بھارتی کابینہ نے بیک وقت تین طلاق دینے پر تین سال قید کے بل کی منظوری دے دی!

یہ ایک روش چل پڑی ہے کہ ہمارے ہاں اگر ہم کسی فرد کو غلط کام کرتے ہوئے یا فرض منصبی میں کوتاہی کرتے ہوئے دیکھتے ہیں تو ہماری غیر محتاط پسندی ہمیں اس فرد کی غلطی پر تنبیہ کرنے کی بجائے ہمیں ایک کلی حکم لگانے پر اکساتی ہے۔
کسی ڈاکٹر نے ہمیں ایک معمولی انجکشن لگاکر ہماری جیب خالی کردی تو ہم ڈاکٹروں کی پوری جماعت کو ایک لائن میں کھڑا کر لیتے ہیں۔
کوئی سیاست دان کرپشن کرتا ہے تو ہم اس پر یوں مہر ثبت کردیتے ہیں کہ سیاست دان ہوتے ہی کرپٹ ہیں۔
اسی پر معمولی غور کے بعد وکیلوں، جج حضرات وغیرہ کو قیاس کیا جاسکتا ہے۔ بلکہ میں کہتا ہوں کہ کم ہی طبقات اس تیروتفنگ کا نشانہ بننے سے بچے ہیں۔
میرے خیال میں تنبیہ کا یہ طریقہ الٹا اثر ڈالتا ہے۔ کیونکہ اس سے مخالف فریق کو بجائے تنبیہ ہونے کے ایک قسم کی ضد ہوجاتی ہے۔
 

محمدظہیر

محفلین
صاحب! بصد معذرت عرض ہے کہ آپ سے متفق نہ ہوں۔ وجہ صاف اور سیدھی ہے۔ مسلکی اختلافات کے باعث ایسا ہوتا ہے اور شاید ہوتا چلا جائے گا۔ تاہم، ہمارا سوال اپنی جگہ قائم ہے؛ یہ فرمائیے کہ کیا کسی بھی مسلک کے کسی بھی مفتی یا عالم نے 'حلالہ' کے حق میں فتویٰ جاری کیا ہے یا دلیل دی ہے؟ :)
فرقان بھائی دراصل حلالہ کا چور دروازہ مجبوراً کھولنے کی وجہ ایک مجلس کی تین طلاقوں کا واقع ہونا سمجھا جاتا ہے. گفتگو کا رخ اس طرف موڑ دیں تو زیادہ مناسب ہے کہ بیک وقت تین طلاق دینے سے طلاق واقع ہونے کے دلائل زیادہ ہیں یا ان لوگوں کے دلائل مضبوط ہیں جو کہتے ہیں کہ ایک مجلس کی تین طلاقیں واقع ہوتی ہی نہیں. :)
 

فرقان احمد

محفلین
فرقان بھائی دراصل حلالہ کا چور دروازہ مجبوراً کھولنے کی وجہ ایک مجلس کی تین طلاقوں کا واقع ہونا سمجھا جاتا ہے. اگر گفتگو کا رخ اس طرف موڑ دیں کہ بیک وقت تین طلاق دینے سے طلاق واقع ہونے کے دلائل زیادہ ہیں یا ان لوگوں کے دلائل مضبوط ہیں جو کہتے ہیں کہ ایک مجلس کی تین طلاقیں واقع ہوتی ہی نہیں... :)
اگر ہم یہ فرض بھی کر لیں کہ ایک مجلس کی تین طلاقیں غلط ہیں تب بھی حلالہ کا ایشو حتمی طلاق یا تین طلاقوں سے جڑا ہوا ہے چاہے یہ جلد ہوں یا تاخیر سے ہوں۔
حلالہ کا طریقہ کس کا بتلایا ہوا ہے؟
کوئی ایک فتویٰ؟ کسی بھی مسلک کا؟
 

محمدظہیر

محفلین
اگر ہم یہ فرض بھی کر لیں کہ ایک مجلس کی تین طلاقیں غلط ہیں تب بھی حلالہ کا ایشو حتمی طلاق یا تین طلاقوں سے جڑا ہوا ہے چاہے یہ جلد ہوں یا تاخیر سے ہوں۔
اگر ایک مجلس کی تین طلاقوں کا انکار کر دیں تو حلالے کا مسئلہ خود بخود ختم ہو جائے گا. یہ جو طلاق احسن والا طریقہ سمجھا جاتا ہے، اس میں عام طور پر میاں بیوی کے بیچ جھگڑے سلجھ جاتے ہیں . اور اس طرح وقفے وقفے سے صبر کے ساتھ طلاق دینے والا بھلا حلالہ کی سوچے گا بھی کیوں.
 

