عرض یہ ہے کہ اس مراسلے کو اس بار غور سے پڑھ ہی لیجئے ۔ اس میں آُ کے سوال کا جواب بہت ہی صاف صاف دیا گیا ہے۔
موقت نکاح کی حرمت کی دلیل آپ قرآن سے دیں.
بہت شکریہ آپ کا یہ سوال پوچھنے کا۔
میں اس سوال کا جواب صرف اس صورت میں دے سکتا ہوں اگر آپ ، ان ذیل کے جواب ہاں یا نا میں دے دیں؟
1۔ کیا ( نعوذ باللہ ) اللہ تعالی کے الفاظ ضائع کرنے کے لئے ہیں ؟ ہاں یا نا؟
2۔ کیا قرآن حکیم کے علاوہ بھی کوئی الکتاب نازل ہوگی؟ جس پر ہمیں ایمان رکھنا ہے؟ قرآن دلیل ، ہاں یا نا؟
میرا جواب :
1۔ نہیں ۔ اللہ تعالی کا ہر لفظ اہم ہے، ضائع کرنے کے لئے نہیں ۔
2۔ نہیں، اللہ تعالی کے فرمان قرآن حکیم کے بعد کوئی کتاب نازل نہیں ہوئی اور نا ہوگی۔
میں تو احادیث مبارکہ سے دلائل دوں گا جو آپ کے نزدیک قابل حجت ہی نہیں.
جی میرے نزدیک قرآن حکیم کے علاوہ کوئی دلیل قابل قبول نہیں ہے۔ بہت ہی صاف جواب ہے آپ کے لئے۔ اس کی دلیل۔
وَأَشْرَقَتِ الْأَرْضُ بِنُورِ رَبِّهَا وَ
وُضِعَ الْكِتَابُ وَجِيءَ بِالنَّبِيِّينَ وَالشُّهَدَاءِ وَقُضِيَ بَيْنَهُم بِالْحَقِّ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ
اور زمینِ اپنے رب کے نور سے چمک اٹھے گی اور
الکتاب رکھ دی جائے گی اور انبیاء کو اور گواہوں کو لایا جائے گا اور لوگوں کے درمیان حق و انصاف کے ساتھ فیصلہ کر دیا جائے گا اور اُن پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا
اگر آپ قرآن حکیم کے دلائیل سے مجھے سمجھا سکیں کہ اس الکتاب میں شیعہ اور سنی دونوں طرف کی کم از کم 11 عدد صحیح کتب روایات بھی شامل ہیں تو میں ان کتب سے آپ کی دلیل کو صدق دل سے، بناء کسی مسئلے کے قبول کرلوں گا۔ اس وقت تک صرف صرف ، اللہ تعالی کے فرمان ، دلائیل تک اپنے آپ کو محدود رکھتے ہیں۔
اب آپ کے سوال کا مفصل جواب۔
میرا مؤقف : موقت یعنی وقتی مدت کا نکاح سفاحت یعنی بدکاری ہے،
ضروری ہے کہ ہم جانیں کہ نکاح ہے کیا؟ نکاح ، ہمبستری کا عمل ہے، جب کہ عقد النکاح ، کنٹریکت آف میریج یا شادی کا معاہدہ ہے۔ جس کو اللہ تعالی نے بھاری معاہدہ قرار دیا ہے۔
ضروری ہے کہ ہم یہ جانیں کہ عقد النکاح کے دو عدد مقاصد اللہ تعالی نے فراہم کئے ہیں۔ ایک وہ نکاح جو محصنات بنانے کے لئے جائے اور ضروری ہے کہ یہ نکاح 'غیر مسافحات ' کی مد میں نا آتا ہو۔
ضروری ہے کہ جانا جائے کہ محصنات اور محصنین کے کیا معنی ہیں ۔ حصن ، کے لئے قریب ترین الفاظ آپ باعزت، عصمت شعاری ، عفت شعاری ، مرد اور عورت کی باہمی حفاظت استعمال کرسکتے ہیں۔
ضروری ہے کہ یہ جانا جائے کہ مسافحات اور مسفاحین کے کیا معانی ہیں ۔ سفاحت، کے لئے آپ اردو کے قریب ترین الفاظ بد کاری، فحاشی، شہوت رانی استعمال کرسکتے ہیں۔
اللہ تعالی کا واضح فرمان ہے کہ آپ شادی کا معاہدہ یعنی عقد النکاح یا نکاح آپ خاتون کو اپنی محصنات بنانے کے لئے کیجئے یعنی بدکاری یا شہوت رانی کے لئے نہیں ۔ جو کچھ بھی عفت شعاری یعنی حصن نہیں ہے وہ سفاحت ہے، اس لئے کہ اللہ تعالی نے محصنات کے مخالف لفظ مسافحات استعمال کیا ہے۔
