بھارتی کابینہ نے بیک وقت تین طلاق دینے پر تین سال قید کے بل کی منظوری دے دی!

ربیع م

محفلین
229 الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ وَلاَ يَحِلُّ لَكُمْ أَن تَأْخُذُواْ مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا إِلاَّ أَن يَخَافَا أَلاَّ يُقِيمَا حُدُودَ اللّهِ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ يُقِيمَا حُدُودَ اللّهِ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ تِلْكَ حُدُودُ اللّهِ فَلاَ تَعْتَدُوهَا وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللّهِ فَأُوْلَ۔ئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ
طلاق دو مرتبہ ہے پھر بھلائی کے ساتھ روک لینا ہے یا نیکی کے ساتھ چھوڑ دنیا ہے اور تمہارے یے اس میں سے کچھ بھی لینا جائز نہیں جو تم نے انہیں دیا ہے مگر یہ کہ دونوں ڈریں کہ الله کی حدیں قائم نہیں رکھ سکیں گے پھر اگرتمہیں خوف ہو کہ دونوں الله کی حدیں قائم نہیں رکھ سکیں گے تو ان دونوں پر اس میں کوئی گناہ نہیں کہ عورت معاوضہ دے کر پیچھا چھڑالے یہ الله کی حدیں ہیں سو ان سے تجاوز نہ کرو اورجو الله کی حدوں سے تجاوز کرے گا سو وہی ظالم ہیں
اس میں تو یہی ہے کہ جب تک وہ کسی اور خاوند سے نکاح نہ کر لے اس وقت تک پہلے شوہر کیلئے جائز نہیں.

اور یہی ہم پوچھ رہے ہیں کہ نکاح کر کے ہی اگر یہ عمل کیا جائے تو کیا درست ہو گا؟

نیز حلالہ کو آپ کیا سمجھتے ہیں حرام یا ممنوع یا جائز یا مکروہ اور کن دلائل کی بنیاد پر؟
 
اس ملا ٹولے کے ایک فرد نے ان کو حلالے کا مشورہ دینے کی بجائے (حالانکہ اس کے پاس بہترین چانس تھا:)) کافی وقت لگا کر سمجھایا کہ:
ناسمجھی مت کریں اور اس خیال پر ضد نہ کریں کہ بچی لازمی طور پر اسی شوہر کے پاس جائے۔ آپ کی بچی آپ کے گھر آ چکی ہے اور اگر آپ کوئی حیلہ حوالہ کرکے اسے دوبارہ اسی شوہر سے ںیاہ بھی دیتے ہیں تو کیا گارنٹی ہے کہ وہ دوبارہ ایسی حرکت نہ کرے؟ حالانکہ اس کی زبان اس طلاق پر جری بھی ہوچکی ہے۔
اس لیے آپ بچی کے لیے مناسب اور معقول رشتہ تلاش کریں اور اللہ کا نام لے کر اس سے نکاح کروادیں۔
میرے خیال میں جو علماء تین طلاق سے تین کا واقع ہونا دیانتا درست سمجھتے ہیں ان کے نزدیک ان مولوی صاحب کے مشورے میں کوئی قباحت نہیں۔
یہی بات میں نے بھی عرض کی تھی پہلے ، جو بندہ اپنے بچوں کے بارے میں سوچے بغیر طلاق دے سکتا ہے وہ بیوی پر اور کیا کیا ظلم نہ کرتا ہوگا ! کیا ایسے شخص کے پاس واپس وہ بھی (حلالہ جیسی بے غیرتی کے بعد) جانا عقلمندی ہوسکتا ہے؟ ہرگز نہیں
 
