چاند بابو
محفلین
ارے بھیا ہم تو پلس والے ہو کے اس بند ے کیخلاف کوئی ایکشن نہیں لے سکتے جس کے سالے وڈے افسر ہوں اور یہ تو پھر زرداری ہے جس سے سب ہی افسر نکے ہیں۔حد ہوگئی ہے یار پچاس فیصد تو پھر آدھا آدھا ہی ہوا، یہ زورداری کہیں ملک ہی نہ بیچ کھائے۔ بھائی آپ پولیس والے ہوکے کوئی ایکشن نہیں لے سکتے، اس طرح کے رشوت خوروں کے خلاف؟
اگر نہیں لے سکتے تو ہمیں ہی بتا دیں کہ ہمارا کیا بنے گا۔ ہمہممہم زورداری سے بھی بڑا کوئی افسر دیکھنا پڑے گا مگر سوال یہ ہے کہ صدر سے بڑا افسر کون ہوسکتا ہے؟ جو صدر کو بغیر رشوت کام پر مجبور کرسکے؟ ہمممہم میری تو سمجھ میں کچھ نہیں آرہا، یہ ملک کا نظام کیسے چلے گا؟
ارے بھائی صاحب امریکہ میں کوئی اپنا سالا والا دیکھیں یا اس کا کوئی رشتہ دار دیکھیں یا اس کا بھی کوئی دوست دیکھیں اور اس کے ذریعے انکل ٹام سے مل کر سارا واقعہ بیان کر دیں لیکن یاد رکھئے گا آپ مسٹر ففٹی ففٹی کی شکایت لگانے مسٹر سنٹ پرسنٹ کے پاس جا رہے ہیں۔بدگمانی تو نہیں جناب مگر اپنے کام نکلوانے کے بارےمیں بھی سوچنا ہے۔ اب اگر یہ ہی حالات رہے تو کچھ کرنے ہی پڑے گا۔ ہم نے ہمیشہ رشوت کا ٹور تعلقات سے کرنے کی کوشش کی ہے۔ دیکھا ابھی تھانیدار صاحب سے بھی دعا سلام ہوگئی ہے۔ مگر اس ذورداری کی کچھ سمجھ نہیں آرہی کہ کیا بنےگا۔
اوئے تھانے میں نئے صدر کے متعلق کیا بد گمانیا ں ہو رہی ہیں لگتا ہے تھانیدار کا جی اکتا گیا اس تھانے سے کیا ڈونگے بونگے جانے پروگرام تھانیدار جی اگر کسی کو بھنک پڑ گئی نا آپ کی اس گفتگو کی تو سامان باند رکھنا تبادلہ ہوا کہ ہوا
لاحول ۔ چھیدے کوئی تو کم کی گل کر لیا کرو ہر وقت منہ سے بد فال ہی نکالتے رہتے ہو ارے بھائی اب فکر فاقے کی کوئی بات نہیں ادھر کوئی مسئلہ بنا ادھر یہ اپنے زرداری صاحب کو پیسے دیئے اور کیس خلاص۔