دکھائی دے گا بھی نہیں۔ کیوی endangered یا threatened ہے اور رات کو جاگتا ہے لہذا باہر کہیں نہیں دکھتا۔کیویز کے دیس میں ابھی تک کوئی کیوی دکھائی نہیں دیا؟
کیا ظالم تصویر ہے۔ سندرآخر نیوزی لینڈ جانے کا وقت آ گیا۔ فلائٹ سے ایک دن پہلے اٹلانٹا ائرپورٹ میں آگ لگ گئی اور پورے ائرپورٹ کی بجلی چلی گئی۔ 17 دسمبر کی شام میں باقاعدگی سے تمام خبریں اور ٹویٹر چیک کرتا رہا کہ کب یہ معاملہ ٹھیک ہوتا ہے کہ تمام فلائٹس کینسل ہو چکی تھیں اور ائرپورٹ بند پڑا تھا۔
آخر رات بارہ بجے کے بعد ائرپورٹ پر بجلی بحال ہوئی۔ چار بجے صبح ائرپورٹ کھول دیا گیا۔ صبح کی بہت سی فلائٹس کینسل ہو گئیں۔ شکر ہے ہمارے فلائٹ دوپہر کو تھی۔ ائرپورٹ پہنچے اور ہیوسٹن کے لئے فلائٹ لی۔
اڑھائی گھنٹے بعد ہم ہیوسٹن ائرپورٹ پر تھے۔ وہاں تین چار گھنٹے قیام تھا۔ ڈنر ائرپورٹ پر ایک ریستوران میں کیا اور پھر ائر نیوزی لینڈ کی آکلینڈ کے لئے فلائٹ میں سوار ہو گئے۔
یہ فلائٹ 15 گھنٹے کی تھی۔ جب ہم ہیوسٹن سے چلے تو 18 دسمبر کی شام تھی اور جب آکلینڈ پہنچے تو 20 دسمبر کی صبح۔
یہ رہی جہاز سے طلوع آفتاب کی تصویر
بائیک لین لاہور میں بھی بنائی ہے انہوں نے ایک دو جگہ۔ لیکن اس پر کوئی بھی نہیں ہوتا۔
خوبصورت جھیل۔
کلاسیک۔۔ سندر۔۔۔ بہت ہی خوبصورت۔۔۔۔۔
اخیر ہے۔۔۔ اعلیٰ
یہ بہت پیارا منظر ہے۔۔۔
زین تو اتنے الو اکھٹے دیکھ کر دیوانہ ہوجائے۔۔۔ ویسے الو مجھے بھی بےحد پسند ہیں۔ خوبصورت
واہ۔۔۔ اس پر چلنے کا لطف ہی الگ ہوگا۔دسمبر 23
چوتھا دن
آج ہمارا ایک لمبی ہائیک کا پلان تھا۔ کہنے والے کہتے ہیں کہ یہ نیوزی لینڈ کی بہترین ڈے ہائیک ہے۔ ٹونگریرو نیشنل پارک میں یہ ہائک ٹونگریرو الپائن کراسنگ کہلاتی ہے۔
لہذا صبح ساڑھے پانچ بجے اٹھے۔ اپنے بیک پیک تیار کئے اور پھر ناشتے کے لئے ہوٹل کے ناشتے والے کمرے گئے۔ باہر نکلتے ہی احساس ہوا کہ آج دھند ہے۔جو پہاڑ کل نظر آ رہے تھے وہ اب دھند میں غائب تھے۔
خیر ناشتہ کیا اور پھر کچن سے اپنا پیکڈ لنچ لیا کہ ٹریل ہی پر کھانے کا ارادہ تھا۔
ساڑھے سات بجے ہوٹل کی شٹل بس جانے کو تیار تھی۔ اس میں کافی لوگ تھے۔ ہوٹل والوں نے ہمیں حفاظتی ہدایات دیں اور پھر بس روانہ ہو گئی۔
آٹھ بجے کے قریب ہم ٹریل ہیڈ پر تھے۔
ٹریل کا آغاز سیدھا سادا تھا