بات تو انیمیشن اور بچوں کے لیئے لٹریچر سے شروع ہوئی تھی۔ آپ نے کہا غلط ہے، پھر میں نے عرض کی کہ ٹیکنالوجی کے استعمال پر اتفاق کے لیئے عائمہ کب بیٹھے۔ اور کب طے پایا کہ انیمیشنز وغیرہ غلط ہیں اور کس بنیاد پر۔
میں نے بھی یہی عرض کیا تھا کہ اگر آپ ایسا کوئی لٹریچر بنانا چاہتے ہیں تو اسلامی تعلیمات کی روشنی میں بنائیے گا تاکہ بچوں کو جہاں سماجی اور معاشرتی مسائل میں بیداری پیدا ہو وہاں مذہب اور اسلام کے ساتھ انسیت اور بڑھے نہ کہ مذہب سے بیزاری اور دوری کا رجحان پروان چڑھ جائے
 
ہرگز نہیں میری یہ مراد نہیں۔ آپ کے خیال میں صرف دو ہی راستے ہیں : یا یہ انتہاء یا وہ انتہاء۔ ہم سمجھتے ہیں ایک راستہ ان دو کے درمیان بھی ہے اور یہی درمیانی راستہ اعتدال کا راستہ ہے۔ یہ ہی تو خاصہ ہے اسلام کا کہ وہ عقل کے مقام کو تسلیم کرتا ہے لیکن بالکلیہ نہیں بلکہ ایک حد تک۔ اسی بات سے اسلام دیگر مذاہب عالم سے ممتاز ہوتا ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ سارے کا سارا دین اور مذہب عقل کی پہنچ کے اندر نہیں ہے ، اگر ایسا ہوتا تو وحی کا باطل ہونا لازم آتا ہے جب کہ وحی ایک اٹل حقیقت ہے
جنابِ من، اعتدال کی ہی بات تو کر رہا تھا کہ اسلام پورے کا پورا دینِ حق اور میں حق کا شہادتی۔
پر میں سمجھتا ہوں کہ آج کل ویڈیوز اور انیمیشنز بچوں پر بہت جلد اثر انداز ہوتی ہیں اور اسی طریقہ کار کو دینی تعلیم کے فروغ کے لیئے بھی اسی طرح استعمال کرنا چاہیئے جس طرح یہ دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ کچھ خاص گروہوں کی طرف سے کچھ اور اغراض و مقاصد کے لیئے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ جب ایک چیز طے ہے کہ اتنا اثر رکھتی ہے تو ایسا ہتھیار یا اوزار صرف باطل کے ہاتھوں کیوں یرغمال رہے برائی پھیلانے کے لیئے جب کہ اس سے اچھائی بھی پھیل سکتی ہے۔
 
آپ نے نہایت اہم موضوع پر لکھا ہے ۔ آجکل بچوں کی تربیت اور اپنی بہنوں ، بیٹیوں کا تحفظ بہت مشکل ہوگیا ہے ۔ میں خود ان خطوط پر سوچتا رہتا ہوں کہ بڑے بھائی کی حیثیت سے اپنے چھوٹے بھائیوں کی تربیت کیسی جائے ۔
خود اسلامی تعلیمات کا نمونہ بن کے دکھاؤ وہ خود تمہارے نقش قدم پر چلتے ہوئے اچھی تربیت پائیں گے۔ اگر آپ خود اسلامی تعلیمات سے دور رہے تو بڑا مشکل ہے کہ آپ ان کی تربیت اچھی طرح کر سکیں
 