فرقان احمد

محفلین
اگر ایک مجلس کی تین طلاقوں کا انکار کر دیں تو حلالے کا مسئلہ خود بخود ختم ہو جائے گا. یہ جو طلاق احسن والا طریقہ سمجھا جاتا ہے، اس میں عام طور پر میاں بیوی کے بیچ جھگڑے سلجھ جاتے ہیں . اور اس طرح وقفے وقفے سے صبر کے ساتھ طلاق دینے والا بھلا حلالہ کی سوچے گا بھی کیوں.
شرعی قوانین کے تحت تین طلاقیں دی جا سکتی ہیں اور یہ ایک امکانی واقعہ ہے اور حلالہ کا ایشو اس کے بعد کا ہے! آپ اچھی نیت کے ساتھ یہ بات کر رہے ہوں گے تاہم ہماری دانست میں طلاق ناپسندیدہ عمل سہی، تاہم، بوجوہ اس کی ضرورت پیش آ سکتی ہے؛ چاہے قدرے تاخیر سے ہی سہی۔
 

محمدظہیر

محفلین
حلالہ کا طریقہ کس کا بتلایا ہوا ہے؟
کوئی ایک فتویٰ؟ کسی بھی مسلک کا؟
رشوت لینا اور دینا غلط ہے لیکن پیسے دینے سے خود بخود کام ہوجاتا ہے. بھلا کونسا رشوت خور سرے عام بول سکتا ہے کہ رشوت لینا حلال ہے. اسی طرح یہ بعض کرپٹڈ ملا چوری چپھے حلالہ کرتے ہیں. اگر سرے عام کہیں گے تو بدنام نہ ہوں گے؟.
 

فرقان احمد

محفلین
رشوت لینا اور دینا غلط ہے لیکن پیسے دینے سے خود بخود کام ہوجاتا ہے. بھلا کونسا رشوت خور سرے عام بول سکتا ہے کہ رشوت لینا حلال ہے. اسی طرح یہ بعض کرپٹڈ ملا چوری چپھے حلالہ کرتے ہیں. اگر سرے عام کہیں گے تو بدنام نہ ہوں گے؟.
ایسے افراد قابلِ مذمت ہیں تاہم ان کی آڑ میں سبھی علمائے کرام کو بدنام کرنا نامناسب ہے۔
 
ایک بار پھر بہت شکریہ۔ آپ ایک کام کیجئے کہ کسی ملاء کے پاس جائیے ، اپنی پسند کے اور اسسے پوچھئے کہ آپ کے دوست نے ایک ہی نششست میں تین طلاق کی توپ چلادی ہے، اب کیا کیا جائے؟



جواب سنئے اور پھر ہم سب کو بتائیے کہ جواب کیا ملا؟ اس وقت تک کے لئے صبر کیجئے، اللہ تعالی ہم سب کو ہدایت عطا فرمائیں۔ یہ دھاگہ تھا ہندوستانی قانون کے مطابق تین طلاق کی توپ چلا کر بیوی سے نجات حاصل کرلینا درست ہے یا نہیں ہے۔

ہندوستان کے سارے علماء اور مفتی اس کے خلاف کورٹ میں جاچکے ہیں اور منہہ کی کھا چکے ہیں۔ ان مفتیوں نے کیا دلائیل دیے ہیں اور کیا فتوے جاری کئے ہیں۔ وہ ہم سب کے سامنے ہیں لہذا یہ سوال مجھ سے دہرانا ، وقت کا ضیاع ہے برادر محترم۔ اس جھگڑے میں ، ملاء ازم کے شکار ملاء اور مفتی ، ہندوستانی کورٹ میں بی قرآنی آیات کے سامنے ہار چکے ہیں۔ شائید آپ جانتے ہیں یا نہیں کہ ہندوستانی مقدمہ میں قرآن حکیم سے حوالے حکومت نے پیش کئے؟

ملاء کی ایک خوبی ہے کہ وہ بیانات دے کر پھر جاتا ہے فتوے نشر کر کے مکر جاتا ہے اور ملاء ازم کو فالو کرتے ہوئے اپنے آپ کو دیگر ملاؤں سے الگ بھی کرلیتا ہے ۔۔ لیکن اس کا ایمان انہیہ نکات پر رہتا ہے جو دیگر ملاؤں نے نشر کیا ہوتا ہے ۔ کچھ ایسا ہی یہاں بھی ہورہا ہے۔ پہلے تو ان ملاؤں نے خوب فتوے دیے، خوب دلائیل دئے اب یہاں لوگ کہہ رہےہیں کہ ایسا تو بالکل نہیں۔ ان کو ہم کیسے مؤرد الزام تھیرا سکتے ہیں؟

