غ۔ن۔غ
محفلین
وہی اب ہے جو پہلے تھا ترنّم آبشاروں میںدکھاتی ہے کرشمے اب بھی قدرت کوہساروں میں(فیض)
نہ مِلا کر اداس لوگوں سے
حسن تیرا بکھر نہ جائے کہیں
وہی اب ہے جو پہلے تھا ترنّم آبشاروں میںدکھاتی ہے کرشمے اب بھی قدرت کوہساروں میں(فیض)
اُس دلنواز شہر کے اطوار دیکھنابے التفات بولنا، بیزار دیکھنا(فیض)`
رقص جن کا ہمیں ساحل سے بہا لایا تھالہلہا ئیں گی پھر کھیتیاں کارواں کارواں
کھل کے برسے گا ابر کرم صبر کر صبر کر
رہی نہ قوتِ گفتار اور اگر ہوبھی
تو کس امید پہ کہیے کہ آرزو کیا ہے
وہ بے ارادہ سہی ، تتلیوں میں رہتا ہےیہ دنیا بھر کے جھگڑے، گھر کے قصے، کام کی باتیں
بلا ہر ایک ٹل جائے اگر تم ملنے آجاؤ
میری پگلی بیگم صاحبہ ابھی لو ۔۔۔!!!!۔۔۔یہ دنیا بھر کے جھگڑے، گھر کے قصے، کام کی باتیں
بلا ہر ایک ٹل جائے اگر تم ملنے آجاؤ
آتے آتے یونہی دم بھر کو رکی ہوگی بہاریہ پھول مجھے کوئی وراثت میں ملے ہیںتم نے مرا کانٹوں بھرا بستر نہیں دیکھا(بشیر بدر)
میری پگلی بیگم صاحبہ ابھی لو ۔۔۔ !!!!۔۔۔
واہ کیا خوب بات کی تم نے
لو میں دفتر سے چھٹی لیتا ہوں
بدیہہ گوئی ۔۔
یوں کس طرح کٹے گا کڑی دھوپ کا سفرآتے آتے یونہی دم بھر کو رکی ہوگی بہار
جاتے جاتے یونہی پل بھر کو خزاں ٹھہری ہے
فیض
نہ پوچھ مجھ سے کہ شہر والوں کا حال کیا تھایوں کس طرح کٹے گا کڑی دھوپ کا سفر
سر پر خیالِ یار کی چادر ہی لے چلیں
نشہ عشق کا گر ظرف دیا تھا مجھ کونہ گھر بار نہ کوئی ٹھکانہ خانہ بدوش ہیں
اپنا کام ہے چلتے جانا خانہ بدوش ہیں
چاند اور سورج ساتھی صدیوں صدیوں کے
دونوں سے رشتہ پرانا خانہ بدوش ہیں
اس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کیاب زلیخا کو نہ بدنام کرے گا کوئیاس کا دامن بھی دریدہ، مرے دامن کی طرح(مرتضیٰ برلاس بیگ)