زیک

مسافر
ہیں تو گھر ہی۔ البتہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ کتنے شارٹ ٹرم کرائے پر ہیں۔ نیوزی لینڈ کے چھوٹے شہروں میں اپارٹمنٹ اور گھروں کے کمرے وغیرہ بھی سیاحوں کے استعمال میں ہوتے ہیں۔ اور کوینزٹاؤن میں تو کرسمس سے نیو ایئر کا کافی ہجوم تھا
 

زیک

مسافر
شام کو ہائیکنگ کمپنی کے دفتر میں تمام ہائیکرز کے ساتھ میٹنگ تھی۔

اگلے دن سے ہمارا ایک تین روزہ ہائک کا پلان تھا جو نیوزی لینڈ کے گریٹ واکس میں شمار ہوتا ہے۔ روٹبرن ٹریک فیورڈلینڈ نیشنل پارک اور ماؤنٹ ایسپائرنگ نیشنل پارک سے گزرتا ہے۔ رین فاریسٹ اور پہاڑ، دریا اور میدان ہر لحاظ سے خوبصورتی کی وجہ سے یہ ہائک منتخب کی تھی۔

اس سہ روزہ ہائک کو کرنے کے دو طریقے ہیں۔ ایک تو یہ کہ آپ گورنمنٹ ہٹ یا کیمپنگ سائٹ بک کروائیں اور اپنا سلیپنگ بیگ، ٹینٹ، تین دن کا کھانا وغیرہ سب خود ساتھ لے کر جائیں۔ میری بیگم نے یہ سنتے ہی انکار کر دیا کہ میں اتنا وزن نہیں اٹھا رہی۔ دوسرا یہ پرائیویٹ ہائیکنگ کمپنی ہے۔ کہتے اسے گائیڈڈ ہائک ہیں لیکن آپ اپنی رفتار سے چلتے ہیں اور پورا گروپ اکٹھا ہونا ضروری نہیں ہوتا۔ گائیڈ آگے پیچھے اور درمیان میں ہوتے ہیں۔ فائدہ یہ ہے کہ ان کی اپنی لاجز ہیں۔ لہذا سلیپنگ بیگ اور ٹینٹ کی ضرورت نہیں۔ دوسرے ہائک کرتے ہوئے آپ کے بیک پیک میں صرف اس دن کا لنچ ہوتا ہے کہ ناشتہ اور ڈنر لاج میں کھاتے ہیں اور روز صبح چلنے سے پہلے لنچ پیک کرتے ہیں۔

چاہے آپ گورنمنٹ ہٹس میں رہتے ہوئے ہائک کریں یا گائیڈڈ دونوں صورتوں میں اپنا تمام سامان آپ کو خود ہی روزانہ اٹھا کر چلنا ہے۔ نہ سامان کی ٹرانسپورٹ کی کوئی سواری ہے اور نہ ہی پورٹر۔

مجبوری نہ ہو جیسے انکا ٹریل پر لازمی تھا تو ہم گائیڈڈ ہائک پسند نہیں کرتے۔ بہرحال اس گائیڈڈ ہائک میں یہ اچھی بات تھی کہ آپ اپنی مرضی سے چل سکتے تھے۔

اس گائیڈڈ ہائک کا ایک اور اہم ترین فائدہ بعد میں معلوم ہوا۔ اس کا ذکر روداد میں آئے گا۔

خیر میٹنگ میں انہوں نے ہمیں بنیادی معلومات دیں۔ میں نے ان سے موسم کا پوچھا کہ بارش کا چانس تھا اور مجھے ہکر ویلی کے بعد بارش کے ساتھ آندھی کا ڈر تھا۔

ان کے پاس بیک پیک، رین پونچو اور بیگ لائنر تھے جو آپ استعمال کر سکتے تھے۔ ہمارے پاس باقی سامان تو تھا اس لئے ہم نے اپنے بیک پیکس کے لئے رین لائنر لے لئے۔ یہ بارش سے مزید بچت کے لئے تھے کہ بیک پیک کے رین کور بھی ہم نے رکھے ہوئے تھے۔

