بیت بازی

شمشاد

لائبریرین
سنا ہے میں نے سخن رس ہے ترکِ عثمانی
سُنائے کون اسے اقبال کا یہ شعرِ غریب
(علامہ)
 

شمشاد

لائبریرین
اسی کوکب کی تابانی سے ہے تیرا جہاں روشن
زوالِ آدمِ خاکی زیاں تیرا ہے یا میرا؟
(علامہ)
 

عمر سیف

محفلین
ی اور ء سے معذرت

آج انسان کا چہرہ تو ہے سورج کی طرح
روح میں گھور اندھیرے کے سوا کچھ بھی نہیں
 

شمشاد

لائبریرین
نہ ہو گا یک بیاباں ماندگی سے ذوق کم میرا
حبابِ موجِ رفتار ہے، نقشِ قدم میرا
(چچا)
 

شمشاد

لائبریرین
وہیں چلو وہیں اب ہم بھی ہاتھ پھیلائیں
‘شمیم‘ سارے جہاں کو جہاں سے ملتا ہے
(شمیم جےپوری)
 

عمر سیف

محفلین
یہ غزل کس کی ہے اس مطلعے کو پڑھ کر دیکھو
چاند کی چودھویں تاریخ ہے، اوپر دیکھو
آج کمرے میں نہیں بیٹھنے والا موسم
برف کھڑکی سے نہیں گھر سے نکل کر دیکھو
 

الف عین

لائبریرین
لگتا ہے اس بار اس میں قفل نہیں لگے گا۔
یہ تو چشمِ پر آب ہیں دونوں
ایک خانہ خراب ہیں دونوں
میر
 
Top