مہدی نقوی حجاز
محفلین
وہ لاکھ بار بلائے گا ہم نہ جائیں گےیہ میرے خیال کی ریاضت ہے
جب بھی سوچاتو چھو لیا تم کو
کیا جو ترک تعلق تو اب نبھائیں گے
وہ لاکھ بار بلائے گا ہم نہ جائیں گےیہ میرے خیال کی ریاضت ہے
جب بھی سوچاتو چھو لیا تم کو
وہ لاکھ بار بلائے گا ہم نہ جائیں گے
کیا جو ترک تعلق تو اب نبھائیں گے
آئے کچھ ابر کچھ شراب آئےیہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتاا
اگر اور جیتے رہتے ، یہی انتظار ہوتا!!!
یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتاا
اگر اور جیتے رہتے ، یہی انتظار ہوتا!!!
آئے کچھ ابر کچھ شراب آئے
اس کے بعد آئے جو عذاب آئے
فیض
نو خیز بہاروں کی تباہی کا قصیدہ
سوکھی ہوئی شاخوں پہ لکھا دیکھ رہا ہوں
اب کوئی کیا میرے قدموں کے نِشاں ڈھونڈھے گا
تیز آندھی میں تو خیمے بھی اُکھڑ جاتے ہیں
موت کا ایک دن معین ہےنصیبِ صحبتِ یاراں نہیں تو کیا کیجیےیہ رقص سایہءسرو چنار کا موسم
(فیض احمد فیض)
موت کا ایک دن معین ہے
نیند کیوں رات بھر نہیں آتی