ملائکہ

محفلین
یہ بہت اچھا موضووع ہے اور ایک ایسی لڑکی کی حیثیت سے جس نے اسکول ، کالج، اور اب یونیوورسٹی میں تعلیم حاصل کی ہے تو میں اپنے تجربے سے یہ بات کہہ سکتی ہوں کہ معاشرتی استحصال تو بہت دور کی بات ہے ۔۔۔ بہت سی لڑکیوں کو میں خود جانتی ہوں جنکا جنسی استحصال ہوتا رہا ہے اور وہ لڑکی جس ازیت سے گزرتی ہے میں آپکو بیان بھی نہیں کرسکتی اور جنکہ وہ اپنے بھائیوں اور ابو سے بات کرنے میں بہت جھجک بھی محسوس کرتی ہے۔۔۔۔ لیکن یہ بھی دیکھا ہے میں نے کہ کالج وغیرہ تو کہا جاتا ہے لیکن بہت سے لڑکیوں کے ساتھ ایسے مسائل انکے اپنے گھروں میں بھی ہوتے ہیں۔۔۔۔ اور ان لڑکیوں کے ساتھ ایسے مسائل زیادہ ہوتے ہیں جنکے گھر میں مکمل سپورٹ نہیں ہوتی ۔۔۔ اس لئے یہ ماں اور باپ دونوں کی ذمہ داری ہے کہ اپنے بچوں کی حفاظت کریں۔۔۔۔۔۔
 
میں نے بھی یہی عرض کیا تھا کہ اگر آپ ایسا کوئی لٹریچر بنانا چاہتے ہیں تو اسلامی تعلیمات کی روشنی میں بنائیے گا تاکہ بچوں کو جہاں سماجی اور معاشرتی مسائل میں بیداری پیدا ہو وہاں مذہب اور اسلام کے ساتھ انسیت اور بڑھے نہ کہ مذہب سے بیزاری اور دوری کا رجحان پروان چڑھ جائے
دیکھیں نا بھائی اب ہم آخر کار ایک ہی نقطے پہ پہنچے نا۔
آپ اندازہ نہیں لگا سکتے کہ کارٹونوں اور فلموں کی ہندی میں ترجمہ کی وجہ سے یہاں پاکستان میں بھی بچوں پر کتنے گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
ڈاکیومنٹری ہو یا کو کھیل سے متعلق ویڈیو بچوں کی آسانی کے لیئے ہندی میں دستیاب ہے ۔
اور جس تسلسل کے ساتھ ہندوستان میں ان کے مذہبی افکار پر فلمیں اور کارٹون بن رہے ہیں وہ بچوں پر کتنے اثرات مرتب کر رہے ہیں۔
ہر فلم میں ان کی کوئی نہ کوئی مذہبی رسم ہوتی ہے جو وہ کسی نہ کسی طرح دنیا تک پہنچا کر عادی کر رہے ہیں اور ہم دور سے کھڑے توبہ توبہ یا کچھ دیکھ کر توبہ توبہ۔
ہمیں بھی کم از کم اب تو اس فیلڈ کی اہمیت اور اثر کا سمجھ کر استعمال کرنے کی انتہائی سخت ضرورت ہے۔
 
یہ بہت اچھا موضووع ہے اور ایک ایسی لڑکی کی حیثیت سے جس نے اسکول ، کالج، اور اب یونیوورسٹی میں تعلیم حاصل کی ہے تو میں اپنے تجربے سے یہ بات کہہ سکتی ہوں کہ معاشرتی استحصال تو بہت دور کی بات ہے ۔۔۔ بہت سی لڑکیوں کو میں خود جانتی ہوں جنکا جنسی استحصال ہوتا رہا ہے اور وہ لڑکی جس ازیت سے گزرتی ہے میں آپکو بیان بھی نہیں کرسکتی اور جنکہ وہ اپنے بھائیوں اور ابو سے بات کرنے میں بہت جھجک بھی محسوس کرتی ہے۔۔۔ ۔ لیکن یہ بھی دیکھا ہے میں نے کہ کالج وغیرہ تو کہا جاتا ہے لیکن بہت سے لڑکیوں کے ساتھ ایسے مسائل انکے اپنے گھروں میں بھی ہوتے ہیں۔۔۔ ۔ اور ان لڑکیوں کے ساتھ ایسے مسائل زیادہ ہوتے ہیں جنکے گھر میں مکمل سپورٹ نہیں ہوتی ۔۔۔ اس لئے یہ ماں اور باپ دونوں کی ذمہ داری ہے کہ اپنے بچوں کی حفاظت کریں۔۔۔ ۔۔۔
یہ سب جہاں بھی ہو رہا ہے انتہائی افسوس ناک امر ہے اللہ ہم سب کو اپنی پناہ میں رکھے۔ اس طرح کے واقعات کا سب سے اہم اور بڑا سبب اللہ کا ڈر دل میں نہ ہونا ہے۔ اسلام اور اس کی تعلیمات سے کنارہ کشی ہے۔ جس گھرانے میں ٹھوس اسلامی تعلیمات قابل عمل ہیں ان میں ایسے واقعات شاید سننے کو نہ ملے ہوں
 