ملاء کی پہچان بہت ہی آسان ہے۔ زکواۃ کی مقدار قرآن کریم کے مطابق کتنی ہے؟ اور کیا تین طلاق کی توپ چلانے سے ایک مقدس اور بھاری معاہدہ فیالفور ختم ہوجاتا ہے؟

جو جواب نا دے وہ یا تو لاعلم ہے یا پھر ملاء ہے۔ جو تین طلاق کی توپ اور زکواۃ کی ڈھائی فی صد مقدار کا قائیل ہے وہ بھی قرآن کا انکاری ملاء ہے ۔
اب گل وبلبل (گوگل ویوٹیوب) سے ہٹ کر میں اپنا چشم دید واقعہ سناتا ہوں جو اتفاق سے حال ہی میں پیش آیا ہے۔
صورت حال یہ تھی کہ ہمارے جاننے والوں میں (گوجرانوالہ شہر کی ) ایک بچی کو طلاق ہوئی، خاوند نے اسے تین طلاقیں دی تھیں۔ بچی اپنے گھر آ گئی اور حسب معمول انہوں نے دار الافتاوں کے چکر لگانے شروع کیے۔ ہر جگہ سے یہی جواب ملا کہ تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں (ایک منٹ فاروق صاحب پوری بات تو سن لیں:))
میرے ایک قریبی جاننے والے مفتی صاحب جو ۔۔۔۔۔مسلک سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کی رائے یہی ہے کہ تین طلاقوں سے تین واقع ہوجاتی ہیں۔ ان سے میرے سامنے پوچھا گیا کہ آپ بتائیں کہ ہم کیا کریں۔ بچی کے لواحقین کا رجحان یہ تھا کہ اگر حلالہ کی صورت بھی ہوئی تو ہمارے لیے قابل قبول ہوگا کیونکہ بچوں کا معاملہ ہے۔ لیکن اس ملا ٹولے کے ایک فرد نے ان کو حلالے کا مشورہ دینے کی بجائے (حالانکہ اس کے پاس بہترین چانس تھا:)) کافی وقت لگا کر سمجھایا کہ:
ناسمجھی مت کریں اور اس خیال پر ضد نہ کریں کہ بچی لازمی طور پر اسی شوہر کے پاس جائے۔ آپ کی بچی آپ کے گھر آ چکی ہے اور اگر آپ کوئی حیلہ حوالہ کرکے اسے دوبارہ اسی شوہر سے ںیاہ بھی دیتے ہیں تو کیا گارنٹی ہے کہ وہ دوبارہ ایسی حرکت نہ کرے؟ حالانکہ اس کی زبان اس طلاق پر جری بھی ہوچکی ہے۔
اس لیے آپ بچی کے لیے مناسب اور معقول رشتہ تلاش کریں اور اللہ کا نام لے کر اس سے نکاح کروادیں۔
میرے خیال میں جو علماء تین طلاق سے تین کا واقع ہونا دیانتا درست سمجھتے ہیں ان کے نزدیک ان مولوی صاحب کے مشورے میں کوئی قباحت نہیں۔
تو پھر یہ اگر یہ اصرار کیا جائے کہ یہ ملا ٹولہ بڑا حرام کار ہے۔۔۔ تو ہم اسے کیسے تسلیم کرلیں؟
 

محمدظہیر

محفلین
ایسے افراد قابلِ مذمت ہیں تاہم ان کی آڑ میں سبھی علمائے کرام کو بدنام کرنا نامناسب ہے۔
بے شک تمام علمائے کرام کو بدنام کرنا قابلِ مذمت ہے. لیکن روٹ کاؤس یا اصل وجہ تو سمجھ کر اس کا حل نکالنا بھی تو علماء کرام کا ہی کام ہے کے آخر حالات یہاں تک پہنچ کیوں رہے ہیں اور پر روک لگانے کے لیے کیا لائحہ عمل تیار کیا جانا چاہیے.
اب انڈیا کی سرکار نے اس کی روک کے لیے بیک وقت تین طلاق کی سزا رکھی تو قابل احترام علماء کا اعتراض کہ شریعت میں دخل ہے؟ :)
 
فرقان بھائی دراصل حلالہ کا چور دروازہ مجبوراً کھولنے کی وجہ ایک مجلس کی تین طلاقوں کا واقع ہونا سمجھا جاتا ہے. گفتگو کا رخ اس طرف موڑ دیں تو زیادہ مناسب ہے کہ بیک وقت تین طلاق دینے سے طلاق واقع ہونے کے دلائل زیادہ ہیں یا ان لوگوں کے دلائل مضبوط ہیں جو کہتے ہیں کہ ایک مجلس کی تین طلاقیں واقع ہوتی ہی نہیں. :)

