عطاء اللہ جیلانی
محفلین
نشہ جاں کی وہ شراب کہاںیارو مجھے معاف رکھو میں نشے میں ہوں
اب دو تو جام خالی ہی دو میں نشے میں ہوں
(میر تقی میر)
اب وہ دورِ خواب و خیال کہاں
ہم کو بھی کچھ سُراغ دے اے دل
تُو ہوا تھا بھلا خراب کہاں
(جون ایلیا)
نشہ جاں کی وہ شراب کہاںیارو مجھے معاف رکھو میں نشے میں ہوں
اب دو تو جام خالی ہی دو میں نشے میں ہوں
(میر تقی میر)
بہت خوب شعر ہے۔ صاھب کلام کون ہیں؟ کیا یہ پوری غزل مل سکتی ہے؟نیند کا کرب میری آنکھ سے پو چھو
ہر روز بستر پر کوئ خواب مرا ہوتا ہے
یہ ایک پروگرام میں سنا تھا ۔ صرف یہ شعر ہی ہے ۔پوری غزل دستیاب نہیں۔بہت خوب شعر ہے۔ صاھب کلام کون ہیں؟ کیا یہ پوری غزل مل سکتی ہے؟
صاحب کلام کا نام بھی نہیں معلوم ۔بہت خوب شعر ہے۔ صاھب کلام کون ہیں؟ کیا یہ پوری غزل مل سکتی ہے؟
نہیں نہیں یہ خبر دشمنوں نے دی ہو گینازک مزاج آپ قیامت ہیں میرؔ جی
جوں شیشہ میرے منہ نہ لگو میں نشے میں ہوں
(میر تقی میر)
بہت خوبنہیں نہیں میں بہت خوش رہا ہوں تیرے بغیر
یقین کر کہ یہ حالات ابھی ابھی ہوئی ہے
نہیں نہیں میں بہت خوش رہا ہوں تیرے بغیر
یقین کر کہ یہ حالات ابھی ابھی ہوئی ہے
یہ جون ایلیا کا شعر ہے۔ دوسرے مصرعے میں "جہاں" نہیں "جہان" ہے۔یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا
ایک ہی شخص تھا جہاں میں کیا
اب مجھے بولنا نہیں پڑتایہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا
ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا
نہ سہی کچھ مگر اتنا تو کیا کرتے تھے
بہت خوبصورت شعر ہے۔
نوخیز بہاروں کی تباہی کا قصہیا رب اس اختلاط کا انجام ہو بخیر
تھا اس کو ہم سے ربط مگر اس قدر کہاں
(حالی)
نہ ہوا پر نہ ہوا میر کا انداز نصیب
ذوق یاروں نے بہت زورغزل میں مارا