ملائکہ

محفلین
یہ سب جہاں بھی ہو رہا ہے انتہائی افسوس ناک امر ہے اللہ ہم سب کو اپنی پناہ میں رکھے۔ اس طرح کے واقعات کا سب سے اہم اور بڑا سبب اللہ کا ڈر دل میں نہ ہونا ہے۔ اسلام اور اس کی تعلیمات سے کنارہ کشی ہے۔ جس گھرانے میں ٹھوس اسلامی تعلیمات قابل عمل ہیں ان میں ایسے واقعات شاید سننے کو نہ ملے ہوں
یہ سب یہیں ہورہا ہے ہمارے ملک میں ہمارے ناکوں کے نیچے ۔۔۔۔ اور مرد حضرات صرف گھر میں پیسے دیکر سمجھتے ہیں کہ انکا کام پورا ہوگیا جبکہ ایسا نہیں ہے ۔۔۔ میں آپکو کیا بتاؤں میں نے کئی لڑکیوں کو اس طرح کی مشکلات سے نکالنے کی کوشش بھی ہے لیکن جب تک گھر والے مدد نہ کریں کچھ نہیں ہوسکتا
 

ملائکہ

محفلین
اور عورت کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ خاموشی سے ہر تکلیف سہہ سکتی ہے اس لئے اکثر مرد افراد اپنی خود کی خیالی دنیا میں رہ کر خوش رہتے ہیں۔۔۔۔
 
