بیت بازی

عمر سیف

محفلین
یوں بھی ہم دور دور رہتےتھے
یوں بھی سینوں میں ایک قدورت تھی
تم نے رسماَ بھلا دیا ورنہ
اس تکلق کی کیا ضرورت تھی۔
 

سارہ خان

محفلین
یوں حوصلہ دل نے ہارا کب تھا
سرطان میرا ستارہ کب تھا

لازم تھا گزرنا زندگی سے
بن زہر پیے گزارہ کب تھا

‘پروین شاکر‘
 

حجاب

محفلین
یوں دیکھتے رہنا اُسے اچھا نہیں محسن
وہ کانچ کا پیکر ہے تو پتھر تیری آنکھیں
 

شمشاد

لائبریرین
نسمِ صبح گلشن میں گلوں سے کھیلتی ہو گی
کسی کی آخری ہچکی کسی کی دل لگی ہو گی
(سیماب اکبر آبادی)
 

عمر سیف

محفلین
یہ معجزہ بھی محبت کبھی دِکھائے مجھے
کہ سنگ تجھ پہ گرے اور زخم آئے مجھے
میں اپنی ذات میں نیلام ہو رہا ہوں قتیل
غمِ حیات سے کہہ دو خرید لائے مجھے

قتیل شفائی
 

عمر سیف

محفلین
اچھا ہی تھا کہ دھوپ میں جلتے کسی کے سنگ
چھاؤں میں آکے بیٹھے تو سایہ چلا گیا۔

فاخرہ بتول
 
Top