تو یہ نکاح محصنات بنانے کے لئے کیا ہے؟
ایک ایسی شادی جو دنیا میں تقریباً ہر جگہ عام ہے ، جو ایک محترم خاتون کو محصنات بنانے کے لئے کی جاتی ہے ، جیسے میرے والد محترم نے میری والدہ محترمہ سے کی اور جس طرح یہاں پڑھنے والے افراد کی شادی ہوئی ، اور جس طرح دنیا کے ہر معاشرے میں ، وفا شعاری، عفت شعاری ، نیکو کاری کے لئے کی جاتی ہے۔ عام حالات میں آپ کسی بھی خاتون کے سامنے سب کے سامنے 1 دن کی شادی مع اجرت رکھئے تو یہ بدکاری کے زمرے میں شمار ہوگی۔
اللہ تعالی نے جس طرح دن ، رات کا مخلف بتایا ہے ، جس طرح تاریکی ، نور کا مخالف بیان کیا ہے ، اسی طرح حصن اور سفح کو ایک دوسرے کا مخالف استعمال کیا ہے۔ ریفرینس نیچے موجود ہیں۔ لہذا جو عقد النکاح ًحصنات بنانے کے لئے نا کیا جائے ، اس کو آپ کوئی بھی نام دیجئے و مسافحات کے زمرے میں آئے گا۔ چونکہ وقتی شادی یعنی ایک رات کی شادی مع معاوضہ کے محصنات باناے کے لئے نہیں کی جاتی ، لہذا ایسی موقتہ نکاح ، صرف اور صرف پراسٹی ٹیوشن یعنی طوائف زدگی یا شدید بدکاری کے زمرے میں آئے گا۔ عقد النکاح کی کسوٹی ہے محصنین ٍ بننا اور بنانا ، نا کہ مسافحین میں شمار ہونا۔
خلاصہ : ہمارے ارد گرد جتنی شادیا ں یعنی عقد النکاح ہوتے ہیں، وہ حصن عمل کی مثال ہیں۔ خواتین کو محصنات بنانے کے لئے یہ عقد النکاح کئے جاتے ہیں۔ جبکہ ایک موقت نکاح، وقتی شادی کسی معاہدہ کی موجودگی کے باوجود، سفاحت یعنی بدکاری ہی شمار کی جاتی ہے۔ یہاں اہم لافاظ ہیں نکاح، کنٹریکٹ یا میثاق، ، محصنات، محصنین ، مسافحات اور مسفاحین۔ ایک ایک عقد النکاح حصن (عفت شعاری ) نہیں ہے تو سفح (بدکاری) ہے
آیات کا ریفرینس۔ آپ کی آسانی کے لئے، نکاح، مسافحین، محصنین کے الفاظ کوسرخ کردیا ہے۔ اب فیصلہ آپ کا اپنا ہے۔ آپ جو چاہیں درست مانئے لیکن کیا وہ اللہ تعالی کے فرمان قرآن حکیم کے مطابق ہے ؟ اس کو جواب آپ کو ان آیات میں مل جائے گا ۔
شادی کرو عفت شعاری اور پاک دامنی کے ساتھ نا کہ سفاحت ا، شہوت رانی اور بدکاری کے لئے۔
4:24
وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلاَّ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ كِتَابَ اللّهِ عَلَيْكُمْ وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاءَ ذَلِكُمْ أَن تَبْتَغُواْ بِأَمْوَالِكُم
مُّحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ فَمَا اسْتَمْتَعْتُم بِهِ مِنْهُنَّ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ فَرِيضَةً وَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا تَرَاضَيْتُم بِهِ مِن بَعْدِ الْفَرِيضَةِ إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا
اور محصنات (عفت شعار) شوہر والی عورتیں (بھی تم پرحرام ہیں) سوائے ان (کافروں کی قیدی عورتوں) کے جو تمہاری مِلک میں آجائیں، (ان احکامِ حرمت کو) اللہ نے تم پر فرض کر دیا ہے، اور ان کے سوا (سب عورتیں) تمہارے لئے حلال کر دی گئی ہیں تاکہ تم اپنے اموال کے ذریعے طلبِ نکاح کرو
