بچپن کی عید اور عید کارڈز

بھئی ہم تو دیہاتی آدمی ہیں جہاں کارڈ وغیرہ کا کوئی رواج نہیں ہوتا تھا۔ چاند رات کو کوئلے والی استری سے کپڑے پریس کرنا، خواتین کا مہندی لگانا، میوے کاٹنا، آخری وقت میں کپڑوں میں بٹن لگانا، ازار بند ڈالنا پھر صبح اٹھ کر غسل کر کے مارے خوشی کے نئے کپڑے پہننا (جس میں اکثر درزی نے جلوے بکھیرے ہوتے تھے)، عطر لگانا اور عیدی لے کر عید گاہ جانا۔ نماز عید کے بعد مٹھائی، کھلونے اور خاص کر چاٹ و گول گپے میں عیدی کا بیشتر حصہ قربان کر کے گھر لوٹ آنا، یہی کچھ ہوتا تھا ہمارے بچپن میں۔ :)

انٹر استعمال کرنا سیکھا تو 123 گریٹنگ ڈاٹ کام والے گریٹنگ سے دو ایک سال شغل کیا ہو گا لیکن کبھی ایسے کارڈ پر نہ تو اشعار بھیجے اور نہ ہے وصول کیے۔ دو برس قبل غالباً پہلی بار فرزانہ نیناں اپیا کی جانب سے عید کی منظوم مبارکباد موصول ہوئی تھی۔ جس کے الفاظ کچھ یوں تھے:

کون سی چیز میں اس عید کا تحفہ بھیجوں
پیار بھیجوں کہ دعاؤں ذخیرہ بھیجوں
بربط قلب کی پر سوز صدائیں بھیجوں
دل مجروح کی پاکیزہ دعائیں بھیجوں

اس کے جواب میں ہم نے دس پندرہ منٹ کی دماغ سوزی کر کے درج ذیل تک بندی ارسال کی

پیار بھی بھیج دیں بے لاگ دعاؤں کے بدوش
چند کلیاں بھی تبسم کی ہواؤں کے بدوش
شفقتیں بھیج دیں خوش رنگ تمنا کے سوا
دل مجروح کی اک نیش دواؤں کے بدوش

بھیج دیں آپ سبھی کچھ کوئی ساماں ہو جائے
رونق دار بڑھے گھر میں چراغاں ہو جائے

بعد میں انکشاف ہوا کہ انھوں نے اپنا شعر نہیں بھیجا تھا بلکہ کسی دوسرے شاعر کا شعر نقل کر دیا تھا۔ اس پر ہمیں اپنی تک بندی پر صرف ہونے والے وقت کا افسوس بھی ہوا تھا۔ :) :) :)
 

عمر سیف

محفلین
بچپن چونکہ کہ پردیس میں گزرا ، دادی نانی کو عید کارڈ ہاتھ سے بنا کر ڈاک سے بھیجا کرتے تھے۔ ہماری آرٹ ٹیچر ہمیں عید کارڈ بنانا سیکھاتی تھیں۔ سب کو الگ الگ عید کارڈ بھیجا کرتے تھے۔ وقت بدلا تو 123 گریٹنگز سے بھیجنا شروع کیا اور آہستہ آہستہ یہ سلسلہ زوال کا شکار ہوگیا۔ مجھے نہیں یاد یہ آخری بار کسے اور کب عید کارڈ سے وش کیا۔
 

S. H. Naqvi

محفلین
واہ کیا خوب دن تھے خلوص بھرے، بہت پیارے دن۔ میں حیران ہوتا ہوں کہ اب وہ دن وہ لوگ کہاں گئے، یہ دلوں میں اتنی دوریاں، اتنی رنجشیں کہاں سے آ گئیں؟ یہ مصروفیت اور مادہ پرستی نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا۔ کہالطف ہوتا تھا درجہ بہ درجہ ہر رشتہ دار کےنام کارڈ لکھنے کا، اور مزے مزے کے اشعار لکھنے کا۔ واقعی عید تو وہی عید تھی۔ اب کیا عید اور کیسی مروتیں۔۔۔۔!بس سب دکھاوا ہے۔
بہت شکریہ اس دفعہ واقعی آپ نے بچپن کے پیارے دن یاد کرا دئیے، دل مچل اٹھا، وہ بچپن کا عید کارڈ اور عید پانے کے لیے۔۔۔۔!مگر مجھ کو لوٹا دو۔۔۔۔۔۔۔۔!
 

