بے وقوفانہ بات جس پر آپ بچپن میں دل و جان سے یقین رکھتے تھے!

اس لڑی میں لکھنے کے لیے بہت مواد ہے۔ کسی روز وقت نکالیں گے۔

مقناطیس کے علاوہ یہ بھی یقین تھا کہ ٹیڈی پیسہ یا دس پیسہ رکھیں گے تو وہ روپیہ بن جائے گا۔ میں نے زیادہ نہیں تو نو دس بار اس چمتکار کے لیے کوشش کی ہو گی لیکن ٹرین گزر جانے کے بعد صرف ایک بار ہی سکہ مل سکا جو پہچانا بھی نہیں جاتا تھا۔
یعنی سکہ کا معاملہ کچھ یوں ہوا کہ
کوا چلا ہنس کی چال اور اپنی بھی بھول گیا
 
بچپن میں جب آٹا یا نمک زمین پر گرجاتا تھا تو کہا جاتا کہ اب جلدی جلدی سارا اُٹھاؤ ورنہ قیامت کے دن پلکوں سے اُٹھانا ہوگا۔ اب اتنا مشکل کام کون کرتا اور وہ بھی قیامت کے دن! لہذا ایک ایک دانا اُٹھا کر محفوظ جگہ رکھ دیتے تھے۔:)
ہمارے زمانے میں سکولوں میں (پرائمری تک) تختی لکھی جاتی تھی اورتختی لکھنے کا وقت آدھی چھٹی کے بعد ہوتا تھا۔سکول میں لگی اکا دکا ٹونٹیوں میں سرکاری پانی آیا کرتا تھا اور آدھی چھٹی کے وقت وہ بند ہوتا تھا۔ گھر سے روشنائی کی پڑیا تو لے آتے لیکن شیشی میں پانی ڈال کر نا لاتے کہ جاتے ہوئے ہلنے سے تھیلا اور کتابیں خراب ہوں گی۔ اب آدھی چھٹی ہونی تو شیشی میں روشنائی ڈال کر پانی ڈھونڈنے نکلتے اور اکثر نا ملتا۔ ایسے میں کوئی سکول کے سامنے بہنے والے چھوٹی سی نالی میں سے قلم ڈبو ڈبو کر دو چار قطرے پانی شیشی میں ڈال لیتا اور ساتھ ہی باآواز بلند میں سب کو بتا دیتا کہ میں نے یہاں سے پانی ڈال لیا ہے تم سب بھی ڈال لو، ہو سکتا ہے بروز قیامت یہی پانی پینا بھی پڑے۔ اور پھر پوری کلاس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
یہ جملہ انتہائی غیر ضروری اور قارئیں کی قوت فہم و ادراک پر نشتر ہے۔ اس کے چلتے قصے کی ڈرامائیت کا جو خون ہوا سو الگ۔ :) :) :)

میں نے واقعی ترمیم کر دی ہے۔ :)
محفلین کی جانب سے پرمزاح کی ریٹنگ مل رہی ہے حالانکہ دہشت ناک کی ریٹنگ ہونی چاہیے تھی۔ :)
 

کعنان

محفلین
السلام علیکم

بہت سے دوستوں نے جو باتیں لکھیں ان آزمائشوں سے ہم بھی گزرے جیسے ریل کی پٹری پر سکہ کا مقناطیس بننا اور حبیب گنج اور شیرانوالہ گیٹ لاہور کے درمیان ریل ٹریک پر تجربہ بھی کیا مگر مقناطیس بننا دور اٹھنی بھی نہیں ملتی تھی۔

ایک مرتبہ گھر کے دروزہ سے باہر نکل کر کھڑا ہوا تو ایک فقیر نے مجھے دیکھ کر کہا، "اللہ بادشاہ" توں وی وڈا ہو کے دولت مند بنے گا، پھر اس کے بعد اس نے کہا "میں تینوں ایک چیز دیاں گا جدے نال تیرے کول دولت ختم نئی ہووے گی" یہ سنتے ہی میں نے اسے کہا کہ دو، تو اس نے کہا کہ دروزہ کے اندر ہو جاؤ پھر وہ بیٹھ گیا اور گھٹری سے ایک ڈبیا نکالی اس میں سے بالوں والی ایک چیز نکالی اور کہا کہ یہ "گدھرسنگی" ہے اسے ڈبیا میں ڈال کر اس میں الائچیاں بھی ڈال کر دکھنا دولت ختم نہیں ہو گی، اس کے بعد اس نے پیسے مانگے تو اس دوران ہمارے گھر میں ایک خاتون آئی ہوئی تھیں انہوں نے جب مجھے پیسے نکلاتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے فقیر کو ٹھڈے مارنے شروع کر دئے اور گھر سے باہر بھگا دیا اور منہ سے بربڑاتی بھی رہیں اور مجھے بھی سمجھایا، میں نے سوچا کہ انہوں نے دولت پر پانی پھیر دیا اور تھوڑی دیر بعد باہر نکلا تو فقیر باہر کھڑا تھا، جس پر مجھے جو یاد پڑتا ہے 15 یا 20 روپے دئے فقیر نے کہا "گدھر سنگی " بڑی مشکل سے حاصل ہوتی ہے اور پیسے دو مگر میں نے مزید نہیں دئے۔

وہ گدھر سنگی کو میں نے ایک زمانہ تک ڈبیا میں الائچیوں کے ساتھ ڈال کر مگر ایسا کچھ نہیں ہوا پھر ایک دن اس بالوں والی چیز کو الائچیوں سے باہر نکال کر سونگا تو عجیب سی سمیل تھی اور پھر اسے پھینک دیا۔ سمائل!