دیکھیں نا بھائی اب ہم آخر کار ایک ہی نقطے پہ پہنچے نا۔
آپ اندازہ نہیں لگا سکتے کہ کارٹونوں اور فلموں کی ہندی میں ترجمہ کی وجہ سے یہاں پاکستان میں بھی بچوں پر کتنے گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
ڈاکیومنٹری ہو یا کو کھیل سے متعلق ویڈیو بچوں کی آسانی کے لیئے ہندی میں دستیاب ہے ۔
اور جس تسلسل کے ساتھ ہندوستان میں ان کے مذہبی افکار پر فلمیں اور کارٹون بن رہے ہیں وہ بچوں پر کتنے اثرات مرتب کر رہے ہیں۔
ہر فلم میں ان کی کوئی نہ کوئی مذہبی رسم ہوتی ہے جو وہ کسی نہ کسی طرح دنیا تک پہنچا کر عادی کر رہے ہیں اور ہم دور سے کھڑے توبہ توبہ یا کچھ دیکھ کر توبہ توبہ۔
ہمیں بھی کم از کم اب تو اس فیلڈ کی اہمیت اور اثر کا سمجھ کر استعمال کرنے کی انتہائی سخت ضرورت ہے۔
بھائی جیسے کہ میں نے پہلے عرض کیا اس حوالے سے کراچی کا ایک ادارہ ایم۔ آئی ۔ایس نہایت سود مند اور آسان اردو میں ویڈیوز بناتا ہے جس میں میرے خیال کے مطابق مکمل طور پر اسلامی تعلیمات کو مد نطر رکھا جاتا ہے۔ اس میں کہانی ایسی ہوتی ہے جس سے کوئی نہ کوئی معاشرتی ادب یا اخلاقی قدر بچے کے ذہن میں نقش ضرور ہو جاتی ہے اور وہ دلچسپ بھی اتنی ہوتی ہے کہ چھوڑ کر جانے کو دل نہیں چاہتا۔۔ یہ اتنے وثوق سے اس لیے کہہ رہا ہوں کہ میں نے خود وہ ویڈیوز کہانیاں خریدیں اور اپنے قریبی عزیز بچوں کو دکھائیں تو سب ہی بڑے خوش بھی ہوئے اور صاف معلوم ہو رہا تھا کہ انہوں نے اس سے کچھ اثر ضرور حاصل کیا ہے۔ پھر ہر روز وہ ایک نئی کیسٹ کہانی دیکھنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔۔ یہاں یہ وضاحت ضروری سمجھتا ہوں کہ اس ادارے سے میرا کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں سوائے اس کے کہ میں نے اس ادارے کی کیسٹ کہانیاں خریدی اور دیکھی ہیں۔
برادرم عزیز میں آپ سے یہ بھی نہیں کہنا چاہتا کہ آپ اسی ادارے سے خریدیں اور خود بنانے کی کوشش نہ کریں کیونکہ یہ تو ایک ادارہ ہے جو ایسا اچھا کام کر رہا ہے۔ آپ بھی یہ کار خیر اللہ کے نام پر شروع کریں۔ بطور مشورہ عرض کرتا ہوں کہ اسی ادارے کے نہج پر کام کریں اگر آپ اس ادارے سے بات کریں اور اپنے ارادے کا اظہار کریں شاید وہ آپ کی راہنمائی بھی کر دیں۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
یہ سب یہیں ہورہا ہے ہمارے ملک میں ہمارے ناکوں کے نیچے ۔۔۔ ۔ اور مرد حضرات صرف گھر میں پیسے دیکر سمجھتے ہیں کہ انکا کام پورا ہوگیا جبکہ ایسا نہیں ہے ۔۔۔ میں آپکو کیا بتاؤں میں نے کئی لڑکیوں کو اس طرح کی مشکلات سے نکالنے کی کوشش بھی ہے لیکن جب تک گھر والے مدد نہ کریں کچھ نہیں ہوسکتا
جزاک اللہ
 
یہ سب جہاں بھی ہو رہا ہے انتہائی افسوس ناک امر ہے اللہ ہم سب کو اپنی پناہ میں رکھے۔ اس طرح کے واقعات کا سب سے اہم اور بڑا سبب اللہ کا ڈر دل میں نہ ہونا ہے۔ اسلام اور اس کی تعلیمات سے کنارہ کشی ہے۔ جس گھرانے میں ٹھوس اسلامی تعلیمات قابل عمل ہیں ان میں ایسے واقعات شاید سننے کو نہ ملے ہوں
دیکھیں ہم اپنے آپ کو اور گھرانے کو سدھار سکتے ہیں اور وہ اچھی تعلیم و تربیت کے اثرات کی وجہ سے انشاءاللہ نیک اور صالح بھی ہونگے لیکن معاشرے میں کچھ برائیاں ہیں جن کہ اثرات میں اچھے لوگ بھی پھنس جاتے ہیں میری عرض تربیت ان خاص موضوعات پر تھی کہ کسی طرح بچوں کہ یا ازبر کرایا جا سکے کہ ایسے معاملات میں وہ اپنا دفاع کس طرح کریں اور چھپانے کہ بجائے بڑوں سے شئیر کریں۔
 
اور عورت کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ خاموشی سے ہر تکلیف سہہ سکتی ہے اس لئے اکثر مرد افراد اپنی خود کی خیالی دنیا میں رہ کر خوش رہتے ہیں۔۔۔ ۔
یہ خصوصیت نہیں ہے بھئی کمزوری ہے کمزوری اور اسی کو دُور کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔
 
