بیت بازی سے لطف اٹھائیں (5)

ماہی احمد

لائبریرین

ماہی احمد

لائبریرین
میں جہاں بھی دیکھ رہی ہوں وہاں لکھا ہے
اس دشت میں اک شہر تھا
آپ کہہ رہے ہیں
اس شہر میں اک شخص تھا۔۔۔
 

شیزان

لائبریرین
آج دیکھا ہے تجھ کو دیر کے بعد
آج کا دن گزر نہ جائے کہیں

نہ ملا کر اداس لوگوں سے
حسن تیرا بکھر نہ جائے کہیں
 

یونس

محفلین
نہ گنواؤ ناوک نیم کش‘ دل ریزہ ریزہ گنوا دیا
جو بچے ہیں سنگ سمیٹ لو‘ تن داغ داغ لٹا دیا
 

شیزان

لائبریرین
آسماں کی طرف اُمید سے جو دیکھتا ہوں
یہ مرا جُرم سہی، اس کی معافی نہیں کیا؟

معجزے کیا ہُوئے، وُہ ساری دُعائیں ہیں کہاں
اب کوئی دستِ مسیحائی بھی شافی نہیں کیا؟
 

شمشاد

لائبریرین
نہ جانے کب تمھیں فرصت ملے گی آنے کو
تمہارے آنے کے دن گزرتے جاتے ہیں
(عباس تابش)
 

شمشاد

لائبریرین
میں جہاں بھی دیکھ رہی ہوں وہاں لکھا ہے
اس دشت میں اک شہر تھا
آپ کہہ رہے ہیں
اس شہر میں اک شخص تھا۔۔۔
محسن نقوی کا کلام ہے۔ پوری غزل حاضر ہے

یہ دِل یہ پاگل دِل میرا کیوں بجھ گیا آوارگی
اِس دشت میں اِک شہر تھا وہ کیا ہُوا آوارگی

کل شب مجھے بے شکل کی آواز نے چونکا دیا
میں نے کہا تُو کون ہے اُس نے کہا ’آوارگی

لوگو بھلا اُس شہر میں کیسے جئیں گے ہم جہاں
ہو جرم تنہا سوچنا لیکن سزا آوارگی

یہ درد کی تنہائیاں یہ دشت کا ویراں سفر
ہم لوگ تو اُکتا گئے اپنی سُنا آوارگی

اِک اجنبی جھونکے نے جب پوچھا میرے غم کا سبب
صحرا کی بھیگی ریت پر مَیں نے لکھا آوارگی

اُس سمت وحشی خواہشوں کی زد میں پیمانِ وفا
اِس سمت لہروں کی دھمک کچا گھڑا آوارگی

کل رات تنہا چاند کو دیکھا تھا مَیں نے خواب میں
محسنؔ مجھے راس آئے گی شاید سدا آوارگی
 
Top