چندروز اور میری جاں فقط چند ہی روزنفَس نہ انجمنِ آرزو سے باہر کھینچاگر شراب نہیں انتظارِ ساغر کھینچ
(چچا)
اور کچھ دیر ستم سہہ لیں،تڑپ لیں،رو لیںچند لمحوں کی رفاقت بھی غنیمت ہے کہ پھر
چند لمحوں میں یہ شیرازہ بکھر جائے گا
نصیب اّزمانے کے دن اّرہے ہیںملتی ہے خُوئے یار سے نار التہاب میںکافر ہوں گر نہ ملتی ہو راحت عزاب میں
(چچا)
اب نہ اّینگےروٹہنے والےنقش پا کی صورتیں وہ دلفریبتو کہے بتخانہء آزرکھلا
بیت بازی کا دھاگہ ہے یہ ۔۔گُزری جو دل پہ وہ بھی قیامت تھی باخُدااور تُم نے اِس کو ایک کہانی سمجھ لیا(فاخرہ بتول)