فہیم

لائبریرین
بچپن میں وہی انڈین ہیرو والے کارڈ ایسے ہی اشعار کے ساتھ جو فرحت آپی آپ نے لکھے ہیں دوستوں کو دیئے بھی اور لیے بھی کیے۔ بعد میں پھر کچھ سلسلہ یوں بھی چلا کہ ایک اچھا سا عید کارڈ پوری فیملی کی طرف سے رشتے داروں اور دوستوں کے گھروں جاکر دے کر آیا جاتا :)

ابھی پچھلے دو سال جو گزرے ہیں ان سے تو یہ سلسلہ رکھا ہے کہ خود سے ایک عید کارڈ ڈیزائن کرتا ہوں اور وہ فیس بک پر سب دوستوں کے ساتھ شیئر کردیتا ہوں :)
اس سال بھی کچھ ایسا ہی موڈ ہے۔ شاید فیس بک کے ساتھ ساتھ محفل پر بھی شیئر کردوں اسے :)
 

ابوشامل

محفلین
بہت خوب سلسلہ جا رہا ہے۔ ویسے ابھی ایک سوال ذہن میں ابھر رہا ہے "یہاں کتنے لوگ ہیں جنہوں نے پرانے عید کارڈز کو دوبارہ استعمال میں لانے کا سوچا ہو؟" ;)
ہم نے تو بچپن میں یہ کاررروائی بھی کی ہے۔ بھرتی کے دوستوں کو بھگتانے کے لیے کارڈ کا درمیانی صفحہ، جس پر عید مبارک لکھا ہوتا تھا، نکال دیتے اور باقی بچ جانے والے کارڈ پر خوشخطی میں عید مبارک لکھ کر موصوف کو ٹکا دیتے :)
 

S. H. Naqvi

محفلین
ہاہاہا جی جی صیح کہا آپ نے، ہم نے بھی کئی دفعہ ایسی کاروائی کی تھی مگر ایسی جگہ جہاں کارڈ بھیجنا کچھ کم ضروری خیال کیا جاتا تھا اور اس بات کا یقین ہوتا تھا کہ چوری پکڑی نہیں جائے گی۔۔۔۔۔۔۔! یہ درمیان والے صفحے کا بھی دلچسپ رواج تھا مگر بعد میں، آج کل درمیان والا صفحہ نہیں ہوتا بس بلاواسطہ کارڈ پر لکھائی کرنی پڑتی ہے۔ اچھا ایسے میں ایسا کارڈ جس پر مخاطب کرتے ہوئے ہمارا نام نہ لکھا ہوتا، بلاواسطہ پیارے دوست، پیارے بھائی لکھا ہوتا وہ بہت کارآمد ہوتے تھے کہ بنا کچھ تبدیلی کیے کام آ جاتے تھے:)
 
اچھا ایسے میں ایسا کارڈ جس پر مخاطب کرتے ہوئے ہمارا نام نہ لکھا ہوتا، بلاواسطہ پیارے دوست، پیارے بھائی لکھا ہوتا وہ بہت کارآمد ہوتے تھے کہ بنا کچھ تبدیلی کیے کام آ جاتے تھے:)
یہ جاننا بھی لطف سے عاری نہ ہوگا کہ ایسے کارڈ جناب تک پہونچنے سے پہلے کتنے منازل طے کر چکے ہوتے تھے؟ :) :) :)
 

محمد امین

لائبریرین
میں بہت کم لوگوں کو عید کارڈ دیتا تھا البتہ ملتے ضرور تھے۔ ہماری خالاؤں میں کارڈز کا لین دین بہت ہوتا تھا۔۔۔ اکثر کارڈ خود بھی بنائے ہیں خالاؤں کی دیکھا دیکھی ۔۔۔ :)
 

مہ جبین

محفلین
گرم گرم روٹی توڑی نہیں جاتی
آپ سے دوستی چھوڑی نہیں جاتی


سویاں پکی ہیں سب نے چکھی ہیں
آپ کیوں رو رہے ہیں آپ کے لئے بھی رکھی ہیں

چاول چُنتے چُنتے نیند آ گئی
صبح اٹھ کر دیکھا تو عید آ گئی

عید آئی ہے اٹک اٹک کے
آپ چل رہے ہیں مٹک مٹک کے

فرحت کیانی !

