٹورا تو نہیں جس کے اوپر ایک اور کٹورا رکھا جاتا ہے تو وہ بیٹے کو باپ سے بھی گورا کرنے کی صلاحیت پا لیتا ہے ۔ اگر ایسا ہو تو دنیا کے ان تمام سانولے باپوں کو جو گورا ہونے کی آرزو رکھتے ہوں یہ کٹورا جام جمشید سے بھی بڑھ کر ہو گا ۔ البتہ یہ حیرت بدستور باقی رہتی ہے کہ زبان کے محاورے میں بیچاری کٹوری اس خاصے کی صلاحیت سے بہرہ ور کیوں نہیں کہ ماں کو بھی یہی موقع فراہم کرکے اس کو ممکنہ آرزو کے حصول سے محروم نہ رکھتی ۔
کیا زبان پر یہ ستم بھی "میل ڈومینیٹد سوسائٹی" کا کیا دھرا ہے ؟
 
آخری تدوین:
موٹی سویّاں یا اسپیگیٹی بنائی جارہی ہیں ۔ میں نے بھی بچپن میں اپنی والدہ کے ساتھ مل کرکئی دفعہ بنائیں ۔ میدے یا آٹے کی ان سویوں کو سکھانے کے لئے چھت پر صاف کپڑا بچھا کر لٹادیا جاتا تھا یا کبھی کبھی چارپائی پہلو پر کھڑی کرکے سویوں کو اس پر تولیہ کی طرح سوکھنے کے لئے ڈال دیا جاتا تھا ۔:):):)
کبھی گاؤں میں نانی کے ہاتھ کی بنی ہوئی کھایا کرتے تھے
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ہم دو چوٹیاں ہی کہتے ہیں۔ مینڈھیاں بہت چھوٹی چھوٹی ہوتی ہیں۔ اور وہ جتنی مرضی بنا لو۔ عام طور پہ پٹھانیاں بناتی ہیں۔ اور ہمارے ہاسٹل میں افریقہ سے آئی لڑکیاں بناتی تھیں۔ میں اپنی بیٹی کی بہت سی مینڈھیاں گوندھا کرتی تھی اور ان میں رنگ برنگ ربن یا پونیاں وغیرہ ڈالا کرتی۔ بچیاں بہت پیاری لگتی ہیں مینڈھیاں بنا کر۔
آپ بالکل ٹھیک کہتی ہیں ۔ میں نے جو مثال دی اس سے اشکال پیدا ہوگیا ۔ کہنا یہی چاہتا تھا کہ بچیوں کی چھوٹی چھوٹی گندھی ہوئی چوٹیوں کو مینڈھیاں کہتے ہیں ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین

یعنی دیوا یا دیا ۔ دیئے یا چراغ کی کئی شکلیں ہوتی ہیں ۔ روایتی طور پر چراغ یا دیا مٹی کی ایک چھوٹی سی پیالی ہوا کرتی تھی کہ جس کے ایک طرف چونچ سی نکلی ہوتی ہے ۔ دیئے کی بتی اسی چونچ نما کنارے پر جل رہی ہوتی ہے اور اسے دیئے کی لو کہتے ہیں ۔ چھوٹے دیئے کو دیپ بھی کہا جاتا ہے ۔
 

جاسمن

لائبریرین
یہ موڑھے سٹائل کی کرسی ہے۔ پتہ نہیں اسے موڑھا کہتے ہیں یا نہیں۔
دو موڑھے میں نے کچھ عرصے پہلے خریدے تھے۔ ان کی تصویر کھینچ ہے بھیجتی ہوں۔
 
Top