سید عمران
محفلین
فرسودہ مقولہ نہیں۔۔۔یہ وہی فرسودہ مقولہ تھا کہ جنگ اور "جنگ" میں سب جائز ہے!
بخاری، کتاب الجہاد کی حدیث مبارک ہے۔۔۔
الحرب خدعۃ۔۔۔
یہ دشمنوں سے نمٹنے کی اسٹریٹیجک پالیسیز تو ہوسکتی ہیں۔۔۔
مگر اپنوں کو کس چیز کا دھوکہ؟؟؟
فرسودہ مقولہ نہیں۔۔۔یہ وہی فرسودہ مقولہ تھا کہ جنگ اور "جنگ" میں سب جائز ہے!
میرا اشارہ حدیث کی طرف نہیں بلکہ اس طرف تھا کہ محبت اور جنگ میں سب جائز ہے۔ بائی دا وئے، سر جنگ میں کوئی اپنا نہیں ہوتا، فریق مخالف ہمیشہ دشمن ہوتا ہے، جس کو قتل کیا جاتا ہے، تباہ کیا جاتا ہے، ہاں جنگ جیتنے کے بعد کوئی "جرنیل" فریق مخالف کا مال، مالِ غنیمت نہ سمجھے تو دوسری بات ہے!فرسودہ مقولہ نہیں۔۔۔
بخاری، کتاب الجہاد کی حدیث مبارک ہے۔۔۔
الحرب خدعۃ۔۔۔
یہ دشمنوں سے نمٹنے کی اسٹریٹیجک پالیسیز تو ہوسکتی ہیں۔۔۔
مگر اپنوں کو کس چیز کا دھوکہ؟؟؟
دھوکہ کیسا؟ کیا 1965 کی جنگ کے فرشتے بھی دھوکہ تھے؟فرسودہ مقولہ نہیں۔۔۔
بخاری، کتاب الجہاد کی حدیث مبارک ہے۔۔۔
الحرب خدعۃ۔۔۔
یہ دشمنوں سے نمٹنے کی اسٹریٹیجک پالیسیز تو ہوسکتی ہیں۔۔۔
مگر اپنوں کو کس چیز کا دھوکہ؟؟؟
اس کے بارے میں آپ بہتر جانتے ہیں!!!دھوکہ کیسا؟ کیا 1965 کی جنگ کے فرشتے بھی دھوکہ تھے؟
یہ جملہ لکھتے ہی اماں کو فوراََ لیپ ٹاپ بند کرنا پڑا اور مزید تفصیل نہ بتا سکیں۔ دراصل محمد نے کچھ تاریخی ناولز پڑھے ہیں جو صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی جنگوں پہ لکھے گئے ہیں۔اُن میں شاید حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ کا تذکرہ نہیں تھا تو اِس لئے اُس نے پوچھا۔ اب امّاں نے کسی تاریخ کی طالبہ سے پوچھا اور ان کے مشورے پہ محمد کے لئے لائبریری سے تاریخِ اسلام (اکبر شاہ خان نجیب آبادی) لائیں گی ان شاءاللہ۔محمد:امّاں! ایران اور عراق کی جنگوں میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہاں تھے؟ اُن کا ذکر نہیں پڑھا میں نے۔ مجھے اِس بات کا تجسس ہے۔
شمشاد بھائی! آپ نے بالکل درست کہا۔ ہم بہن بھائیوں میں بھی ایسا ہی ہے۔ حساب کتاب بھی ہوتا ہے اور کتنا کچھ کسی بھی حساب میں نہیں آتا حالانکہ ہر فریق کو پتہ ہوتا ہے۔واقعی اگر پائی پائی کا حساب مُک جائے تو "مُک ای جانی اے"خدانخواستہ
کہاں توجہ مرکوز کی ہے محترم ۔۔۔۔کشمیر سے بات چلی ادھار تک آگئی۔۔کشمیر بھی ایک ادھار ہی سمجھ لیجیے جو بھارت نے دینا ہے ۔مگر پھر کیا ہوگاا۔۔۔۔کبھی سوچا ہےبچوں کا ادھار کبھی ختم نہیں ہوتا۔
