آج جانے کی ضد نہ کرویارب ہے بخش دینا بندے کو کام تیرا
محروم رہ نہ جائے کل یہ غلام تیرا۔۔۔۔
جب تک ہے دل بغل میں ہر دم ہو یاد تیری
جب تک زباں ہے منہ میںجاری ہو نام تیرا
داغ دہلوی
وہ سر میں آپ کے تھا جو سودا چلا گیاآج جانے کی ضد نہ کرو
یونہی پہلو میں بیٹھو رہو
ہائے ! مر جائیں گے، ہم تو لُٹ جائیں گے
ایسی باتیں کیا نہ کرو
- فیاض ہاشمی -
وہ درد کہ اس نے چھین لیا، وہ درد کہ اس کی بخشش تھا
تنہائی کی راتوں میں انشاؔ اب بھی مرا مہماں ہوتا ہے!!!
انشاؔجی
آرزو ہی نہ رہی صبحِ وطن کی مجھ کویار پیماں شکن آئے اگر اب کے تو اسے
کوئی زنجیر وفا اے شب وعدہ پہنا
(احمد فراز)
یہ سمجھ کر تجھے اے موت لگا رکھا ہےآزمائیں تو سہی جذب محبت انشاؔ۔۔۔۔۔۔
ان کی نظروں میں چلو مان لیا کچھ بھی نہیں
انشاؔ جی
ی کہاں ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟یہ سمجھ کر تجھے اے موت لگا رکھا ہے
کام آتا ہے برے وقت میں آنا تیرا
داغ دہلوی
اس میں بھی ؟؟؟؟؟؟؟؟؟آزمائیں تو سہی جذب محبت انشاؔ۔۔۔۔۔۔
ان کی نظروں میں چلو مان لیا کچھ بھی نہیں
انشاؔ جی
آخری حرف (یں) ہے نااس میں بھی ؟؟؟؟؟؟؟؟؟
ن ہ ی ںآخری حرف (یں) ہے نا
آخری حرف یں نہیں بلکہ ن ہو گا۔آخری حرف (یں) ہے نا
الفت کے بدلے ان سے ملا درد لا علاجیہ سمجھ کر تجھے اے موت لگا رکھا ہے
کام آتا ہے برے وقت میں آنا تیرا
داغ دہلوی
نمرہ تیرا جو ہر طرف ہونا موضوعِ داستاں
جی یہ شعر شہباز گردیزی صاحب کا ہے۔خوبصورت شعر ہے۔ اگر صاحب کلام کا نام بھی لکھ دیا کریں تو مزہ دوبالا ہو جائے۔
ایک دل ہے کہ نہیں درد سے دم بھر خالینمرہ تیرا جو ہر طرف ہونا موضوعِ داستاں
جوق درجوق تہمتوں سےانکار کرکےکیا کرنا
نمرہ سحر
یہ ہے مجلسِ شہِ عاشقاں کوئی نذر ِ جاں ہو تو لے کے آ
نئے موسم بڑے بے درد نکلےیہ کیسی ہوائے ترقی چلی ہے
دیے تو دیے دل بجھے جا رہے ہیں
(خمار بارہ بنکوی)
یہ کشمکش الگ ہے کہ کس کشمکش میں ہوں