چاچو خیریت تو؟
سب خیر ہےچاچو خیریت تو؟
تبدیلی کی ہے پھر سے دیکھیں شاہ صاحب
جدوں تسی پکا لوو گےروٹی کس ویلے کھلے گی ۔۔۔۔
پہلے آٹا تو گوندھنے دوجدوں تسی پکا لوو گے
یو ٹو بروٹسبس کبھی کبھی؟
مجھے تو خبر ملی تھیییی۔۔۔۔
آپ پر باندھ کر اُڑا دیںشاہ جی بے پر کی اڑانی ہے ، فاختہ کے تو دو پر ہوتے ہیں۔ ۔۔۔۔۔
یہ شعر تو کسی خان صاحب پر بالکل فٹ بیٹھتا ہے۔ میں نے چنگے پڑھے لکھے خان زادوں جیسے کچھ ضرورت سے زیادہ ہی مشہور ’’عمران خان‘‘ کو مذکر اور مؤنث کے مابین دشواری کا سامنے کرتے دیکھا ہے۔ کیا پشتو میں مذکر مؤنث نہیں ہوتا؟مرد ہونی چاہیے خاتون ہونا چاہیے
اب گرائمر کا یہی قانون ہونا چاہیے
نیا خرید لیں۔۔۔۔
چاچو، ہم ذرا اس وقت بری طرح مصروف ہیں، چند گھنٹوں بعد دو عدد پریزینٹیشنز ہیں اور ابھی ہم سلائڈس بنا رہے ہیں۔۔۔ ایسی کاہلی اور تاخیر پسندی تو کسی ریسرچر کا ہی خاصہ ہو سکتی ہے۔سب خیر ہے
بس آپ کے دم سے ذرا رونق ہو جاتی ہے
یہ شعر تو کسی خان صاحب پر بالکل فٹ بیٹھتا ہے۔ میں نے چنگے پڑھے لکھے خان زادوں جیسے کچھ ضرورت سے زیادہ ہی مشہور ’’عمران خان‘‘ کو مذکر اور مؤنث کے مابین دشواری کا سامنے کرتے دیکھا ہے۔ کیا پشتوں میں مذکر مؤنث نہیں ہوتا؟
ہمارے نانا جان مرحوم برطانوی راج کے زمانہ کا ایک واقعہ بیان کرتے ہیں کہ جاپانی افواج انہیں پکڑ کر سنگاپور لے گئیں جہاں بڑی تعداد میں ہندوستان سے لائے گئے جنگی قیدی پہلے ہی سے موجود تھے۔ وہاں ایک خان صاحب کیساتھ انکے کچھ دوستوں نے شغل کے طور پر دریافت فرمایا کہ شیر انڈا دیتی ہے یا بچہ دیتی ہے۔ خان صاحب اچھی خاصی مشکل کا شکار ہو گئے۔ اتنا تو بھانپ ہی گئے تھے کہ یہ لوگ محض مذاق کر رہے ہیں۔ کوئی آدھ ایک گھنٹہ سوچ بچار کے بعد بولے: خوچہ، شیر نہ انڈہ دیتی ہے نہ بچہ دیتی ہے۔ اسکی عورت دیتی ہے ۔
اللہ اپنی حفظ امان میں رکھے زمانے کے گرم و سرد سے بچائےچاچو، ہم ذرا اس وقت بری طرح مصروف ہیں، چند گھنٹوں بعد دو عدد پریزینٹیشنز ہیں اور ابھی ہم سلائڈس بنا رہے ہیں۔۔۔ ایسی کاہلی اور تاخیر پسندی تو کسی ریسرچر کا ہی خاصہ ہو سکتی ہے۔