ایسی تک بندیاں ہمارے بچوں کے بچپن کی ہوتی تھیں ۔ ہمارے زمانے میں عید کارڈز کا اتنا رجحان نہیں تھا
شادی کے بعد باقاعدگی سے امی ابو کو بھائی اور بہنوں کو عید کارڈز بھیجتی تھی لیکن اشعار ذرا معیاری ہوتے تھے
پھر بچوں کا دور آیا تو وہ فلمی ایکٹرز اور ایکٹریسز کی تصویروں والے کارڈز خریدنا پسند کرتے تھے
لیکن میں ان کو ڈانٹ کر بچوں کی تصاویر والے کارڈز لینے کی نصیحتیں کرتی تھی
اور پھر ان پر یہی تک بندیاں ہوتی تھیں جن کو لکھ کر وہ بہت خوش ہوتے تھے

اس دھاگے نے کسی کو اپنے اور کسی کو بچوں کے بچپن میں پہنچادیا ۔۔۔۔۔

خوش رہو فرحت چندا !
 

مہ جبین

محفلین
عید اور عید کارڈ کے لئے یہ شعر مجھے پہلے بھی بہت اچھا لگتا تھا اور اب بھی بہت اچھا لگتا ہے۔
محبت کی نئی دنیا بساؤ عید کا دن ہے
پرانی رنجشوں کو بھول جاؤ عید کا دن ہے
ذرا دم کو بھلا دو قصہء درد و جدائی، غم
بجھے دل سے سہی لیکن مناؤ عید کا دن ہے
محمد احمد بھائی کیا آپ اس شعر کے شاعر کا نام جانتے ہیں ؟
 

مہ جبین

محفلین
یہ شعر اس طرح ہے​
ذرا دَم کو بھلادو قصہء دردِ جدائی تم
بجھے دل سے سہی، لیکن مناؤ ! عید کا دن ہے
 

جنید اختر

محفلین
وعلیکم االسلام

جی بلکل بچپن یاد آگیا۔۔۔ :(

240640-EidCardPHOTOIJAZMAHMOODEXPRESSTRIBUNE-1314457278-360-640x480.jpg
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ایک مرتبہ ”عید مبارک“ پر ایک نظم لکھی تھی اور اس نظم کو سنہرے رنگوں میں اس طرح چھپوایا تھا کہ لفظ ”عید مبارک“ چاند تارہ بنا ہوا تھا اور اس کے نیچے ایک پگھلتی ہوئی موم بتی کے ”اندر“ اشعار نمایاں تھے۔۔۔۔۔۔۔۔ اب تو عید مبارک کے تہنیتی پیغامات آئے ہوئے ای میل یا ایس ایم ایس کو فارورڈ کرکے ہی بھیجے جاتے ہیں
دلچسپ روداد ہے اور یقیناً آپ کے لئے یادگار بھی :)
میرے جیسے سست لوگوں کو تو اب ای میل فارورڈ کرنا بھی ایک پہاڑ سا کام لگتا ہے اس لئے فون زندہ باد۔
وہ نظم بھی شیئر کیجئے پلیز اگر ممکن ہو تو۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
فرحت کیانی ٹیگ کرنے کا شکریہ
عید کارڈ اوران میں لکھے اشعار عید سے قبل خوشی کا سامان ہوتے تھے
میں اب بھی بہت ذوق وشوق سے عید کارڈ بھیجتا ہوں فرق صرف اتنا کہ پہلے خریدتا تھا اب خود عید کارڈ ڈئیزائین کرکے
بذریعہ ڈاک بھیجتا ہوں :) اور محکمہ ڈاک نے چند سال قبل عید پرخصوصی ٹکٹ کا اجراء کرکے ہمارے کارڈزکو چارچاند لگا دیے تھے
عید کارڈ پر لکھا یہ شعر بہت پسند ہے
لوگ کہتے ہیں عید کارڈ جسے یہ تو رسم ہے نئے زمانے کی
یہ تو دستک ہے اُن ذہنوں پرجن کو عادت ہے بھول جانے کی
:)
EID2012.JPG
بہت خوب!
اس سال بھی کوئی کارڈ ڈیزائن کیا؟
 
Top