بھارتی کابینہ نے بیک وقت تین طلاق دینے پر تین سال قید کے بل کی منظوری دے دی!

آپ نے درست فرمایا لیکن درالسلام اور دارالکفر کے احکامات زیادہ تر اجتماعی مسائل کے لیے ہیں۔ دار الکفر کی بھی دو طرح کی تقسیم ہے، ایک تو وہ جہاں سربراہ غیر مسلم ہو، دستور بھی غیر مسلم ہو لیکن مسلمانوں کو شعائر اسلامی بجا لانے مثلاً اذان دینے، باجماعت نماز ادا کرنے، جمعے کے خطبے وغیرہ کی آزادی ہو تو اس کو دارالکفر حکمی کہیں گے (جیسے یورپ یا امریکہ) اور دوسرا وہ جہاں باقی تمام باتوں کے ساتھ شعائر اسلامی بجا لانے کی بھی اجازت نہ ہو جیسے کمیونسٹ روس تھا تو وہ دار الکفر حقیقی کہلائے گا۔
اس لحاظ سے اپنا پاکستان تو دارالاسلام الکفرحقیقی ہوا۔ یہاں اکثریت کوشعائر اسلامی بجا لانے کی اجازت ہے پر اقلیتوں کو نہیں ہے۔
 
دار الکفر حقیقی یا حکمی میں مسلمانوں کے لیے غیر مسلمانوں کے دستور کو ماننا مجبوری بن جاتا ہے اور مجبوری میں اجازت ہے جیسے مثال کے طور پر انگلینڈ میں دو بیویاں رکھنا غیر قانونی ہے سو مسلمان بھی ان کے قانون پر عمل کرتے ہیں۔
اسے آپ ملکی قوانین سے کھلواڑ بھی کہہ سکتے ہیں۔ عملی طور پر مسلمان یہاں ایک سے زائد بیویاں رکھتے ہیں، بس انکو قوانین کے تحت رجسٹر نہیں کر پاتے۔ یوں سارے حق حقوق کی قانونی وارث ایک ہی زوجہ ٹھہرتی ہیں جو دیگر بیویوں کیساتھ انتہا درجہ کی زیادتی ہے۔
 
میرا بھی ایک "معصومانہ" سا سوال ہے کہ جب لوگ حلالہ کروا ہی رہے ہیں اور یہ ہو ہی رہا ہے تو پھر اس پر مولویوں کی اجارہ داری کیوں ہے؟ :)
کیونکہ مولوی یہ کام ایک خاص مقصد کیساتھ کرتے ہیں اور عموماً اس بدفعلی میں ذاتی طور پر شریک کار ہوتے ہیں۔ اگر اتفاقا حالات ایسے پیدا ہو جائیں تو صرف اسی صورت میں حلالہ جائز ہے۔ اگر کسی خاص اسکیم کے تحت حلالہ کروایا جائے تو وہ اسلامی ، اخلاقی اور ہر طور پر فعل حرامہ ہے۔
 
اس لیے کہ اسلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے فرمان کے مطابق اس درجہ غریب ہوگیا ہے کہ لوگ اسے قابل عمل نہیں سمجھتے۔
اس کی مختصر وضاحت یہ ہے کہ اسلام میں شریعت کا اصل مفہوم صرف نجی زندگی میں ہی منحصر نہیں بلکہ یہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو نجی زندگی سے باہر نکل کر سیاست، معیشت، معاشرت وغیرہ کے تمام شعبوں پر لاگو ہوتا ہے۔
یہ ایک الگ طویل بحث ہے اور اسکا اس موضوع سے بظاہر کوئی تعلق نہیں۔ البتہ صرف اتنا کہہ سکتے ہیں ایسا تب ہی سچ مانا جائے گاجب کوئی ملک عملی طور پر اسلام کو ہر شعبہ زندگی میں لاگو کر کے دکھائے گا۔ وگرنہ اسکا حال بھی کمیونزم ، سوشل ازم اور دیگر ناکام ازمز والا ہی مانا جائے گا۔
 