یہ سب یہیں ہورہا ہے ہمارے ملک میں ہمارے ناکوں کے نیچے ۔۔۔ ۔ اور مرد حضرات صرف گھر میں پیسے دیکر سمجھتے ہیں کہ انکا کام پورا ہوگیا جبکہ ایسا نہیں ہے ۔۔۔ میں آپکو کیا بتاؤں میں نے کئی لڑکیوں کو اس طرح کی مشکلات سے نکالنے کی کوشش بھی ہے لیکن جب تک گھر والے مدد نہ کریں کچھ نہیں ہوسکتا
ماشاءاللہ،
ہم سب کو اسی طرح اپنی انفرادی اور اجتماعی حیثیت میں اپنا اپنا کردار احسن طریقے سے نبھانا چاہیے۔ میں بھی ایسی کتنی کوششیں کر چکا ہوں اور زیادہ مرتبہ تو عدم اعتماد ہی رہا بیچ میں غالب۔
 
دیکھیں ہم اپنے آپ کو اور گھرانے کو سدھار سکتے ہیں اور وہ اچھی تعلیم و تربیت کے اثرات کی وجہ سے انشاءاللہ نیک اور صالح بھی ہونگے لیکن معاشرے میں کچھ برائیاں ہیں جن کہ اثرات میں اچھے لوگ بھی پھنس جاتے ہیں میری عرض تربیت ان خاص موضوعات پر تھی کہ کسی طرح بچوں کہ یا ازبر کرایا جا سکے کہ ایسے معاملات میں وہ اپنا دفاع کس طرح کریں اور چھپانے کہ بجائے بڑوں سے شئیر کریں۔
اپنے اور بچوں کے درمیان دوستانہ پیدا کریں۔ تاکہ وہ سب کچھ اآپ کے ساتھ شئر کریں لیکن جب ان کی خرمستیوں کا علم ہو جائے تو اسی دوستی کے ماحول مین ان کو منع بھی کریں کیونکہ اگر آپ ان کے برے افعال پر تنبیہ نہ کریں گے 1۔ تو وہ اس میں اآگے بڑھتے جائیں گے اور اسی خوفناک دلدل میں پھنس جائیں گے۔ 2۔ سوسائٹی اآپ کو غیرت سے خالی سمجھ کر رد کر دے گی۔ تفکر و تدبر
 
یہ خصوصیت نہیں ہے بھئی کمزوری ہے کمزوری اور اسی کو دُور کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔
اس کو خصوصیت کہیں یا کمزوری ۔ البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ عورت کے خمیر میں فطری طور پر شرم و حیا کی غالب بہتات پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے ہر ممکن وہ اپنی ذات پر دھبہ لگنے سے گھبراتی ہے۔ اسی وجہ سے وہ سمجھتی ہے کہ اگر بولا یا چوں چراں کی تو خود داغدار ہو گی اس لیے شاید وہ چپ رہنے میں عافیت سمجھتی ہے۔۔۔
 
امجد میانداد بھائی کی بات درست ہے
اس سلسلے میں خواتین کو بچپن سے ہی اعتماد دینے کی ضرورت ہے۔
جس طرح ہمارے معاشرے میں ایسے کسی سانحے کے وقت الزام عورت پر ہی ڈال دیا جاتا ہے یہاں تک کہ اپنی "جھوٹی عزت" کی خاطر اس کی جان بھی لے لی جاتی ہے۔ایسے معاشرتی رویوں کے درمیان خواتین سے اس بات کی توقع رکھنا کہ وہ اپنے گھر والوں کو خود پر ہونے والے کسی ظلم کے بارے میں فوراَ بتائیں،خام خیالی ہے۔
80 فیصد سے ذائد خواتین کبھی اپنی زبان نہیں کھولا کرتیں(کم از کم اپنے مردوں کے سامنے تو)
اور کیسے کریں؟؟
انہیں اپنی جان کا خطرہ جو ہوتا ہے۔
 
Top