اعجاز اختر نے کہا:
مہوش
آپ کو کچھ سوالوں کے جواب تو میری تحریر میں مل جائیں گے۔ ان پیج اگر باقاعدہ انسٹال کیا جائے تو میرے خیال میں فانٹس انسٹال ہو جاتے ہیں۔ لیکن اگر ان زپ کر کے انپیج۔ای ایکس ای فائل کو رن کریں تو فانٹس خود بخود انسٹال ہو جاتے ہیں۔ اور رہا سوال آپ کا کہ لگیچرس کی بنیاد پر فانٹ بنایا جائے تو فانٹ سائز بڑا ہو جائے گا۔ تاہوما اور دوسرے فانٹس میں ممکن ہے کہ جو منتخب زبان ہوتی ہے، صرف اس لے گلائف اور لگیچر لوڈ ہوتے ہوں۔
شکریہ اعجاز انکل۔ آپ کی تحریریں واقعی کارآمد ہیں اور کافی سوالوں کا جواب اُن میں موجود ہے۔
جہاں تک لگیچرز کی وجہ سے فونٹ کا سائز بڑا ہونے کا تعلق ہے، تو واقعی یہ ایک منفی حقیقت ہے جو کہ مدِ نظر رہنی چاہیے۔ مگر اگر اس سے سپیڈ پر کوئی فرق نہیں پڑتا (جیسا کہ نبیل بھائی کا خیال ہے)، تو پھر اس کے بڑے سائز پر سمجھوتا کیا جا سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نبیل بھائ، آپ نے تحریر فرمایا ہے:
جن نوری نستعلیق کے فونٹس کا آپ ذکر کر رہی ہیں وہ محض ligatures کی ڈیٹا بیس ہیں۔ میں پہلے ذکر کر چکا ہوں کہ انپیج میں ٹرو ٹائپ ٹیکنالوجی محض گلفس یا لگیچرز کی ڈیٹابیس سٹور کرنے کے لیے استعمال ہوئی ہے۔ یہی وہ ہے کہ آپ انہیں عام ٹروٹائپ فونٹ کے حروف کی طرح چھوٹا، بڑا، بولڈ اور اٹالک کر سکتی ہیں۔ ان نوری نستعلیق فونٹس میں وہ combination logic موجود نہیں ہے جس کی بنا پر آپ اسے یونیکوڈ ایپلیکیشنز میں استعمال کر سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ آپ اسے ورڈ وغیرہ میں استعمال نہیں کر سکیں۔ یہ لاجک اور رولز صرف انپیج کے علم میں ہیں۔
لگیچرز پر اس حد تک انحصار کے باعث بسا اوقات یوں بھی ہوتا ہے کہ کاتبوں یا کمپوزرز کو ایسے الفاظ کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے جو کہ نوری نستعلیق میں ٹائپ ہی نہیں ہو سکتے۔ ایسی صورتحال اس وقت سامنے آتی ہے جب دوسری زبانوں مثلاً انگریزی وغیرہ کے الفاظ کو اردو میں لکھا جاتا ہے۔ عام طور پر اس صورتحال کا فوری حل ایسے الفاظ کو نسخ میں لکھنا ہے۔ اگر ایسے الفاظ تواتر سے استعمال میں آنے لگ جائیں تو اس کے دیرپا حل کے لیے ایک نئے لگیچر کا اضافہ کیا جاتا ہے۔ اس کے لیے کیا پراسس یا ٹول استعمال ہوتا ہے ، میں اس سے قطعی لا علم ہوں۔ آپ نے بھی شاید ایسی عبارت پڑھی ہو جس میں تمام نستعلیق میں کمپوز ہوئی ہوئی عبارت میں لکایک اکا دکا الفاظ نسخ میں نمودار ہو جاتے ہیں۔
آپ انپیج کی لاجک اور رولز کی فکر نہ کریں۔
اسی طرح آپ اُن لگیچرز کی بھی فکر نہ کریں جو کہ موجود نہیں ہوں گے۔
اگر ہمیں لگیچرز والا راستہ اختیار کرنا ہے، تو اس کا طریقہ کار یہ ہو گا کہ:
1۔ ہم کوئی ایسا مکمل نسخ فونٹ لیں گے، جو کہ نستعلیق کے بہت قریب ہو۔ (مثال کے طور پر اعجاز انکل کا اردو نسخ یا پھر نسخ نگار۔ مجھے یہ دونوں بہت پسند آ رہے ہیں)۔ ۔۔۔۔ یعنی اگر کوئی لگیچر غائب بھی ہوا تو بھی لفظ ایسے نسخ میں ظاہر ہو گا جو کہ نستعلیق کے بہت قریب ہو گا۔
2۔ پھر ان میں لگیچرز کو ایڈ کرنا ہے۔ (اور ان لگیچرز کی ویلیو اور لاجک ہم ٹرو ٹائپ فونٹ اور اپنے اردو کیبورڈ کی یونیکوڈ ویلیوز کے حساب سے دیں گے۔
صرف ان دو Steps کے بعد ایک پرفیکٹ اردو فونٹ ہمارے پاس موجود ہو گا (جو ایم ایس ورڈ میں بھی کم از کم نوری نستعلیق کا مقابلہ کر سکے گا)۔
اگر پرابلم ہے تو صرف اس چیز کی کہ فونٹ کا سائز زیادہ ہو جائے گا (یعنی اسے ڈسٹری بیوٹ کرنے میں دقت ہو گی)۔
اور دوسری چیز یہ کہ لگیچرز کے زیادہ استعمال سے کہیں فونٹ کی سپیڈ کم نہ ہو جائے۔
لیکن اگر لگیچرز سے سپیڈ پر کوئی فرق نہیں پڑتا، تو پھر ونڈوز 98 اور پینٹیم 2 کے استعمال کنندہ حضرات بھی اس فونٹ کو با آسانی استعمال کر سکیں گے۔
ہو سکتا ہے کہ میں اپنے اس قیاس میں کہیں غلطی سے کام کر رہی ہوں۔ لیکن بہرحال ہمیں اس آپشن کو فی الحال یکسر نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، بلکہ بہتر ہے کہ یہ بھی نظر میں رہے۔
میرے خیال میں امانت علی گوہر صاحب اس سلسلے میں بہتر رائے دے سکیں گے کیونکہ انہوں نے لگیچرز پر کام کیا ہوا ہے۔
والسلام۔
نبیل بھائی، اس ٹرک نے جزوی طور پر کام کیا ہے کہ جس میں انپیج کو کھول کر ویب سائٹ کو نوری نستعلیق فونٹ میں بنایا گیا ہے۔
بہرحال اس سے کائی فرق نہیں پڑتا، کیونکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ اگر ہم نے لگیجرز بیسڈ فونٹ بنایا، تو اُس کی ویلیوز یونیکوڈ کے مطابق ہوں گی اور وہ یقیناً ایم ایس ورڈ میں بالکل صحیح کام کرے گا۔
رحمن فونٹ مل جائے تو یقیناً اس میں کوئی برائی نہیں ہے۔ بلکہ یقینا اس سے کوئی نہ کوئی آئیڈیا ہی ملے گا (اعجاز انکل مجھ سے یقینا مجھ سے اتفاق کریں گے)۔
بہرحال، مجھے امید نہیں ہے کہ رحمن فونٹ یونیکوڈ ویلیوز بیسڈ ہو گا (یعنی ہم اُس سے یقیناً ایم ایس ورڈ میں نہیں لکھ سکیں گے، بلکہ اُسکا اپنا ہی کوئی ایڈیٹر ہو گا)۔