آپ کی بات درست ہے صاحب لیکن یہاں معاملہ کچھ اور ہے۔ ایک اسلامی ملک (دار السلام) میں اگر شریعت ہر پہلو سے اور ہر معاملے میں نافذ نہ ہو تو یہ مقامِ فکر اور مقامِ شرم ہے لیکن جو ممالک اسلامی نہیں ہیں اور وہاں مسلمان رہتے ہیں تو اس صورت میں ان مسلمانوں پر وہاں کے مقامی دساتیر یا قوانین پر عمل کرنے کا کیا حکم ہے؟ یہ وہ مسئلہ تھا جو قرنِ اول کے مسلمانوں کے سامنے آیا جب کچھ مسلمان جنگی قیدی بنائے گئے یا کچھ دیگر معاملات کے سلسلوں میں ان غیر اسلامی ممالک میں رہنے پر مجبور ہوئے اور اس کا حل دار السلام، دار الکفر اور دار الحرب جیسی اصطلاحیں اور ان کے احکام وضح کر کے کیا گیا۔
باقی پھر وہی کہ ایک اسلامی ملک میں شریعت کا نافذ نہ ہونا بہت کچھ سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔
پہلی بات یہ ہے کہ کسی ملک کے "اسلامی" ہونے سے کیا مراد ہے؟ کیا اس ملک کا صرف مسلم اکثریت ہونے سے وہ اسلامی ملک بن جاتا ہے یا اسکے قوانین شریعت کے تابع ہو جائیں تب وہ اسلامی ملک بنتا ہے؟ 1947 میں پاکستان میں 80 فیصد مسلمان اور 20 فیصد اقلیت تھے۔ آج یہ تناسب 97 فیصد مسلمان اور 3 فیصد اقلیت رہ گیاہے۔ اس لحاظ سے پاکستان اسلامی ملک بن گیا ؟ یا ابھی مزید اسلامی قوانین لاگو کرنے اور مزید کم اقلیتی تناسب کے بعد حقیقی معنوں میں اسلامی ملک بنے گا۔
ایک ایشو یہ بھی ہے دنیا میں ایسے مسلم اکثریت ممالک موجود ہیں جنکا آئین سیکولر ہے۔ جیسے آذربائیجان اور البانیہ۔ ایسی صورت میں کیا یہ ممالک اپنی کثیر مسلم تعداد کے باوجود غیر اسلامی ہی شمار ہوں گے؟ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ دور جدید میں قرون اولیٰ والے "حل" لاگو نہیں ہو سکتے۔ کیونکہ حالات بدل چکے ہیں، وقت بدل چکا ہے۔
 
ہمارے یہاں بعض غیر مسلم دارالحرب دار الکفر جیسے الفاظ سے واقف ہیں. ایک غیر مسلم کسی تقریر میں بول رہے تھے یہ لوگ جب تک کسی ملک میں اقلیت میں ہوں تو چپ رہتے ہیں جب اکثریت بن جاتے ہیں تو اپنی اصلیت بتاتے ہیں اور غیر مسلموں پر ظلم کرنے لگتے ہیں.
یہ محض مسلم مخالف پراپگنڈہ ہے۔ کیونکہ اسکے رد میں ہمارے پاس مسلم اکثریت سیکولر ممالک کی مثال موجود ہے۔
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
DRjkIgWXcAADAac.jpg
 
وہی بات کہ یہ آپکی ذاتی رائے ہے۔ ہم مسلمان جو ان مغربی ممالک میں بطور اقلیت رہتے ہیں جانتے ہیں کہ ایسا عملی طور پر ممکن نہیں۔
میری ذاتی رائے نہیں یہ تو ایمان کا حصہ ہے۔ غیر مسلم حاکم کی صورت میں شریعت کئی احکامات میں چھوٹ دیتی ہے آخری حل کے طور پر ہجرت کا حکم ہے۔
 
ٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓ
پہلی بات یہ ہے کہ کسی ملک کے "اسلامی" ہونے سے کیا مراد ہے؟ کیا اس ملک کا صرف مسلم اکثریت ہونے سے وہ اسلامی ملک بن جاتا ہے یا اسکے قوانین شریعت کے تابع ہو جائیں تب وہ اسلامی ملک بنتا ہے؟ 1947 میں پاکستان میں 80 فیصد مسلمان اور 20 فیصد اقلیت تھے۔ آج یہ تناسب 97 فیصد مسلمان اور 3 فیصد اقلیت رہ گیاہے۔ اس لحاظ سے پاکستان اسلامی ملک بن گیا ؟ یا ابھی مزید اسلامی قوانین لاگو کرنے اور مزید کم اقلیتی تناسب کے بعد حقیقی معنوں میں اسلامی ملک بنے گا۔
ایک ایشو یہ بھی ہے دنیا میں ایسے مسلم اکثریت ممالک موجود ہیں جنکا آئین سیکولر ہے۔ جیسے آذربائیجان اور البانیہ۔ ایسی صورت میں کیا یہ ممالک اپنی کثیر مسلم تعداد کے باوجود غیر اسلامی ہی شمار ہوں گے؟ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ دور جدید میں قرون اولیٰ والے "حل" لاگو نہیں ہو سکتے۔ کیونکہ حالات بدل چکے ہیں، وقت بدل چکا ہے۔