بے شک تمام علمائے کرام کو بدنام کرنا قابلِ مذمت ہے. لیکن روٹ کاؤس یا اصل وجہ تو سمجھ کر اس کا حل نکالنا بھی تو علماء کرام کا ہی کام ہے کے آخر حالات یہاں تک پہنچ کیوں رہے ہیں اور پر روک لگانے کے لیے کیا لائحہ عمل تیار کیا جانا چاہیے.
اب انڈیا کی سرکار نے اس کی روک کے لیے بیک وقت تین طلاق کی سزا رکھی تو قابل احترام علماء کا اعتراض کہ شریعت میں دخل ہے؟ :)
بھارتی سرکار کو یہ چاہئے تھا کہ وہ پرسنل لاء بورڈ سے رابطہ کرکے کہتی کہ اکٹھی تین طلاقیں دینے سے مسلم معاشرے میں (جو بھارتی معاشرے کا بھی حصہ ہے) فلاں فلاں مسائل پیدا ہو رہے ہیں، آپ لوگ اس مسئلے کا کوئی ایسا حل نکالیں جو مسلم شریعت کے بھی مخالف نہ ہو اور معاشرے کے مسائل کو بھی حل کر دے ۔ اور جو حل مسلم بورڈ غور و فکر کر کے بتا دیتا بھارتی پارلیمان قانون سازی کے ذریعے نافذ کر دیتی اس طرح نہ مسلمانوں کو کوئی اعتراض ہوتا اور نہ سپریم کورٹ وغیرہم کو یعنی سانپ بھی مر جاتا اور لاٹھی بھی نہ ٹوتتی :)
 
حلالہ کے تمام واقعات بیک وقت تین طلاق سے پیش آتے رہے ہیں
یہ آپ کا ذاتی اندازہ ہے یا اس بارے میں کوئی قابل اعتبار تحقیق ہوئی ہے؟
میری ذاتی رائے میں یہ بات درست معلوم ہوتی ہے کہ غصے میں اکٹھے تین طلاق دینے سے حلالہ واقعات زیادہ ہو سکتے ہیں مگر بات پھر وہی کہ کیا ایسے شخص کے پاس واپس جانا عقلمندی ہو سکتا ہے؟
 

محمدظہیر

محفلین
بھارتی سرکار کو یہ چاہئے تھا کہ وہ پرسنل لاء بورڈ سے رابطہ کرکے کہتی کہ اکٹھی تین طلاقیں دینے سے مسلم معاشرے میں (جو بھارتی معاشرے کا بھی حصہ ہے) فلاں فلاں مسائل پیدا ہو رہے ہیں، آپ لوگ اس مسئلے کا کوئی ایسا حل نکالیں جو مسلم شریعت کے بھی مخالف نہ ہو اور معاشرے کے مسائل کو بھی حل کر دے ۔ اور جو حل مسلم بورڈ غور و فکر کر کے بتا دیتا بھارتی پارلیمان قانون سازی کے ذریعے نافذ کر دیتی اس طرح نہ مسلمانوں کو کوئی اعتراض ہوتا اور نہ سپریم کورٹ وغیرہم کو یعنی سانپ بھی مر جاتا اور لاٹھی بھی نہ ٹوتتی :)
کورٹ نے کئی دفعہ اس سلسلے میں پرسنل لا بورڈ سے ان کی رائے جاننے کی کوشش کی ہے. میں نہیں سمجھتا کہ انہوں نے کوئی قابلِ عمل تجویز پیش کی ہو.. اگر ایسا کرتے تو اس پر قانون سازی کرنے میں کیا رکاوٹ آ سکتی تھی. ان کی ویب سائٹ پر لکھا ہوا ہے کہ جو ایک مجلس کی تین طلاق دینے کا مرتکب ہوگا اسے معاشرے میں بائیکاٹ کیا جائے گا. طلاق دینے والے کو اس طرح بائیکاٹ کی دھمکی کیا بگاڑ لے گی :)
 

محمدظہیر

محفلین
یہ آپ کا ذاتی اندازہ ہے یا اس بارے میں کوئی قابل اعتبار تحقیق ہوئی ہے؟
میری ذاتی رائے میں یہ بات درست معلوم ہوتی ہے کہ غصے میں اکٹھے تین طلاق دینے سے حلالہ واقعات زیادہ ہو سکتے ہیں مگر بات پھر وہی کہ کیا ایسے شخص کے پاس واپس جانا عقلمندی ہو سکتا ہے؟
اپنے محدود مطالعے سے بات کہی ہے

آپ کے حساب سے غصے میں اکٹھے طلاق دینے سے طلاق ہو جاتی ہے؟
میں ذاتی طور پر غصے میں کیے جانے والے ایسے فعل کو تسلیم نہیں کرتا. غصہ شیطان کی وجہ سے آتا ہے غصے میں انسان ہوش میں نہیں رہتا اسی لیے تو کہتے ہیں کہ غصے کی حالت میں پانی پی لیں یا وضو کریں، بیٹھ جانا چاہیے بیٹھنے والا لیٹ جانا چاہیے وغیرہ. غصہ آنے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ شخص کبھی اچھا شوہر نہیں ہو سکتا.
 
