سبب خامشیوں کا میں نہیں تھا مرے گھر میں سبھی کم بولتے تھے بھارت بھوشن بنت
جاسمن لائبریرین دسمبر 7، 2020 #1 سبب خامشیوں کا میں نہیں تھا مرے گھر میں سبھی کم بولتے تھے بھارت بھوشن بنت
جاسمن لائبریرین دسمبر 28، 2020 #3 اگرچہ اس کی ہر اک بات کھردری ہے بہت مجھے پسند ہے ڈھنگ اس کے بات کرنے کا حکیم منظور
نیرنگ خیال لائبریرین دسمبر 28، 2020 #4 دل کا دکھ جانا تو دل کا مسئلہ ہے پر ہمیں اُس کا ہنس دینا ہمارے حال پر اچھا لگا
شمشاد لائبریرین دسمبر 28، 2020 #5 رنج سے خوگر ہوا انساں تو مٹ جاتا ہے رنج مشکلیں مجھ پر پڑیں اتنی کہ آساں ہو گئیں (چچا)
مومن فرحین لائبریرین جنوری 25، 2021 #6 یہ دنیا ہے، یہاں کچھ بھی سدا جاری نہیں رہتا سرشتِ نوعِ انساں میں ہے شامل، بور ہو جانا محمد تابش صدیقی
یہ دنیا ہے، یہاں کچھ بھی سدا جاری نہیں رہتا سرشتِ نوعِ انساں میں ہے شامل، بور ہو جانا محمد تابش صدیقی
سیما علی لائبریرین جنوری 30، 2021 #7 نیرنگ خیال نے کہا: اوکھے لفظاں دی سوکھی تفسیر شیو دی کتاب تے میں نیرنگ خیال مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ نین بھیا تُسی گریٹ
نیرنگ خیال نے کہا: اوکھے لفظاں دی سوکھی تفسیر شیو دی کتاب تے میں نیرنگ خیال مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ نین بھیا تُسی گریٹ
سیما علی لائبریرین جنوری 30، 2021 #8 طبع حساس مری خار ہوئی جاتی ہے بے حسی عشرت کردار ہوئی جاتی ہے عبد الاحد ساز
حمیر خان یوسف زئی محفلین جنوری 30، 2021 #9 دو چار نہیں کہتا فقط ایک ہی دکھا دو انسان جو باہر سے اندر کی طرح ہو
سیما علی لائبریرین جنوری 30، 2021 #10 خود کو بکھرتے دیکھتے ہیں کچھ کر نہیں پاتے ہیں پھر بھی لوگ خداؤں جیسی باتیں کرتے ہیں افتخار عارف
سیما علی لائبریرین مارچ 2، 2021 #11 گھروں پہ نام تھے ناموں کے ساتھ عہدے تھے بہت تلاش کیا کوئی آدمی نہ ملا!!!!!!!!!!!!!!!!!! بشیر بدر
ع عطاء اللہ جیلانی محفلین مارچ 6، 2021 #13 چہرہ کھلی کتاب ہے عنوان جو بھی دو جس رخ سے بھی پڑھو گے مجھے جان جاؤ گے نامعلوم
سیما علی لائبریرین مارچ 6، 2021 #14 ہیچ ہیں میری نظر میں آشیان و گُل سِتاں آدمی ہوں عزمِ تعمیرِ جہاں رکھتا ہوں میں
سیما علی لائبریرین مارچ 13، 2021 #15 فطرت کے تقاضے کبھی بدلے نہیں جاتے خوشبو ہے اگر وہ تو بکھرنا ہی پڑے گا اعجاز رحمانی
سیما علی لائبریرین مارچ 28، 2021 #16 حق بات پہ کٹتی ہیں تو کٹنے دو زبانیں جی لیں گے مِرے یار بہ اندازِ دگر بھی
سیما علی لائبریرین مارچ 28، 2021 #17 گھر میں تھا کیا؟ کہ تیرا غم اسے غارت کرتا ۔ ۔ ۔ وہ جو رکھتے تھے ہم اک حسرتِ تعمیر ۔ ۔ ۔ سو ہے! غالب
سیما علی لائبریرین اپریل 8، 2021 #18 قفس میں ذکرِ نشیمن گناہِ بے لذّت نہ ہم زباں، نہ کوئی ہم خیال ہوتا ہے
سیما علی لائبریرین اپریل 8، 2021 #19 قاتل کو کوئی قتل کے آداب سکھائے دستار کے ہوتے ہوئے سر کاٹ رہا ہے
سیما علی لائبریرین اپریل 8، 2021 #20 قاتل نے کس صفائی سے دھوئی ہے آستیں اس کو خبر نہیں کہ لہو بولتا بھی ہے