زیک

مسافر
گیارہ دن مکمل ہو گئے اور یہ لڑی میرے سفر کی لڑیوں میں سب سے لمبی بھی ہو گئی (اگرچہ ترکی کی تین لڑیاں ملا کر اس سے زیادہ بنتی ہیں)۔

2017 کے آخری دن کی تصاویر امید ہے آج رات تک اپلوڈ ہوں گی۔
 

زیک

مسافر
31 دسمبر
لاج میں رات کو جنریٹر بند کر دیتے ہیں اور پھر صبح کو دوبارہ چلاتے ہیں۔ سو اسی حساب سے ہم اٹھے۔ فریش ہو کر ڈائننگ روم پہنچے جہاں ابھی ناشتہ تو تیار نہ تھا لیکن لنچ کے لئے سامان موجود تھا۔ ہم نے سینڈوچ بنایا اور ساتھ پھل، چاکلیٹ اور ٹریل بار رکھ لی۔ اتنی دیر میں ناشتے کا وقت ہو گیا۔ ناشتہ کیا اور پھر جانے کو تیار ہو گئے۔

آج بارش تیز تھی۔ خیال تھا کہ موسم بھی سرد ہو گا کہ ہم نے اونچائی پر جانا تھا۔ لہذا رین جیکٹ کے نیچے ایک فلیس جیکٹ بھی پہن لی۔ کچھ دیر چڑھائی پر ہائک کی تو خیال غلط ثابت ہوا اور گرم جیکٹ اتارنے کے لئے رکے۔ بارش کی وجہ سے احتیاط بھی لازم تھی کہ جیکٹ یا بیگ گیلا نہ ہو جائے۔ بیگم اور بیٹی کو غصہ آیا کہ اچھے بھلے سب سے آگے جا رہے تھے اس چکر میں بہت سے لوگ آگے نکل گئے۔ خیر دوبارہ ہائکنگ شروع کی۔

کچھ دیر میں چڑھائی چڑھ کر ایک مقام پر پہنچے جہاں نیچے میکنزی جھیل نظر آ رہی تھی جس کے کنارے ہماری لاج تھی۔

 

زیک

مسافر
اوپر چڑھتے چڑھتے ہم ٹری لائن سے اوپر چلے گئے۔ بارش اتنی ہو رہی تھی کہ ندی نالوں اور آبشاروں میں تو خوب پانی تھا ہی ٹریل پر بھی اتنا پانی بہہ رہا تھا کہ لگتا تھا ندی میں ہائک کر رہے ہیں۔

 

زیک

مسافر
آخر ہم ہیرس سیڈل پہنچے جہاں شیلٹر تھا۔ بھیگے ہوئے شیلٹر میں داخل ہوئے۔ بوٹ بھی اندر سے بھیگ چکے تھے اور جرابیں مکمل گیلی تھیں۔ لہذا میں نے جرابیں تبدیل کیں۔

پھر وہیں لنچ کیا۔ لنچ کے بعد ایک سائیڈ ہائک کا پلان تھا۔ زیادہ تر ہائکر بارش سے تنگ آ کر پہاڑ کے اوپر جانے والی یہ ہائک نہیں کرنا چاہتے تھے لہذا وہ سیدھے لاج کی طرف روانہ ہو گئے۔

ہم چار لوگ کونیکل ہل کے ٹریل پر چل پڑے۔ اس وقت تک بارش ختم ہو چکی تھی۔ کچھ دیر بعد مڑ کر دیکھا تو مزید کچھ ہائکر ہماری طرف آتے دکھائی دیئے۔

اگرچہ بارش رک چکی تھی لیکن اس سٹیپ ٹریل پر ایسے پانی نیچے آ رہا تھا جیسے پہاڑی ندی یا آبشار۔
 

زیک

مسافر
کونیکل ہل سے واپسی پر ہم نے دوبارہ روٹبرن ٹریل پر ہائک کرنا شروع کیا۔ جلد حارث جھیل ہمارے ساتھ ساتھ تھی۔

 
Top