آپ کے حساب سے غصے میں اکٹھے طلاق دینے سے طلاق ہو جاتی ہے؟
میں ذاتی طور پر غصے میں کیے جانے والے ایسے فعل کو تسلیم نہیں کرتا. غصہ شیطان کی وجہ سے آتا ہے غصے میں انسان ہوش میں نہیں رہتا اسی لیے تو کہتے ہیں کہ غصے کی حالت میں پانی پی لیں یا وضو کریں، بیٹھ جانا چاہیے بیٹھنے والا لیٹ جانا چاہیے وغیرہ. غصہ آنے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ شخص کبھی اچھا شوہر نہیں ہو سکتا.
جی بالکل یہ میری ذاتی رائے نہیں بلکہ فقہ حنفیہ کے مطابق تین دفعہ طلاق چاہے ایک ہی مجلس میں ہو یا مختلف اوقات اور مجالس میں طلاق ہوجاتی ہے اب چاہے یہ غصے کی حالت میں دی ہو یا بغیر غصے کی حالت میں۔
 

محمدظہیر

محفلین
جی بالکل یہ میری ذاتی رائے نہیں بلکہ فقہ حنفیہ کے مطابق تین دفعہ طلاق چاہے ایک ہی مجلس میں ہو یا مختلف اوقات اور مجالس میں طلاق ہوجاتی ہے اب چاہے یہ غصے کی حالت میں دی ہو یا بغیر غصے کی حالت میں۔
جی مجھے علم ہے کہ فقہ حنفیہ میں ایک مجلس کی تین طلاق واقع ہو جاتی ہیں چاہے غصے میں ہی کیوں نہ دی گئی ہوں. میں نے پوچھا کہ آپ کی ذاتی رائے کیا ہے آپ فقہ حنفیہ کی اس بات سے متفق ہیں یا نہیں.
 
جی مجھے علم ہے کہ فقہ حنفیہ میں ایک مجلس کی تین طلاق واقع ہو جاتی ہیں چاہے غصے میں ہی کیوں نہ دی گئی ہوں. میں نے پوچھا کہ آپ کی ذاتی رائے کیا ہے آپ فقہ حنفیہ کی اس بات سے متفق ہیں یا نہیں.
میرے بھائی میں حنفی ہوں اور ظاہر ہے امام اعظم ابو حنیفہ کا مقلد ہونے کے ناطے اس کا پابند ہوں ۔
 

ہادیہ

محفلین
عدنان بھائی کو پکڑ کر لانا چاہیے۔۔ خود دوبارہ اس تھریڈ میں آئے نہیں۔۔ اور۔۔۔۔ اور۔۔۔۔بس۔۔۔۔
 

فاخر رضا

محفلین
ایک صاحب نے کہا کہ فقہ حنفی کے مقلدین کے ہاں ایک ساتھ طلاق ہوجاتی ہے اور کسی بھی حالت میں ہوجاتی ہے، ایک صاحب نے کہا کہ نہیں ہوتی اور رجوع کیا جاسکتا ہے، شیعوں میں تو سو فیصد رجوع کرسکتے ہیں.
میرا سوال یہ ہے کہ ایک امام یا فقہ کا مقلد کسی ایک معاملے میں کسی دوسرے امام یا فقیہ یا مفتی یا ایک صاحب کے بقول قرآن کے دیئے ہوئے طریقے پر رجوع کرسکتے ہیں.
شیعوں میں ایک مجتہد کا مقلد کسی دوسرے مجتہد کی طرف رجوع کرسکتا ہے اور ایسا کئے بغیر شاید جینا ہی ممکن نہ ہو. اس کے علاوہ اجتہاد کا دروازہ بھی ہمیشہ کے لئے کھلا ہوا ہے خاص طور پر نئے مسائل میں. طلاق تو ویسے بھی بے انتہا مشکل کام ہے اور مولانا حضرات اتنی زیادہ فیس کا مطالبہ کرتے ہیں کہ انسان دو دفعہ ضرور سوچے گا. اور یہ اصل میں طلاق سے روکنے کے لئے ہوتا ہے. میرے خیال میں اس طرح اسے ناممکن بنانا بھی غلط ہے.
اصل بات یہ ہے کہ کیا ایک فقہ کا مقلد دوسری فقہ کی طرف اپنی آسانی کے لیے رجوع کرسکتا ہے یا نہیں. جامعہ الاظہر کے مطابق تو ساری ہی فقہ والوں میں سے کسی کے بھی پیچھے چل سکتے ہیں
 
