رات کی رانی صحنِ چمن میں گیسو کھولے سوتی ہے رات برات ادھر مت جانا اک ناگن بھی رہتی ہے (بشیر بدر)
شمشاد لائبریرین جون 15، 2007 #501 رات کی رانی صحنِ چمن میں گیسو کھولے سوتی ہے رات برات ادھر مت جانا اک ناگن بھی رہتی ہے (بشیر بدر)
عمر سیف محفلین جون 15، 2007 #502 یوں تو مرنے کے لیے زہر سبھی پیتے ہیں زندگی تیرے لیے زہر پیا ہے میں نے
شمشاد لائبریرین جون 15، 2007 #503 یوں بھی نہیں کہ میرے پاس ہے میرا وہ ہم نفس یہ بھی غلط کہ مجھ سے جدا ہو گیا وہ شخص
عمر سیف محفلین جون 17، 2007 #505 یونہی بےسبب نہ پھرا کرو، کوئی شام گھر میں رہا کرو وہ غزل کی سچی کتاب ہے، اسے چپکے چپکے پڑھا کرو
شمشاد لائبریرین جون 17، 2007 #506 وہ شب جس کی عادت بگاڑی تھی تم نے وہ شب آج بستر پہ اوندھی پڑی رورہی ہے (گلزار)
عمر سیف محفلین جون 17، 2007 #507 یہ تیری توجہ کا اعجاز ہے کہ مجھ سے ہر شخص تیرے شہر کا برہم ہے میری جاں
شمشاد لائبریرین جون 17، 2007 #508 نئی صبح پر نظر ہے مگر آہ یہ بھی ڈر ہے یہ سحر بھی رفتہ رفتہ کہیں شام تک نہ پہنچے (شکیل بدایونی)
عمر سیف محفلین جون 17، 2007 #509 يہ آڑھي ترچھي لکيريں بنا گيا ہے کون ميں کيا کہوں میرے دل کا ورق توسادہ تھا
امیداورمحبت محفلین جون 18، 2007 #511 یہی بہت ہے دل اس کو ڈھونڈ لایا ہے کسی کے ساتھ سہی وہ نظر تو آیا ہے ۔ ۔ (امجد اسلام امجد)
شمشاد لائبریرین جون 18، 2007 #512 یہ ادائے بے نیازی تجھے بے وفا مبارک مگر ایسی بے رخی کیا کہ سلام تک نہ پہنچے (شکیل بدایونی)
امیداورمحبت محفلین جون 18، 2007 #513 یہ حقیقت ہے کہ احباب کو ہم یاد ہی کب تھے ، جو اب یاد نہیں (ناصر کاظمی)
شمشاد لائبریرین جون 18، 2007 #514 نئی صبح پر نظر ہے مگر آہ یہ بھی ڈر ہے یہ سحر بھی رفتہ رفتہ کہیں شام تک نہ پہنچے (شکیل بدایونی)
الف عین لائبریرین جون 18، 2007 #515 یہی بہت ہے شکم پر ہے اور تن پہ لباس ترے بغیر میں کچھ تام جھام کیا کرتا مابدولت
Q qaral محفلین جون 18، 2007 #517 لکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکن بہت بے آبرو ہوکر ترے کوچے سے ہم نکلے
ع عیشل محفلین جون 18، 2007 #519 نہ پوچھ عہد ِالفت کی،بس ایک خواب پریشاں تھا نہ دل کو راہ پہ لائے،نہ دل کا مدعّا سمجھے
شمشاد لائبریرین جون 18، 2007 #520 qaral نے کہا: لکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکن بہت بے آبرو ہوکر ترے کوچے سے ہم نکلے مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ پہلا مصرعے ایسے ہے : نکلنا خُلد سے آدم کا سنتے آئے تھے، لیکن
qaral نے کہا: لکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکن بہت بے آبرو ہوکر ترے کوچے سے ہم نکلے مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ پہلا مصرعے ایسے ہے : نکلنا خُلد سے آدم کا سنتے آئے تھے، لیکن