ایک بار پھر بہت شکریہ۔ آپ ایک کام کیجئے کہ کسی ملاء کے پاس جائیے ، اپنی پسند کے اور اسسے پوچھئے کہ آپ کے دوست نے ایک ہی نششست میں تین طلاق کی توپ چلادی ہے، اب کیا کیا جائے؟
جواب سنئے اور پھر ہم سب کو بتائیے کہ جواب کیا ملا؟ اس وقت تک کے لئے صبر کیجئے، اللہ تعالی ہم سب کو ہدایت عطا فرمائیں۔ یہ دھاگہ تھا ہندوستانی قانون کے مطابق تین طلاق کی توپ چلا کر بیوی سے نجات حاصل کرلینا درست ہے یا نہیں ہے۔
ہندوستان کے سارے علماء اور مفتی اس کے خلاف کورٹ میں جاچکے ہیں اور منہہ کی کھا چکے ہیں۔ ان مفتیوں نے کیا دلائیل دیے ہیں اور کیا فتوے جاری کئے ہیں۔ وہ ہم سب کے سامنے ہیں لہذا یہ سوال مجھ سے دہرانا ، وقت کا ضیاع ہے برادر محترم۔ اس جھگڑے میں ، ملاء ازم کے شکار ملاء اور مفتی ، ہندوستانی کورٹ میں بی قرآنی آیات کے سامنے ہار چکے ہیں۔ شائید آپ جانتے ہیں یا نہیں کہ ہندوستانی مقدمہ میں قرآن حکیم سے حوالے حکومت نے پیش کئے؟
ملاء کی ایک خوبی ہے کہ وہ بیانات دے کر پھر جاتا ہے فتوے نشر کر کے مکر جاتا ہے اور ملاء ازم کو فالو کرتے ہوئے اپنے آپ کو دیگر ملاؤں سے الگ بھی کرلیتا ہے ۔۔ لیکن اس کا ایمان انہیہ نکات پر رہتا ہے جو دیگر ملاؤں نے نشر کیا ہوتا ہے ۔ کچھ ایسا ہی یہاں بھی ہورہا ہے۔ پہلے تو ان ملاؤں نے خوب فتوے دیے، خوب دلائیل دئے اب یہاں لوگ کہہ رہےہیں کہ ایسا تو بالکل نہیں۔ ان کو ہم کیسے مؤرد الزام تھیرا سکتے ہیں؟
ملاء کی پہچان بہت ہی آسان ہے۔ زکواۃ کی مقدار قرآن کریم کے مطابق کتنی ہے؟ اور کیا تین طلاق کی توپ چلانے سے ایک مقدس اور بھاری معاہدہ فیالفور ختم ہوجاتا ہے؟
جو جواب نا دے وہ یا تو لاعلم ہے یا پھر ملاء ہے۔ جو تین طلاق کی توپ اور زکواۃ کی ڈھائی فی صد مقدار کا قائیل ہے وہ بھی قرآن کا انکاری ملاء ہے ۔
اب گل وبلبل (گوگل ویوٹیوب) سے ہٹ کر میں اپنا چشم دید واقعہ سناتا ہوں جو اتفاق سے حال ہی میں پیش آیا ہے۔
صورت حال یہ تھی کہ ہمارے جاننے والوں میں (گوجرانوالہ شہر کی ) ایک بچی کو طلاق ہوئی، خاوند نے اسے تین طلاقیں دی تھیں۔ بچی اپنے گھر آ گئی اور حسب معمول انہوں نے دار الافتاوں کے چکر لگانے شروع کیے۔ ہر جگہ سے یہی جواب ملا کہ تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں (ایک منٹ فاروق صاحب پوری بات تو سن لیں
)
میرے ایک قریبی جاننے والے مفتی صاحب جو ۔۔۔۔۔مسلک سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کی رائے یہی ہے کہ تین طلاقوں سے تین واقع ہوجاتی ہیں۔ ان سے میرے سامنے پوچھا گیا کہ آپ بتائیں کہ ہم کیا کریں۔ بچی کے لواحقین کا رجحان یہ تھا کہ اگر حلالہ کی صورت بھی ہوئی تو ہمارے لیے قابل قبول ہوگا کیونکہ بچوں کا معاملہ ہے۔ لیکن اس ملا ٹولے کے ایک فرد نے ان کو حلالے کا مشورہ دینے کی بجائے (حالانکہ اس کے پاس بہترین چانس تھا
) کافی وقت لگا کر سمجھایا کہ:
ناسمجھی مت کریں اور اس خیال پر ضد نہ کریں کہ بچی لازمی طور پر اسی شوہر کے پاس جائے۔ آپ کی بچی آپ کے گھر آ چکی ہے اور اگر آپ کوئی حیلہ حوالہ کرکے اسے دوبارہ اسی شوہر سے ںیاہ بھی دیتے ہیں تو کیا گارنٹی ہے کہ وہ دوبارہ ایسی حرکت نہ کرے؟ حالانکہ اس کی زبان اس طلاق پر جری بھی ہوچکی ہے۔
اس لیے آپ بچی کے لیے مناسب اور معقول رشتہ تلاش کریں اور اللہ کا نام لے کر اس سے نکاح کروادیں۔
میرے خیال میں جو علماء تین طلاق سے تین کا واقع ہونا دیانتا درست سمجھتے ہیں ان کے نزدیک ان مولوی صاحب کے مشورے میں کوئی قباحت نہیں۔
تو پھر یہ اگر یہ اصرار کیا جائے کہ یہ ملا ٹولہ بڑا حرام کار ہے۔۔۔ تو ہم اسے کیسے تسلیم کرلیں؟