والسلام
 

نور وجدان

لائبریرین
بچپن میں سمجھا کرتی تھی کہ پریاں انسان کی دوست ہوتی ہیِں اس لیے ان کے لیے اللہ سے دعا کرتی تھی کہ میری کسی پری سے دوستی ہوجائے مگر یہ ممکن نہ ہوا کبھی .....

میں ہمہ وقت اپنی اک تخیلاتی لیباٹری میں رہا کرتی تھی جو زیرِ زمین ہوا کرتی تھی اور وہاں پر میں مختلف قسم قسم کے تجربات کیا کرتی تھی جیسے میں نے اک گاڑی ایجاد کی تھی جو فضا میں اڑا کرتی تھی اور اس میں اک عدد بیڈروم کچن یعنی کہ روزمرہ کے رہنے کی تمام اشیاء ہوتی تھیں. یوں اپنی لیباٹری سے نکل کرکے اس گاڑی میں سفر کیا کرتی تھی یا کبھی مختلف رنگوں کو یکجا کرکے ایسی قوت بنایا کرتی تھی جو سپرمین جیسی طاقت دے دی تو کبھی کسی محلول کو دوسرے میں ڈال کے دھماکے کیا کرتی تھی... یہ جھوٹ اس وقت کافی سچ لگا کرتا تھا ....

ہم نے انیل کپور کی مووی دیکھی تو جس میں اسکا نام لکھن ہوتا ہے. وہ مووی ہمیں بہت پسند تھی ...جب جب امی کو ہمیں مکھن کھلانا ہوتا تھا تو کہتی تھیں مکھن کھاؤ گے تو لکھن بن جاؤ گے ... ہم سب بڑے شوق سے مکھن کھایا کرتے تھے کہ اس کو کھاکے لکھن بن جائیں گے ....

بچپن میں سمجھا کرتی تھی اللہ نے انسان کو تین گناہ کرنے کی اجازت دے رکھی ہے. اس کے بعد گناہ کرنے کے بعد انسان کو اللہ معاف نہیں کرتا.اس لیے ہر دوسرے گناہ پر معافی مانگا کرتی تھی یہ سوچ کے میرے گناہ بخشش کے بعد زیرو ہوگئے اب میں خطا سے پاک ہوں ....
 
بچپن میں رات کو جگنو نظر آتے تھے تو انہیں پکڑتے بھی تھے بچوں میں یہ مشہور تھا کہ اگر جگنو کو ماچس کی خالی ڈبیہ میں رات بھر بند رکھیں تو وہ صبح کھولنے پر سکہ بن جاتا ہے شرط یہ ہے کہ صبح سے پہلے اسے کھول کر نہیں دیکھنا ۔ ظاہر ہے یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کھول کر نا دیکھا جائے۔ لہذٰہ ہم تو کبھی سکہ بنتا نا دیکھ پائے۔
 

محمدظہیر

محفلین
السلام علیکم

بہت سے دوستوں نے جو باتیں لکھیں ان آزمائشوں سے ہم بھی گزرے جیسے ریل کی پٹری پر سکہ کا مقناطیس بننا اور حبیب گنج اور شیرانوالہ گیٹ لاہور کے درمیان ریل ٹریک پر تجربہ بھی کیا مگر مقناطیس بننا دور اٹھنی بھی نہیں ملتی تھی۔

ایک مرتبہ گھر کے دروزہ سے باہر نکل کر کھڑا ہوا تو ایک فقیر نے مجھے دیکھ کر کہا، "اللہ بادشاہ" توں وی وڈا ہو کے دولت مند بنے گا، پھر اس کے بعد اس نے کہا "میں تینوں ایک چیز دیاں گا جدے نال تیرے کول دولت ختم نئی ہووے گی" یہ سنتے ہی میں نے اسے کہا کہ دو، تو اس نے کہا کہ دروزہ کے اندر ہو جاؤ پھر وہ بیٹھ گیا اور گھٹری سے ایک ڈبیا نکالی اس میں سے بالوں والی ایک چیز نکالی اور کہا کہ یہ "گدھرسنگی" ہے اسے ڈبیا میں ڈال کر اس میں الائچیاں بھی ڈال کر دکھنا دولت ختم نہیں ہو گی، اس کے بعد اس نے پیسے مانگے تو اس دوران ہمارے گھر میں ایک خاتون آئی ہوئی تھیں انہوں نے جب مجھے پیسے نکلاتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے فقیر کو ٹھڈے مارنے شروع کر دئے اور گھر سے باہر بھگا دیا اور منہ سے بربڑاتی بھی رہیں اور مجھے بھی سمجھایا، میں نے سوچا کہ انہوں نے دولت پر پانی پھیر دیا اور تھوڑی دیر بعد باہر نکلا تو فقیر باہر کھڑا تھا، جس پر مجھے جو یاد پڑتا ہے 15 یا 20 روپے دئے فقیر نے کہا "گدھر سنگی " بڑی مشکل سے حاصل ہوتی ہے اور پیسے دو مگر میں نے مزید نہیں دئے۔

وہ گدھر سنگی کو میں نے ایک زمانہ تک ڈبیا میں الائچیوں کے ساتھ ڈال کر مگر ایسا کچھ نہیں ہوا پھر ایک دن اس بالوں والی چیز کو الائچیوں سے باہر نکال کر سونگا تو عجیب سی سمیل تھی اور پھر اسے پھینک دیا۔ سمائل!






والسلام
وعلیکم السلام
ماشاءاللہ آپ کے لطیفے بھی نصیحت آموز رہتے ہیں :)
 
Top