بیت بازی سے لطف اٹھائیں (3)

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
اے برقِ تجلی ! بہرِ خدا، نہ جلا مجھے عشق میں شمع سا
میری زیست ہے مثلِ چراغِ سحر، میرا چین گیا میری نیند گئی
(بہادر شاہ ظفر)
 

شمشاد

لائبریرین
ادیب بیت بازی کے اصول کے مطابق آپ کو حرف ی سے شعر دینا تھا نہ کہ حرف ن سے۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔


یارب ہمیں دے عشقِ صنم اور زیادہ
کچھ تجھ سے نہیں مانگتے ہم اور زیادہ
(داغ دہلوی)
 

شمشاد

لائبریرین
ہم عشق کے ماروں کا اتنا ہی فسانہ ہے
رونے کو نہیں کوئی ہنسنے کو زمانہ ہے
(جگر مراد آبادی)
 

شمشاد

لائبریرین
نگار خانے سے اس نے بھی رنگ لینے تھے
مجھے بھی شام کا کچھ اہتمام کر نا تھا
(منصور آفاق)
 

کاشفی

محفلین
آنکھیں اُٹھیں نہ جانبِ شمس و قمر کبھی
اک حسنِ لازوال کا جلوہ نظر میں ہے

(عشرت گیاوی)
 

شمشاد

لائبریرین
یہ اور بات کہ شیشہ تھا درمیاں منصور
چراغ ہوتا ہے جیسے وہ جسم ایسا تھا

(منصور آفاق)
 

شمشاد

لائبریرین
وہ لب کھلے تو فسانہ بنا لیا دل نے
گماں دئیے ترے حسن ِ مذاق نے کیا کیا
(منصور آفاق)
 

شمشاد

لائبریرین

نہ بوریا بھی میسّر ہوا بچھانے کو
ہمیشہ خواب ہی دیکھا کیے چھپر کھٹ کا
(حیدر علی آتش)
 

شمشاد

لائبریرین
یارب ہمیں دے عشقِ صنم اور زیادہ
کچھ تجھ سے نہیں مانگتے ہم اور زیادہ
(داغ دہلوی)
 

شمشاد

لائبریرین

نہ تو ہوش سے تعارف، نہ جنوں سے آشنائی
یہ کہاں پہنچ گئے ہم تری بزم سے نکل کے
(خمار بارہ بنکوی)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top