اتنی پڑھی لکھی باتاں ۔۔ :) :)
 
ٓ
صاحب! ہمارے سوال کا کیا بنا؟

کیا ُ آپ کا سوال تھا کہ قرآن کی رو سے حلالہ کس طرح حرام ہے؟
تو اپنا سوال انتہائی تفصیل سے لکھئے کہ مکمل صورت حال کیا ہے؟ طلاق کا اعلان کب ہوا ، طلاق کی مدت کب مکمل ہوئی؟ کتنی با ر طلاق پہلے واقع ہو چکی تھی؟ کیا پہلی طلاق تھی یا دوسری طلاق واقع ہوچکی تھی ، حلالہ کرنے والے نے اپنی خدمات کتنی رات کے لئے پیش کیں؟ کس شرط آور کتنے معاوضہ پر ایک یا دو رات کی شادی پر ملاء تیار ہوا یا کسی جاننے والے کا ریفرنس دیا؟ اس کے بعد ہی حلالہیا حرامہ کی نوعیت کے بارے میں میں کچھ کہہ سکوں گا۔ ٓ

اس دوران ، شریعت کیا ہے، ہمیں بتائیں۔
 

ربیع م

محفلین
ٓ

کیا ُ آپ کا سوال تھا کہ قرآن کی رو سے حلالہ کس طرح حرام ہے؟
تو اپنا سوال انتہائی تفصیل سے لکھئے کہ مکمل صورت حال کیا ہے؟ طلاق کا اعلان کب ہوا ، طلاق کی مدت کب مکمل ہوئی؟ کتنی با ر طلاق پہلے واقع ہو چکی تھی؟ کیا پہلی طلاق تھی یا دوسری طلاق واقع ہوچکی تھی ، حلالہ کرنے والے نے اپنی خدمات کتنی رات کے لئے پیش کیں؟ کس شرط آور کتنے معاوضہ پر ایک یا دو رات کی شادی پر ملاء تیار ہوا یا کسی جاننے والے کا ریفرنس دیا؟ اس کے بعد ہی حلالہیا حرامہ کی نوعیت کے بارے میں میں کچھ کہہ سکوں گا۔ ٓ

اس دوران ، شریعت کیا ہے، ہمیں بتائیں۔
شریعت کیا ہے؟ اس کا ذکر جنہوں نے چھیڑا ان سے پوچھیں.
میرا تو سادہ سا سوال ہے کہ حلالہ کی ممانعت یا حرمت کے بارے میں آپ کا مدلل موقف؟
اور آپ آئیں بائیں شائیں کر رہے ہیں.
اس آئیں بائیں شائیں سے تو یہ محسوس ہوتا ہے کہ گویا حلالہ کی کچھ اقسام کو آپ بھی روا سمجھتے ہیں؟
یا. محض ایک طبقہ کے خلاف پروپیگنڈہ کرنا آپ مقصد ہے ورنہ لاشعوری طور پر ہی سہی درحقیقت آپ حلالہ کو درست سمجھتے ہیں.

جیسے ایک مخصوص طبقہ کے خلاف آپ خم ٹھوک کر دو ٹوک. موقف رکھے ہوئے ہیں میری گزارش ہے کہ ایسے ہی دوٹوک انداز میں اپنا مدلل موقف واضح کیجئے.
 
شریعت کیا ہے؟ اس کا ذکر جنہوں نے چھیڑا ان سے پوچھیں.
میرا تو سادہ سا سوال ہے کہ حلالہ کی ممانعت یا حرمت کے بارے میں آپ کا مدلل موقف؟
اور آپ آئیں بائیں شائیں کر رہے ہیں.
اس آئیں بائیں شائیں سے تو یہ محسوس ہوتا ہے کہ گویا حلالہ کی کچھ اقسام کو آپ بھی روا سمجھتے ہیں؟
یا. محض ایک طبقہ کے خلاف پروپیگنڈہ کرنا آپ مقصد ہے ورنہ لاشعوری طور پر ہی سہی درحقیقت آپ حلالہ کو درست سمجھتے ہیں.

جیسے ایک مخصوص طبقہ کے خلاف آپ خم ٹھوک کر دو ٹوک. موقف رکھے ہوئے ہیں میری گزارش ہے کہ ایسے ہی دوٹوک انداز میں اپنا مدلل موقف واضح کیجئے.
سوال: حلالہ کا کیا حکم ہے؟
جواب: یہ ملا لوگ بڑے حرام کار ہوتے ہیں:)
 
Top