میرے بھائی میں حنفی ہوں اور ظاہر ہے امام اعظم ابو حنیفہ کا مقلد ہونے کے ناطے اس کا پابند ہوں ۔
برادر محترم، آپ کی بات سے یہ نکتہ اٹھا رہا ہوں، لیکن میرا روئے سخن آپ کی طرف بالکل نہیں ہے۔ میرا کام ہے اللہ تعالی کے فرمان ، القرآن حکیم کو ان لوگوں کو پیش کرنا جو اس پر ایمان رکھتے ہیں لیکن کسی وجہ سے ناواقف ہیں۔ کسی کا مذہب یا فرقہ بدلنا میرا مقصد نہیں۔ جس کو پسند نہیں میری بات نا پڑھے، میں مجبور نہیں کرتا۔

اللہ تعالی نے (شادی شدہ افراد ) کو ایک دوسرے کا مال ناحق کھا جانے سے روکا ہے اور اس رشتے کے مالی تعلق کو باہمی رضا مندی سے ہونے والی تجارت قرار دیا ہے۔ اس ناطے میں کسی ایک مجلس کی تین طلاق کو ماننے والے سے ایک کاروباری معاہدہ کرنا چاہتا ہوں کہ آپ اپنے ایمان کے مطابق، اپنی گذشتہ عمر کی ساری کمائی، عزت ، کاروباری ساکھ لائیں اور آئندہ آنے والی عمر کی ساری کاروباری ساکھ پر ہم بینک سے ادھار لیں گے، جس طرح ایک محترم خاتون شادی کے بندھن میں بندھتے وقت لاتی ہیں۔۔ اور جناب مجھ کو، صرف مجھ کو یہ حق حاصل ہوگا کہ آپ کو تین مرتبہ باہر جانے کا کہہ کر اس معاہدے کو توڑ دوں اور سب اضافہ، پیداوار، اثاثہ اپنے پاس رکھ لوں ، حتی کے آپ کسی عدالت کا دروازہ بھی نا کھٹکھٹا سکیں، کیا میں آپ کا حق غصب کررہا ہوں گا؟ کون ایسا مقلد ہے جو مجھ سے ایسا معاہدہ کرنے کے لئے تیار ہے؟ اپنا سب کچھ گنوانے کے لئے تیار ہے؟

عموماً لوگ بات شروع کرتے ہیں قرآن حکیم سے، اللہ تعالی کے فرمان ، اس الکتاب کی حکمت کو لاکھوں سلام، لیکن بہت جلد اتر آتے ہیں کسی بھی دوسری کتاب پر ، اور بہت ہی تھوڑی دیر میں اتر آتے ہیں ہولی کارپوریشن آف اسلام کے فقہہ پر، اس کو کو رلا ملا کر شریعت کا نام دیتے ہیں ، اور مصر ہوتے ہیں کہ اس ہولی کارپوریشن آف اسلام کی اسلامک جیورسپروڈینس کو کامل مکمل مانا جائے، کوئی سوال نا کیا جائے ، جو سوال کرے اس کو دفعہ 295 سی کی تلوار سے ذبح کیا جائے۔ کیا وجہ ہے کہ آج کے پڑھے لکھے وکلاء ، جج، ماہر کاروباری حضرات، اور آپ قرآن و سیرت نبوی سے تعلیم نا حاصل کرسکیں، سوچ نا سکیں اور مناسب قانون سازی نا کرسکیں؟

والسلام
 
آخری تدوین:
Top