پاک دامن رہتے ہوئے نہ کہ شہوت رانی کرتے ہوئے، پھر ان میں سے جن سے تم نے اس (مال) کے عوض فائدہ اٹھایا ہے انہیں ان کا مقرر شدہ مَہر ادا کر دو، اور تم پر اس مال کے بارے میں کوئی گناہ نہیں جس پر تم مَہر مقرر کرنے کے بعد باہم رضا مند ہو جاؤ، بیشک اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے۔
4:25 وَمَن لَّمْ يَسْتَطِعْ مِنكُمْ طَوْلاً
أَن يَنكِحَ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ فَمِن مِّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُم مِّن فَتَيَاتِكُمُ الْمُؤْمِنَاتِ وَاللّهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِكُمْ بَعْضُكُم مِّن بَعْضٍ فَانكِحُوهُنَّ بِإِذْنِ أَهْلِهِنَّ وَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ
بِالْمَعْرُوفِ مُحْصَنَاتٍ غَيْرَ مُسَافِحَاتٍ وَلاَ مُتَّخِذَاتِ أَخْدَانٍ فَإِذَا أُحْصِنَّ فَإِنْ أَتَيْنَ بِفَاحِشَةٍ فَعَلَيْهِنَّ نِصْفُ مَا عَلَى الْمُحْصَنَاتِ مِنَ الْعَذَابِ ذَلِكَ لِمَنْ خَشِيَ الْعَنَتَ مِنْكُمْ وَأَن تَصْبِرُواْ خَيْرٌ لَّكُمْ وَاللّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
اور تم میں سے جو کوئی (اتنی) استطاعت نہ رکھتا ہو کہ
آزاد پاکباز مسلمان عورتوں سے نکاح کر سکے تو ان مسلمان کنیزوں سے نکاح کرلے جو (شرعاً) تمہاری ملکیت میں ہیں، اور اللہ تمہارے ایمان (کی کیفیت) کو خوب جانتا ہے، تم (سب) ایک دوسرے کی جنس میں سے ہی ہو، پس ان (کنیزوں) سے ان کے مالکوں کی اجازت کے ساتھ نکاح کرو اور انہیں ان کے مَہر حسبِ دستور ادا کرو درآنحالیکہ وہ
با عفت قیدِ نکاح میں آنے والی ہوں نہ بدکاری کرنے والی ہوں اور نہ درپردہ آشنائی کرنے والی ہوں، پس جب وہ نکاح کے حصار میں آجائیں پھر اگر بدکاری کی مرتکب ہوں تو ان پر اس سزا کی آدھی سزا لازم ہے جو آزاد (کنواری) عورتوں کے لئے (مقرر) ہے، یہ اجازت اس شخص کے لئے ہے جسے تم میں سے گناہ (کے ارتکاب) کا اندیشہ ہو، اور اگر تم صبر کرو تو (یہ) تمہارے حق میں بہتر ہے، اور اللہ بخشنے والا مہر بان ہے
24:33 وَلْيَسْتَعْفِفِ الَّذِينَ لَا يَجِدُونَ نِكَاحًا حَتَّى يُغْنِيَهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ وَالَّذِينَ يَبْتَغُونَ الْكِتَابَ مِمَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ فَكَاتِبُوهُمْ إِنْ عَلِمْتُمْ فِيهِمْ خَيْرًا وَآتُوهُم مِّن مَّالِ اللَّهِ الَّذِي آتَاكُمْ وَلَا تُكْرِهُوا فَتَيَاتِكُمْ عَلَى الْبِغَاءِ إِنْ أَرَدْنَ
تَحَصُّنًا لِّتَبْتَغُوا عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَمَن يُكْرِههُّنَّ فَإِنَّ اللَّهَ مِن بَعْدِ إِكْرَاهِهِنَّ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
