یہ جاں فروشیاں ترے کس کام آئیں گی بے کار پھر رہے ہیں یہاں تو بدن فروش سودا وہی ہے آج بھی بازارِ عشق کا ہاں کوئی نو فروش ہے کوئی کُہن فروش صوفی تبسم