بہت شکریہ کہ آپ نے تین طلاق اور طلاق کی عدت کی معیاد ختم ہونے سے پہلے ہی حلالہ کے مشورہ کے شارٹ سرکت یا چور دروازے کو آپس میں کنیکٹ کیا،

ایک مکمل آرٹیکل ابھی لکھا میں نے اس بارے میں کہ قرآن حکیم سے ہم کو کیا حکم ملتا ہے طلاق کے بارے میں۔

۔ آپ پڑھ لیں اور بتائیں کے ان احکامات میں کیا درست نہیں ہے؟ اور ایک مجلس میں تین طلاق کس طرح ہوجاتی ہیں؟، قرآن حکیم کی روشنی میں بجھ لاعلمے کو سمجھائیے۔

والسلام
 

فرقان احمد

محفلین
میں ایک بار پھر کوشش کرتا ہوں۔
اس قانون پر جس کا ذکر اس خبر میں ہے آپ کیا رائے رکھتے ہیں ؟
کیا آپ متفق ہیں ؟
اگر نہیں تو آپ کا اعتراض کیا ہے؟
اس حوالے سے ہمیں جو رائے پسند آئی ہے، اس سے اتفاق کر چکے ہیں اور اس متعلق آپ کو بتلا بھی چکے ہیں۔ اب ہم وارث بھیا کے الفاظ کو دہراتے ہوئے یا ان کے مراسلات کو یہاں چسپاں کر کے کیا تیر مار لیں گے؟
 

فرقان احمد

محفلین
بے شک تمام علمائے کرام کو بدنام کرنا قابلِ مذمت ہے. لیکن روٹ کاؤس یا اصل وجہ تو سمجھ کر اس کا حل نکالنا بھی تو علماء کرام کا ہی کام ہے کے آخر حالات یہاں تک پہنچ کیوں رہے ہیں اور پر روک لگانے کے لیے کیا لائحہ عمل تیار کیا جانا چاہیے.
اب انڈیا کی سرکار نے اس کی روک کے لیے بیک وقت تین طلاق کی سزا رکھی تو قابل احترام علماء کا اعتراض کہ شریعت میں دخل ہے؟ :)
اس حوالے سے آپ سے اتفاق ہے۔ فرقہ واریت میں ڈوبے رہنے اور اجتہاد کا دروازہ بند کر دینے کا یہی نتیجہ نکل سکتا تھا۔
 
بے شک تمام علمائے کرام کو بدنام کرنا قابلِ مذمت ہے. لیکن روٹ کاؤس یا اصل وجہ تو سمجھ کر اس کا حل نکالنا بھی تو علماء کرام کا ہی کام ہے کے آخر حالات یہاں تک پہنچ کیوں رہے ہیں اور پر روک لگانے کے لیے کیا لائحہ عمل تیار کیا جانا چاہیے.
اب انڈیا کی سرکار نے اس کی روک کے لیے بیک وقت تین طلاق کی سزا رکھی تو قابل احترام علماء کا اعتراض کہ شریعت میں دخل ہے؟ :)

جن لوگوں نے ایک مجلس میں تین طلاق کے فیصلے دیے ہیں کیان لوگوں نے تھوڑا سا بھی اللہ کا فرمان عظیم قرآن حکیم کبھی کھول کر بھی دیکھا تھا؟ کیا کہتے ہیں آپ ایسے ایسے علمائے کرام اور ایسے مفتیوں کو جو طلاق کے لئے قرآنی احکامات ، یعنی دو عدد فیصلہ کرنے والے، چار مہینے کا انتظار، شادی کے معاہدے کو باہمی تجارت قرار دینا ، عورت کو شادی کے بعد دیے گئی بڑی سے بڑی رقم اس کا حق ، عورت کا گھر پر حق اور طلاق کے بعد خرچے کی ذمے داری جیسے قرآنی احکامات نظر نہیں آتے تو پھر ایسے علامہ فلامہ اور ملاء کو ہم کس طرح عالم تصور کرلیں۔

والسلام
 

عثمان

محفلین
اس حوالے سے ہمیں جو رائے پسند آئی ہے، اس سے اتفاق کر چکے ہیں اور اس متعلق آپ کو بتلا بھی چکے ہیں۔ اب ہم وارث بھیا کے الفاظ کو دہراتے ہوئے یا ان کے مراسلات کو یہاں چسپاں کر کے کیا تیر مار لیں گے؟
آپ کافی بڑا تیر مار لیں گے۔ میں اس کارنامے کا گواہ رہوں گا۔
کوشش تو کیجئیے۔ متعلقہ موضوع اور سوال پر آپ کی مختصر دو ٹوک رائے کیا ہے؟
 
Top