اور ایسے لوگوں کو پاک دامنی اختیار کرنا چاہئے جو نکاح (کی استطاعت) نہیں پاتے یہاں تک کہ اللہ انہیں اپنے فضل سے غنی فرما دے، اور تمہارے زیردست (غلاموں اور باندیوں) میں سے جو مکاتب (کچھ مال کما کر دینے کی شرط پر آزاد) ہونا چاہیں تو انہیں مکاتب (مذکورہ شرط پر آزاد) کر دو اگر تم ان میں بھلائی جانتے ہو، اور تم (خود بھی) انہیں اللہ کے مال میں سے (آزاد ہونے کے لئے) دے دو جو اس نے تمہیں عطا فرمایا ہے، اور تم اپنی باندیوں کو دنیوی زندگی کا فائدہ حاصل کرنے کے لئے بدکاری پر مجبور نہ کرو جبکہ
وہ پاک دامن ( حفاطتِ نکاح میں) رہنا چاہتی ہیں، اور جو شخص انہیں مجبور کرے گا تو اللہ ان کے مجبور ہو جانے کے بعد (بھی) بڑا بخشنے والا مہربان ہے
لفظ حصن کی تعریف ۔
66:12 وَمَرْيَمَ ابْنَتَ عِمْرَانَ الَّتِي
أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهِ مِن رُّوحِنَا وَصَدَّقَتْ بِكَلِمَاتِ رَبِّهَا وَكُتُبِهِ وَكَانَتْ مِنَ الْقَانِتِينَ
اور (دوسری مثال) عمران کی بیٹی مریم کی (بیان فرمائی ہے)
جس نے اپنی عصمت و عفّت کی خوب حفاظت کی تو ہم نے (اس کے) گریبان میں اپنی روح پھونک دی اور اس نے اپنے رب کے فرامین اور اس کی (نازل کردہ) کتابوں کی تصدیق کی اور وہ اطاعت گزاروں میں سے تھی
محصنیں بننے کا حکم اور سفاحت سے دور رہنے کا صریح حکم:
5:5 الْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَّهُمْ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ إِذَا آتَيْتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ مُ
حْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ وَلاَ مُتَّخِذِي أَخْدَانٍ وَمَن يَكْفُرْ بِالْإِيمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ
آج تمہارے لئے پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئیں، اور ان لوگوں کا ذبیحہ (بھی) جنہیں (اِلہامی) کتاب دی گئی تمہارے لئے حلال ہے اور تمہارا ذبیحہ ان کے لئے حلال ہے، اور (اسی طرح) پاک دامن مسلمان عورتیں اور ان لوگوں میں سے پاک دامن عورتیں جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی (تمہارے لئے حلال ہیں) جب کہ تم انہیں ان کے مَہر ادا کر دو
، (مگر شرط) یہ کہ تم (انہیں) قیدِ نکاح میں لانے والے (عفت شعار) بنو نہ کہ (محض ہوس رانی کی خاطر) اِعلانیہ بدکاری کرنے والے اور نہ خفیہ آشنائی کرنے والے، اور جو شخص (اَحکامِ الٰہی پر) ایمان (لانے) سے انکار کرے تو اس کا سارا عمل برباد ہوگیا اور وہ آخرت میں (بھی) نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا
جو شادیاں اسلامی ممالک میں عام طور پر کی جاتی ہیں۔ وہ ؛ مُ
حْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ کے زمرے میں آتی ہیں۔ اس کے برعکس وقتی شادی جو پراسٹی ٹیوٹس یا طوائفوں کو ان کا معاوضہ دے کر کی جاتی ہے کہ وقت گذرنے کے بعد دونوں آزاد ہیں ۔ اس کو صرف اور صرف بدکاری یعن '
مُسَافِحِينَ ' بنانے کے زمرے میں شمار کیا جاتا ہے، چاہے اس میں کوئی کنٹریکت موجود ہو یا نا ہو۔
جو لوگ قرآن حکیم کو بالکل نہیں مانتے یعنی مسلمان نہیں ہیں، ان سے بھی وقتی شادی کے بارے میں پوچھئے ان کا ایک ہی جواب ہوگا ، یہ بدکاری ہے۔
والسلام