میں آپ کو بتاؤں، ایک دفعہ میری شریک حیات اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ حساب کتاب میں مصروف تھی۔ ان کا آپس میں کچھ ادھار کا لین دین تھا۔ یہ اس سے کچھ نہ کچھ منگواتی رہتی ہے اور یہ اس کے بیوی بچوں کے لیے کچھ نہ کچھ لا کر دیتی رہتی ہے۔
میں نے دخل اندازی کرتے ہوئے کہا کہ یہ آئے دن کا حساب کتاب ختم کرو اور جو بھی بنتا ہے دے دلا کر کھاتہ ختم کرو۔ تو بھائی کہنے لگا "بھا جی جس دن کھاتہ ختم ہو گیا، بہن ہتھوں چلی جانی اے۔"
وقت کا کھیل ہے سب جب یہ کھیل کھیلتا ہے تو بادشاہ گدا ہوجاتے ہیں ۔فقیر تخت نشین ہوتے ہیں۔جب یہ کھیلتا ہے تو ابابیل ہاتھیوں کو کچل دیتے ہیں۔۔۔بس وقت ہی ہےمحمد:۔مما ابھی تک عارف کریم بحال نہیں ہوئے؟
مما:۔نہیں بیٹا
محمد:۔وہ کب تک بحال ہوں گے؟
مما:۔ انتظامیہ کو معلوم ہو گا۔
محمد:۔ ۔۔۔۔کی تصویر اچھی نہیں لگتی۔اور ۔۔۔کی تصویر کتنی غمزدہ سی ہے!
چودہ نہیں پندرہ سال یا بلوغت کی علامات۔آج محمد 14 سال کا ہوگیا ماشاءاللہ اور الحمداللہ۔
چند دن پہلے محمد صاحب پوچھنے لگے کہ اماں 10 فروری کو ایک یادگار واقعہ ہوا تھا بھلا کیا؟
ایمی کہنے لگی کہ بھیا 10 فروری کو بالغ ہوجائیں گے کیونکہ وہ 14 سال کے ہوجائیں گے۔
بابا:میرا خیال ہے کہ 18 سال ہوتی ہے بالغ ہونے کے لئے۔
ایمی:نہیں جی 14 سال۔اور اب بھیا کا بائیں کندھے والا فرشتہ ایکٹو ہوجائے گا۔اب تک اس نے بڑا آرام کر لیا۔اب وہ لکھنے لگے گا اور والدین آپ اطمینان کا سانس لیں کہ اب آپ کو محمد کےکاموں کا گناہ نہیں ملے گا۔
اماں اور بابا کا ہنس ہنس کے برا حال ہوگیا۔
اماں:توبہ ہے ایمی۔تمہیں تو بھیا کی ایک ایک بات پتہ ہوتی ہے۔بھیا نے نماز پڑھی یا نہیں پڑھی۔بھیا کے جیب خرچ میں سے کتنے انہوں نے لے لئے کتنے باقی ہیں۔ان کا وضو قائم ہے یا ٹوٹ گیا۔ساری رپورٹ ایمی کے پاس اپ ٹو ڈیٹ ہوتی ہے۔
ایمی پوچھتی تھی کہ بچے کب روزے رکھتے ہیں۔کب گناہ ان کے کھاتے میں درج ہونا شروع ہوتے ہیں۔۔۔۔اماں نے جان چھڑائی یہ کہہ کے۔جب بالغ ہوجاتے ہیں۔چودہ نہیں پندرہ سال یا بلوغت کی علامات۔
ماشاءاللہحسن ماشاءاللہ آٹھ سال کا ہوگیا۔
تین سال پہلے حسن نے مجھ سے پوچھا: "بابا، یہ زندگی جو ہم جی رہے ہیں، کیا یہ واقعی سچ ہے یا پھر کوئی ڈائنوسار ہمیں اپنے خواب میں دیکھ رہا ہے؟"