یہ جیا نے لکھ دیا تھا شعر صورت برق کی
اور ہم بیٹھے رہے تھے اب کہاں سنوائیں گی
اس طرح کی جو بہاریں زندگی میں آئیں گی
ایک پل میں جائیں گی واپس کبھی نہ آئیں گی
آپ باجو ہیں مگر اشعار سے کیوں دور ہیں
دو دیہاڑے بیتنے کے بعد منہ دکھلائیں گی ۔۔۔؟
رہنے تو میری پیاری بہنا یہ باتیں قوم بھلا بیٹھی۔۔۔۔!
شمشیر و سناں ، تاریخ امم ، ملی غیرت یہ سلا بیٹھی
اقبال تو امت کی سوچے امت آپس میں لڑتی ہے
طاؤس و رباب کی چاہت میں کافر کو باپ بنا بیٹھی