میٹنگ میں بتایا گیا کہ اگلے دن صبح ساڑھے چھ بجے ان کے دفتر سے روانگی ہو گی۔
 

زیک

مسافر
میٹنگ سے فارغ ہو کر ہم نے ڈنر کے لئے ریستوران ڈھونڈا۔ ایک پولینیشین ایشین فیوژن ریستوران ملا تو فوراً اس میں داخل ہو گئے۔ کھانا آرڈر کیا۔ خوب لذیذ کھانا تھا اور کافی مختلف۔

یوں نیوزی لینڈ میں دس دن پورے ہوئے۔
 

زیک

مسافر
30 دسمبر
صبح چھ بجے ہم ہوٹل سے پیدل ہائیکنگ کمپنی کے دفتر روانہ ہوئے۔ وہاں پہنچے تو وہاں ہائکرز اکٹھے ہو رہے تھے۔ قریب ہی کافی شاپ تھی وہاں سے کافی لی۔ کچھ دیر بعد سب بس میں سوار ہونا شروع ہوئے۔

روٹبرن ہائک پوائنٹ ٹو پوائنٹ ہے۔ یعنی آپ ایک جگہ سے ہائک شروع کرتے ہیں اور پھر تیسرے دن ایک اور جگہ ختم کرتے ہیں۔ آج ہم نے ہائک دا ڈیوائڈ سے شروع کرنا تھی۔ یہ ٹریل ہیڈ ملفورڈ ساؤنڈ کے راستے میں ہے۔ لہذا بس کوینزٹاؤن سے تے آنو کی طرف روانہ ہوئی۔

کوئی دو اڑھائی گھنٹے بعد ہم تے آنو پہنچے۔ یہاں ایک ریستوران پر رک کر ہمیں ناشتہ پیش کیا گیا۔ ناشتے کے بعد بس ملفورڈ ہائی وے پر چل پڑی۔ ڈیڑھ گھنٹے میں دا ڈیوائڈ پہنچے۔ یہ ایک پہاڑی درہ ہے جہاں سے روٹبرن ٹریل کا آغاز ہوتا ہے۔

اس وقت تک ہلکی بارش شروع ہو چکی تھی۔ بس سے نکل کر اپنا بیک پیک لیا اور رین جیکٹ پہن لی۔ گائیڈز نے ہمارا سیک لنچ ہمارے حوالے کیا۔ اس میں کوینزٹاؤن کے مشہور ریستوران فرگبرگرسے برگر تھے۔ ساتھ سیب، سنیکس وغیرہ۔

ٹریل ہیڈ والے ریسٹ روم کے لئے لمبی لائن تھی۔ شکر ہے کہ ہم نے تے آنو ریستوران میں ہی ریسٹ روم استعمال کر لیا تھا۔

اور یوں بارش میں ہم اس ہائک پر روانہ ہوئے۔
 

زیک

مسافر
کچھ دیر بعد کی سمٹ کا سائیڈ ٹریل آیا۔ یہ ٹریل اس پہاڑ کی چوٹی تک جاتا ہے۔ سو ہم اوپر چل دیئے۔ چوٹی پر:

 

زیک

مسافر
بارش جاری تھی اور دھند کی وجہ سے پہاڑ کے اوپر سے دور کے مناظر بالکل نظر نہیں آئے۔ سو ہم پہاڑ سے واپس ہوئے اور روٹبرن ٹریل پر جنگل انوائے کرنے لگے۔

 

زیک

مسافر
لیک ہاؤڈن ہٹ میں ہم نے رک کر لنچ کیا۔ یہ ہٹ اور شیلٹر ڈیپارٹمنٹ آف کنزرویشن نے ہائکرز کے استعمال کے لئے بنا رکھے ہیں۔

پھر دوبارہ ہائک۔
 

یاز

محفلین
لیک ہاؤڈن ہٹ میں ہم نے رک کر لنچ کیا۔ یہ ہٹ اور شیلٹر ڈیپارٹمنٹ آف کنزرویشن نے ہائکرز کے استعمال کے لئے بنا رکھے ہیں۔

پھر دوبارہ ہائک۔
یہ منظر اور تصویر زبردست نہیں، زبردست ترین بلکہ اس سے بھی بڑی درجہ بندی کا مستحق ہے۔
پہلی نظر میں آئل پینٹنگ کا گماں ہوتا ہے۔
 
Top